‘اور شرمندہ نہ کریں، قومی ٹیم کو فلائٹ لے کر پاکستان واپس آ جانا چاہیے’

44

چنئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ کپ میں افغانستان سے بدترین شکست کے بعد پاکستانی شائقین بشمول سابق کرکٹرز قومی ٹیم سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بھی رہے ہیں۔

 

چنئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں افغانستان نے پاکستانی ٹیم کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی۔ جیت کے لیے 283 رنز کے تعاقب میں افغانستان کے ابراہیم زدران (87)، رحمت شاہ (77 ناٹ آؤٹ)، رحمن اللہ گرباز (65) اور کپتان حشمت اللہ شاہدی (ناٹ آؤٹ 48) نے شاندار اننگزکھیل کر آخری اوور بچاتے ہوئے باآسانی اپنا ہدف حاصل کرلیا۔

 

افغانستان کا پہلا بڑا اپ سیٹ تب دیکھنے کو ملا جب  اس نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو شکست دی تھی۔

 

یہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں دونوں ٹیموں کا پانچواں میچ تھا۔ ورلڈ کپ 2023کے سٹینڈنگ ٹیبل میں پاکستان چار پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے اور افغانستان کل کی جیت کے بعد چار پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل میں سب سے نیچے سے چھٹے نمبر پر آ گیا ہے۔

 

یہ ون ڈے میں پاکستان کے خلاف افغانستان کی پہلی جیت بھی تھی،اس سے قبل پاکستان اور افغانستان 7 ون ڈے میچز میں آمنے سامنے آ چکے تھے جن میں سے تمام پاکستان نے جیتے۔

 

سابق پاکستانی کرکٹر سعید اجمل کا کہنا تھا کہ افغانستان کو ان کی تاریخی فتح پر بہت مبارک ہو، آج کے میچ میں افغانی ٹیم ہر لحاظ سے پاکستان سے بہتر تھی۔ ہماری باؤلنگ تو خراب تھی ہی لیکن فیلڈنگ اس سے بھی بری تھی۔

 

 

محمد حفیظ کی جانب سے پاکستان کی شکست پر صرف ٹوٹے دل کے ساتھ تکلیف دہ کا ردعمل دیکھنے کو ملا.

 

 

پاکستان کی اس شرمناک شکست پر شائقین کی جانب سے بھی غم و  غصے کا ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔

 

کچھ شائقین کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کی قیادت والی ٹیم ٹاپ 4 میں شامل ہونے کی مستحق نہیں ہے، جبکہ دوسروں کا خیال ہے کہ گرین شرٹس اس شکست کے بعد  ورلڈ کپ کی دوڑ میں واپس نہیں آسکتی۔

 

 

مومن ثاقب کی طرف سے افغانستان سے شکست کے بعد  کہا گیا کہ ہم چار سال تک اس موقع کا انتظار کرتے ہیں، بھارت میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں ہمارے لیے کرنے کو بہت کچھ تھا، کب تک ہم دل دل پاکستان کرتے رہیں گے، ویڈیو کے اختتام پر مومن ثاقب نے طنزیہ انداز میں کہا بابر ‘ ہمیں تم سے پیار ہے’۔

 

 

پاکستانی شائقین کا پاکستان کی شرمناک شکست پر ردعمل

 

 

 

 

 

 

 

بھارت بشمول اس کے سپورٹس جرنلسٹ کی جانب سے بھی پاکستان کو کل کی شکست کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

 

 

 

یاد رہے کہ حال ہی میں پی سی بی نے کھلاڑیوں کی تنخواہ میں 200 فیصد اضافہ کیا ہے لیکن ان کی کارکردگی میں 200فیصد کم ہوگئی ہے۔بھارت سےیک طرفہ ہار کے بعد افغانستان جیسی ٹیم کے کے ہاتھوں شکست کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔

 

کل افغانستان کے ساتھ میچ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج کسی بھی طرح بڑی ٹیم جیسی نہیں تھی۔ اعتماد سے عاری کھلاڑی پہلے بیٹنگ کے دوران افغان اسپنرز کے سامنے لرزتے ، سہمے رہے۔ پھراسکور کے دفاع میں بولرزکے اوسان تو ایسے خطا ہوئے کہ وہ وکٹیں لینا ہی بھول گئے۔

 

جس پچ پر پاکستان کیلئے ایک ایک رن کا حصول مشکل ہورہا تھا وہیں افغان اوپنرز نے پاکستانی بولرز کی رہی سہی ساکھ آسانی سے رنز بناکر خاک میں ملادی۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بولنگ کارکردگی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

 

ٹیم مینجمنٹ اور کپتان کا میدان میں کوئی کردار نظر نہیں آرہا۔ بابر اعظم کی بیٹنگ فارم تو باعث تشویش ہے ہی لیکن ان کی قائدانہ صلاحیت تو بالکل ہی عیاں ہوچکی ہے۔ وہ فیلڈنگ میں بت بنے کھڑے رہتے ہیں۔ وہ مشکل سے ہی فیلڈرز اور بولرز کا حوصلہ بڑھاتے دکھائی دیتے ہیں۔  شاہین شاہ آفریدی توقعات پوری نہیں کرپارہے جبکہ حارث رؤف، حسن علی، شاداب خان اور محمد نواز تو شاید ٹائم ہی پاس کررہے ہیں۔

 

پاکستان ٹیم چند ہفتے قبل نمبر ون اور بولنگ اٹیک دنیا کا خطرناک ترین اٹیک قرار دیا جاتا تھا۔ لیکن اب اس کیلئے حریف بیٹرز کو آؤٹ کرنا چیلنج بن چکا ہے۔

تبصرے بند ہیں.