بھارت کے مسلامان مسیحا کی تلاش میں

74

اس کالم کو احاطہ تحریر لانے کی وجہ شمالی بھارت کی ریاست ہریانہ کے مسلم اکثریتی گاؤں گروگرام (گڑگاؤں) میں شائع ہونے والے پوسٹرز بنے۔ نسل پرستی پر مبنی پوسٹرز کی دھمکی آمیز تحریر کے مطابق (کچی آبادی میں رہنے والے مسلمان اپنے گھر 28اگست تک خالی کر دیں ورنہ ان کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، اگر آپ اپنی عزت بچانا چاہتے ہیں تو دو دنوں میں گھر خالی کر دیں)۔ یہ نفرت انگیز پوسٹر بیک وقت گاؤں کے تین سیکٹر 69,70,71 میں چسپاں کیے گئے تھے۔ جس سے گاؤں کے مسلمانوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ کیونکہ وہاں کی مقامی پولیس پہلے ہی انتہا پسندوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ خوف کے اس ماحول میں پہلے ہی کئی مسلم خاندان یہاں سے ہجرت کر گئے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ وہی بدقسمت گاؤں ہے جہاں جولائی میں دو مساجد کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ ایک امام مسجد سعد انور کو انتہائی بہیمانہ طریقے سے شہید کر دیا گیا تھا۔ مسلمانوں سے نفرت کی انتہا یہ ہے کہ بھارت کے بعض علاقوں میں مسلمانوں کاسماجی، معاشرتی اور معاشی بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ اسلامو فوبیا میں مبتلا ایک ایسا ملک جہاں ایک مسلمان 23 سالہ فزیو تھراپسٹ زرین خان کو سرِعام شاہراہ پر 4 انتہا پسند ہندو لوہے کی سلاخوں سے لہو لہان کر دیتے ہیں اور کوئی چھڑانے والا نہیں ہوتا۔
بھارت (دارالکفر) جو پچھلی کئی دہائیوں سے دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی مقتل گاہ بن چکا ہے۔ جہاں مسلمانوں کے خلاف متعصب ہندو حکمران، اپوزیشن، میڈیا سیکورٹی اداروں سمیت مذہبی قیادتیں اکٹھی ہو چکی ہیں۔ حتیٰ کہ اب ان کے تعلیمی ادارے اسی فسطائیت کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہندو طالب علموں کے ذہنوں میں مسلم دشمنی کا زہر بھرنا شروع کر دیاگیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر ہندو اساتذہ بھی مسلم دشمنی میں پیش پیش ہیں۔ اتر پردیش میں ایک Female ٹیچر اپنے زیر نگرانی ہندو بچوں سے ایک مسلمان طالبعلم کی پٹائی کرا تی ہے اور اس سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں۔ اسی طرح میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک ہندو بچی اپنے ٹیچر کی سرپرستی میں تمام بچوں کے سامنے مسلمانوں کے خلاف نظم کی صورت میں ایک سنگین پیغام دے رہی ہے۔ نظم کا متن کچھ یوں ہے (بھائی چارے کی کوئی اہمیت نہیں بھارت میں مسلمانوں کو خوب مارا جائے اور ان کی یہاں کوئی جگہ نہیں)۔
سوال یہ ہے کہ بھارت میں کئی دہائیوں سے آخر مسلمانوں کو ہی کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے؟۔ سوچ وبچار کے بعد اچانک میرے ذہن میں ایک جھماکا ہوا، اورقصہ موسیٰ و فرعون یاد آ گیا۔ مسلم فوبیا میں مبتلا بھارتی فاشزم معاشروں کی سمت اس کا واضح اشارہ ہے۔ جب فرعون کے نجومیوں نے اسے بتایا کہ تمہاری سلطنت میں ایک شخص پید ا ہوگا جو تمہاری سلطنت اور خدائی کو تباہ کر کے رکھ دے گا۔ پوری ذمہ داری اور ببانگ دہل کہہ رہا ہوں کہ اکھنڈ بھارت کے سرکشوں کے دل ودماغ اور سوچوں میں ویسا ہی خوف نظریہ پاکستانی یعنی (غزوہ ہند) سوار ہے جیسا فرعون کے دل ودماغ او ر سوچوں میں (موسیٰ علیہ السلام) سوار تھے۔ وہ آخر تک یہی سمجھتا رہا کہ وہ بنی اسرائیل کے بچوں کا قتل عام کر کے ان کو نیست ونابود کر کے اپنی سلطنت اور خود ساختہ خدائی کو بچا لے گا۔ لیکن مالک الملک کی مشیت الٰہی یہی تھی کہ فرعون کو سلطنت سمیت عبرت کانشانہ بنانا تھا۔ اپنے مرمٹ جانے کے خوف نے سرکش ہندو ؤں نے گر ایک جانب بھارتی مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے رقصِ ابلیس برپا کر رکھا ہے، تو دوسری جانب دجالی طاقتوں نے مملکت اسلامیہ پاکستان کو بھی شدید سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار کر کے خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عوام اور سکیورٹی اداروں کے درمیان تصادم کے لیے تمام شیطانی ہتھکنڈے استعمال میں لائے جا رہے ہیں تاکہ مملکت اسلامیہ پاکستان بھارتی مسلمانوں کی مدد نہ کر سکے۔
بھارت کے رعونیت بھرے حکمرانوں اورمتعصب مذہبی پنڈتوں کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے تھا کہ فرعون کی فرعونیت کو ختم کرنے کے لیے موسیٰ کسی دوسری ریاست یا ملک سے نہیں آیا تھا بلکہ اسی کی سلطنت میں پیدا ہوا، جوان ہوا اور پھر سب کچھ ختم کر دیا۔ یاد رکھو دنیا کے فرعونوں: اپنے اذہان میں نقش کر لو کہ غزوہ ہند بھارت کے مسلمانوں کے ہاتھوں سے ہی اختتام کو پہنچے گا، لیکن اس کی قیمت مملکت اسلامیہ پاکستان اسکی عوام اور اسٹیبلشمنٹ ادا کرے گی۔ تم پاکستان کو نشانہ بناتے رہو گے لیکن غزوہ ہند کا ٹھکانہ بھارت ہوگا۔ (غزوہ ہند کا نشانہ پاکستان اور ٹھکانہ بھارت بنے گا)۔ ہندو بنئے کی ابلیسیت کا خاتمہ بالآخر بھارت میں ہی پیدا ہونے والے کسی موسیٰ کے ہاتھوں ہو گا۔ بدترین مایوسی کے موجودہ دور میں خطے کے مسلمان اب اس دور میں داخل ہونے کے قریب ہیں جب چار اجانب کلمہ توحید کا پرچم لہرانے والا ہے۔ چودہ صدیاں قبل دی گئی خوشخبری(غزوہ ہند کی فتح) حقیقت کا روپ اختیار کرنے والی ہے لیکن اس کے لیے خطے کے مسلمانوں کو ہر قسم کی مسلکی، لسانی، صوبائیت اور خاص کر سیاسی فتنہ انگیزیوں سے بچ بچاکر اپنی اصلیت(قرآن وسنت)کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ کبھی نہ بھولنا اے قوم پاکستان: تم تو گذشتہ 76 سال سے اسلام کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہو۔ دشمن تمہیں نہ مٹا سکا اور نہ مٹا سکے گا کیونکہ تمہارا انتخاب تو کسی خاص مقصد کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ دور اپنے موسیٰ کی تلاش میں ہے۔

تبصرے بند ہیں.