محکمہ اطلاعات و ثقافت اور ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام لاہور میں 5سے12مارچ تک جشن بہاراں کی تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔جشن بہاراں جیسے تہوار لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرتے ہیں۔ لاہورسمیت دیگر بڑے شہروں میں جشن بہاراں کیلئے انتظامات خوب سے خوب تر بنانے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی نگرانی میں پہلی دفعہ جشن بہاراں کی (سپانسرڈ)تقریبا ت شہر بھر میں ہورہی ہیں۔
سیکرٹری اطلاعات وثقافت محترم علی نواز ملک نے اس حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ہماری مٹی کی خوشبو، لہلہاتے کھیت، بہتے دریا قدرت کا تحفہ ہیں۔ قدرت کے رنگوں سے لطف اندوز ہونا انسانیت کیلئے اطمینان کا باعث ہے۔جشن بہاراں اعلیٰ انسانی وسماجی ومعاشرتی قدروں کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ لوک موسیقی، محفل غزل،خواتین اور مزاحیہ مشاعرہ، مصوری کی نمائش بھی جشن بہاراں میں منعقد ہونگی۔
سیکرٹری اطلاعات وثقافت پنجاب جناب علی نواز ملک انفارمیشن گروپ کے گریڈ 20کے افسر ڈائریکٹر جنرل نادرا (ہیڈ کوارٹرز) بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے انفارمیشن سروس 2001 میں جوائن کیا۔ آپ نے لندن سکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنسز سے میڈیا کمیونیکیشن میں پوسٹ گریجویٹ جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے شعبہ صحافت میں ماسٹرز کررکھا ہے۔آپ 2012 سے 2018 تک ہانگ کانگ میں پاکستانی سفارتخانے میں بطورپریس کونسلر اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔محترم سیکرٹری صاحب انتہائی نرم خو، دھیمے لہجے والے ملنسار آفیسر ہیں۔ عوامی مسائل کا ادراک رکھتے ہیں اور ہمہ وقت انہیں حل کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔
پچھلے دنوں محترمہ نازیہ جبیں صاحبہ نے ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمرا کے عہدے کا چارج سنبھالا۔ تقریب سے خطاب میں محترمہ کا کہنا تھا کہ الحمرا پاکستان سمیت عالمی سطح پر ایک جانا پہچانا ادارہ ہے جو گزشتہ 7دہائیوں سے ادب وثقافت کے میدان میں
خدمات سرانجام دے رہا ہے۔یہ اپنی ادبی وثقافتی حیثیت میں خوبصورت ترین ادارہ ہے۔ الحمرا اْمیدسے منزل تک کا نام ہے جہاں نوجوانوں کو فنون لطیفہ کے ہر شعبہ میں سٹارز بننے کے موقع میسر ہیں۔
محترمہ نے کہا کہ میں اپنی قدروں سے محبت کرنے والی ہوں۔ اعلیٰ سماجی و معاشرتی روایات کو اْجاگر کروں گی۔ زبان وادب اور تہذیب وتمدن کی آبیاری کے لئے کام کروں گی۔ ایسی پالیسی اختیار کی جائے گی جس کے نتیجہ میں زیادہ سے زیادہ عوام کو اپنی اقدار کو جوڑا جائے۔ آرٹ اینڈ کلچر کے میدان میں ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ آرٹسٹوں کی فلاح و بہبود کے لئے ٹھوس اقدامات کررہے ہیں جومستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔ آرٹ،موسیقی، ڈرامہ و ادب کے فروغ کے لئے ہمارا ہوم ورک مکمل ہے۔
محترمہ نازیہ جبیں صاحبہ اپنی سروس میں کئی اہم عہدوں پر خدمات سر انجا م دے چکی ہیں۔ وہ ایڈیشنل سیکرٹری انفارمیشن پنجاب کے طور پر بھی اپنی خدمات نبھاتی رہیں گی۔ محترمہ انتہائی ملنسار،مستعد، ذہین، فعال اور اپنے کام سے انتہائی لگاؤ رکھنے والی خاتون ہیں۔عوام الناس کی خدمت کے جذبے سے سرشار اپنے ادارے میں انتہائی سرگرم افسر ہیں۔ انہیں جس بھی عہدے پر تعینات کیا گیا انہوں نے اپنی خدمات کو نہایت جانفشانی سے ادا کیا۔
