اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نےایم پی اوآرڈرکے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنراسلام آباد ، ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی اورایس ایچ پر فرد جرم عائد کردی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزارکے خلاف ایم پی او آرڈر جاری کر نےکے اختیارات سے تجاوز پر توہین عدالت کیس پر سماعت کی۔ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفراور دیگرکے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت بھی بطور پراسیکیوٹر عدالت پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہونے پر ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کی جانب سے وضاحتی جواب جمع کرایاگیا، جس پر جسٹس بابر ستار نے کہاکہ آج تو ہم نے چارج فریم کرنے کا دن کا رکھا ہواہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ غیر مشروط معافی مانگتے ہیں، افسران نے غیر مشروط معافی مانگی ہے فرد جرم عائد نہ کی جائے، جسٹس بابر ستار نے کہاکہ کیسے فرد جرم عائد نہ کریں توہین عدالت معاملہ یہاں چل رہا ہے آپ پھر بھی ایم پی او آرڈر جاری کر رہے ہیں، عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تمام نامزد افسران سے کہاکہ اس کیس میں 6 ماہ قید ہے، آپ بھی تھوڑا سا جیل میں رہ لیجئے گا تاکہ آپ کو بھی پتہ تو چلےکہ دوسرے کیسے جیل میں رہتے ہیں۔
ڈی سی اسلام آباد نے کہاکہ جان بوجھ کر ایم پی او جاری نہیں کرتے اس میں کچھ نہیں کیا گیا تھا، عدالت نے کہاکہ جو کچھ بھی ہے اب ٹرائل میں ثابت کریں۔
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد پر چارج پڑھا اور استفسار کیاکہ کیا آپ نے الزامات سن لیے ہیں؟،جس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے صحت جرم سے انکار کیا، عدالت نے کہاکہ کھلی عدالت میں آپ کے سامنے چارج پڑھا گیا۔
جس کے بعد یس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کے خلاف فردجرم کی کاروائی کے دوران چارج پڑھاگیا،ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفرنے بھی صحت جرم سے انکارکیا، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا آپ دفاع پیش کرناچاہتے ہیں؟، جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے کہاکہ مجھے وقت دیاجائے۔
بعد ازاں عدالت نے ایس پی فاروق بٹر، ایس ایچ او ناصر منظور اور پولیس اہلکار ناصر پر بھی فردجرم کی کاروائی مکمل کی گئی اور انہوں نے بھی صحت جرم سے انکار کیا،عدالت نے توہین عدالت کیس میں اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر قیصر امام کو پراسیکیوٹر مقرر کردیا۔
تبصرے بند ہیں.