نظریہ ضرورت دفن ہوچکا، الیکشن کمیشن کے کہنے پر دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا: پی ٹی آئی ، سپریم کورٹ میں جواب جمع
اسلام آباد : تحریک انصاف نے پنجاب الیکشنز نظرثانی کیس میں جواب جمع کرا دیا ہے جس میں عدالت عظمیٰ سے نظرثانی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
جواب میں اعتراض اٹھایا گیا کہ نظرثانی اپیل میں الیکشن کمیشن نے نئےنکات اٹھائے ہیں، حالانکہ نظرثانی اپیل میں نئے نکات نہیں اٹھائے جاسکتے، الیکشن کمیشن نظرثانی اپیل میں نئے سرے سے دلائل دینا چاہتا ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں کوئی تاریخ نہیں دی بلکہ 90روز میں انتخابات کے لیے ڈیڈلائن مقرر کی تھی اور صدر مملکت نے انتخابات کے لیے 30 اپریل کی تاریخ دی تھی جسے الیکش کمیشن نے تبدیل کردیا تھا۔
جواب میں پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کافیصلہ کالعدم قرار دے کر 30 اپریل کی تاریخ میں ہوئی 13 روز کی تاریخ کو کور کیا تھا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن کے افعال کا جائزہ لینے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن چاہتا ہے سپریم کورٹ نظریہ ضرورت کو زندہ کرے جبکہ نظریہ ضرورت دفن کیا چکا جسے زندہ نہیں کیا جاسکتا۔
جواب میں پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 90 روز میں الیکشن کرانا آئینی تقاضا ہے، آرٹیکل 218 کی روشنی میں آرٹیکل 224 کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اپنے جواب میں پی ٹی آئی نے دلیل دی کہ آئین اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار دیتا ہے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ تمام انتخابات ایک ساتھ ہوں گے، الیکشن کمیشن کے کہنے پر سپریم کورٹ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتی۔
تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 254 کے لیے 90 روز میں انتخابات کے آرٹیکل 224 کو غیر مؤثر نہیں کیا جاسکتا، آئین کے بغیر زمینی حقائق کو دیکھنے کی دلیل نظریہ ضرورت اور خطرناک ہے، ایسی خطرناک دلیل ماضی میں آئین توڑنے کے لیے استعمال ہوئی، عدالت ایسی دلیل کو ہمیشہ کے لیے مسترد کرچکی ہے۔
تبصرے بند ہیں.