نیو کلیئر پاور پلانٹس

102

پاکستان کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر کا سنگ بنیاد وزیر اعظم شہباز شریف نے رکھ دیا۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ – 5، 2030 میں 1200 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں فراہم کرنا شروع کر دے گا۔ چین کی اعلیٰ سطحی شخصیات اور ماہرین نے تقریب میں شرکت کی۔ وفد میں چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن اور چائنا نیوکلیئر اوورسیز سروسز کے چیئرمین سمیت چینی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ اورنیوکلیر پاور پلانٹ-5 کی تعمیر کے لئے پاکستان اور چین کے عہدے داروں نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔ اس تقریب میں چینی سفیر سمیت دیگر ممالک کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ -5 پاکستان میں تعمیر کئے گئے چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ون, چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو, چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری, چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ فور, پیراڈائز کراچی, خلیج عرب کے ساحل پر تعمیر کئے گئے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو, کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری سے بھی بڑا ہوگا اور اس سے 1200 میگاواٹ بجلی سارا سال ملے گی۔ کرا چی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو, کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری جو چند برس قبل نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنے لگے ہیں کی پیداواری صلاحیت گیارہ گیارہ سو میگاواٹ ہے۔
چشمہ نیوکلیر پاور پلانٹ ون اور ٹو 320, 320 اور چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری اور فور 340, 340 میگاواٹ بجلی بغیر کسی تعطل کے پیدا کر رہے ہیں۔ اس طرح پاکستان کو 4500 میگاواٹ سے زیادہ ایٹمی بجلی پورا سال نیشنل گرڈ میں ملا کرے گی۔ ایٹمی بجلی کی پیداواری لاگت پن بجلی کے سوا فرنس آئل, ڈیزل آئل, کوئلے سمیت ہر قسم کی تھرمل بجلی کی لاگت سے کم ہو گی۔ ایٹمی بجلی کی پیداواری لاگت تیرہ روپے فی یونٹ ہے جب کہ تھرمل بجلی کی پیداواری لاگت جو کوئلے, فرنس, ڈیزل سے بنا کر قوم کو دی جا رہی ہے اسکی پیداواری لاگت آئی پی پیز چالیس روپے یونٹ تک گھریلو اور صنعتی صارفین سے وصول کر رہے ہیں۔
چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ جو اربوں ڈالر مالیت کا ہے چین نے پاکستان کو یہ سہولت دی ہے کہ وہ اس کی ایڈوانس قیمت چین کو نہ دے بلکہ جب یہ پاکستان کا سب سے بڑا پاور پلانٹ 1200 میگاواٹ بجلی بنانا شروع کر دے تو اس کے بعد چین کو اس پلانٹ کی اربوں ڈالر کی لاگت کی ادائیگی کر لے کیونکہ پاکستان اس وقت مالی بحران سے دوچار ہے اور چین چاہتا ہے کہ دوست ملک پاکستان میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ -5 کی تعمیر شروع ہو جائے اور پاکستان سات سال بعد جب مالی طور پر مستحکم ہو جائے تو اس وقت وہ چین کو اس کی لاگت کی ادائیگی کر دے۔
2030 تک چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ -5 کی تعمیر مکمل ہو گی۔ اس وقت تک پاکستان اس پراجیکٹ کی لاگت جو پانچ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہو گی پاکستان کے خزانے میں ہی رہے گی اور اسے پاکستان کی حکومت عوام کی بہتری کے لیے استعمال کر سکے گی۔ ایٹمی بجلی کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ ماحول دوست اور شفاف توانائی ہے جس سے علاقے میں کثافت نہیں پھیلتی۔ اور اس کی دوسری خوبی یہ ہے کہ تھرمل پاور پلانٹس سارا سال بجلی نہیں بنا پاتے۔ انہیں بند رکھنا پڑتا ہے جبکہ نیوکلیئر پاور پلانٹ سارا سال بجلی بناتے رہتے ہیں۔ صرف اسکا ایندھن ایک سال بعد ڈالنے کی موقع پر آٹھ دس روز کیلئے پلانٹ کے سالانہ دیکھ بھال کے لیے بند کرنا پڑتا ہے جبکہ 51 ہفتے یہ پلانٹس مسلسل بجلی بناتے رہیں گے۔
چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ون اور ٹو کی بجلی شروع میں پانچ اور سات روپے فی یونٹ پڑتی رہی۔ جبکہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری سے حاصل ہونے والی بجلی فی یونٹ ساڑھے دس روپے تک رہی۔ سردیوں میں بجلی کی ضرورت کم پڑتی ہے اس لئے آئی پی پیز کو تھرمل پیداوار کم کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔ دسمبر 2022 میں تھرمل پاور کی جگہ جوہری بجلی کا نیشنل الیکٹرسٹی باسکٹ میں حصہ دس بارہ فیصد سے بڑھ کر 27 فیصد سے بھی زیادہ ہو گیا۔
2015 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے کراچی جا کر کے -ٹو اور کے ِتھری ایٹمی پاور پلانٹس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اگست 2015 میں کے ٹو ایٹمی بجلی گھر اور کے تھری ایٹمی پاور پلانٹ کی پہلی کنکریٹ بھرائی کی گئی مگر ان کو وزارت عظمیٰ سے سپریم کورٹ کے ذریعے پانامہ کیس میں اقامہ کا جواز بنا کر ہٹاے جانے کے بعد معاملات رک گئے اور چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ-5 کو 2018 سے اپریل 2022 تک گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ گارنٹی نہیں مل سکی۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ-5 چشمہ لنک کینال کے کنارے آج سے بننا شروع ہو گا۔
پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ -5 کے پہلے آٹھ سالوں کے لئے کوئی بھی غیر ملکی زرمبادلہ پاکستان چین کو ادا نہیں کرے گا۔ سی-5 پلانٹ ضلع میانوالی میں چشمہ کے مقام پر لگایا جا رہا ہے جہاں چار نیوکلیئر پاور پلانٹس سی ون تا سی فور پہلے ہی کام کر رہے ہیں اور نیشنل گرڈ کو 1330 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ سی -5 نیوکلیئر پاور پلانٹ پر بننے والی بجلی کی فی یونٹ لاگت 15 روپے فی یونٹ سے کم ہو گی۔ فوری طور پر ایسی قانون سازی کی جانی چاہئے کہ ملکی ترقی وخوشحالی کے ضامن تمام منصوبے حکومتوں کی تبدیلی کے باعث سیاسی انتقام اور محاذ آرائی کا شکار ہو کر بند نہ کئے جا سکیں۔

تبصرے بند ہیں.