جہاں تک پنجاب میں جشن بہاراں کی بات ہے تو بحیثیت ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات وثقافت محترمہ نازیہ جبیں نے کہا کہ جشن بہاراں کی تقریبات پورے جوش و خروش سے جاری ہیں جن میں لاکھوں کی تعداد میں عوام کو معیاری تفریح کے موقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ تقریبات کا مقصد عوام کو اپنی تہذیب وثقافت کے رنگ دیکھنے کا موقع مہیاکرنا ہے۔ثقافت کی وسعتیں اور مقصدیت لامحدود ہیں۔ مختصراً ثقافت کا مقصد جہاں ماضی کو حال سے جوڑ کر اپنی شناخت کا ادراک حاصل کرنا ہے۔ وہاں اس کا مقصد بہترین معاشرے کی تشکیل بھی ہے کیونکہ تہذیبی قدروں کے وجود اور ان میں ترقی و ترویج سے زندگی میں حرارت بھی پیدا ہوتی ہے اور توازن بھی۔
حال ہی میں پنجاب کلچر ڈے کے حوالے سے محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کے تحت مجلس ترقی ادب اردو کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین مشاعرے کا انعقادکیا گیا جس کی مہمان خصوصی ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات و ثقافت و ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹ کونسل(الحمرا) محترمہ نازیہ جبیں تھیں۔ اس موقع پر محترمہ نے کہا کہ بین الاقوامی یوم نسواں کے موقع پر تاریخ اردو ادب کی تمام شاعرات کو اعلیٰ خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ شاعری انسانی احساسات، تجربات ومشاہدات کے اظہارکاذریعہ ہے۔اچھا شعر کہنا فرد وسماج کی خدمت کرنا ہے۔معاشرتی صحت کے کردار کے لئے ادب سے بہت مثبت کام لیا جاسکتاہے۔نوجوان شاعر پڑھنے والوں کومحبت اور سلامتی کا پیغام دیں کیونکہ ادب اجتماعی اور انفرادی دونوں کے لئے تربیت گاہ ہے۔اچھی اور عمدہ شاعری معاشرے کی زندگی کو سہل بناتی ہے۔ ہماری دھرتی نے شاعری میں بڑے نام پیدا کئے، خواتین بھی اس میدان میں کسی سے پیچھے نہیں۔سماجی مسائل کی نشاندہی الفاظ کی زبان میں کرنا مشکل کام ہے۔ہمارے شاعر بخوبی کر رہے ہیں۔
10دسمبر 1949ء کو وجود پذیر ہونے کے بعد الحمرا نے مختلف ادوار دیکھے۔ 1970ء کی دہائی میں حکومت کی جامع ثقافتی پالیسی کے تحت حکومت پنجاب کی تحویل میں آیا اور 1983ء میں پنجاب آرٹس کونسل کی ڈویژنل شاخ بنا۔22 اگست 1985ء کو لاہور میں پنجاب کے گورنر جنرل غلام جیلانی نے الحمرا آرٹس سینٹر کا افتتاح کیا۔ حکومت نے اسے تعمیر و تشکیل اور کارکردگی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ثقافتی ادارہ بنایا اور اسے بین الاقوامی شناخت دی۔ اور گذشتہ 50برس میں ملک گیر شہرت اور اہمیت کا کوئی ایسا فنکار، مصور، موسیقار، گلوکار یا تخلیق کار ایسا نہیں جس نے براہ راست یا بالواسطہ الحمرا سے فیض حاصل نہ کیا ہو۔پاکستان کے ثقافتی دارالخلافے لاہور کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کلچرل کمپلیکس تکمیلی مراحل کو پہنچا جس کا ڈیزائن معروف ماہر تعمیرات نیئر علی دادا نے تیار کیا۔بہرحال الحمرا آرٹس کونسل کی عمارت مال روڈ کی جدید عمارتوں میں شمار ہوتی ہے اور یہ اپنے خوب صورت طرزِ تعمیر کے باعث مال روڈ کے حْسن کو دوبالا کیے ہوئے ہے۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.