ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم اور صحت کے شعبے نہایت اہمیت کے حامل تصور ہوتے ہیں۔ حکومتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان شعبوں کے لئے زیادہ سے زیادہ بجٹ مختص کیا جائے، تاکہ شہریوں کو تعلیم اور صحت کی بہترین سہولیات میسر آ سکیں۔ ان ممالک کا میڈیا بھی صحت اور تعلیم کے شعبوں سے متعلق معاملات اور مسائل کو خصوصی طور پر زیر بحث لاتا ہے۔ ان شعبوں سے جڑے موضوعات کو تحقیق اور علمی بحثوں کا موضوع بنایا جاتا ہے۔تاہم پاکستان کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ہماری حکومتیں رنگا رنگ قومی اور سیاسی مسائل اور معاملات میں الجھی رہتی ہیں۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انہیں صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ دینے کا وقت کم کم میسر آتا ہے۔سالانہ بجٹ بانٹتے وقت بھی تعلیم اور صحت کے شعبوں کی باری بہت سے شعبوں کے بعد آتی ہے۔ پاکستانی میڈیا کی دلچسپی کا مرکز و محو ر بھی قومی سیاست ہے۔ سیاسی موضوعات کی بھیڑ میں کھو کر میڈیا کو تعلیم اور صحت پر گفتگو کرنے کی فرصت کم کبھی کبھار میسر آتی ہے۔ میڈیا کی عدم توجہی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عوام بہت سی ضروری معلومات سے محروم رہتے ہیں۔ خاص طور پر صحت عامہ سے متعلق آگہی کی فراہمی میں میڈیا کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ دنیا بھر میں میڈیا کا یہ کردار تسلیم شدہ ہے۔ مثال کے طور پر مختلف بیماریوں سے بچاؤ کی تدابیر یا ضروری احتیاط سے متعلق آگہی میڈیا کی مدد سے لاکھوں کروڑوں افراد تک پہنچائی جا سکتی ہے۔ میڈیا کے بغیر لاکھوں کروڑوں افراد تک کسی پیغام کو پہنچانا تقریبا ناممکن ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مثبت کردار اور تحرک کے باجود ہمیں شعبہ صحت اور میڈیا میں ربط و تعلق کا فقدان ددکھائی دیتا ہے۔ اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر، جامعہ پنجاب کے ڈیپارٹمنٹ آف فلم اینڈ براڈکاسٹنگ میں ”صحت عامہ سے متعلق آگہی کی ترویج میں میڈیا کا کردار“کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ مقصد اس سیمینار کا یہ تھا کہ میڈیا سٹڈیز کے طالب علموں کو بتایا جا ئے کہ کس طرح میڈیا کا درست استعمال عوام کی صحت اور تندرستی سے جڑا ہوا ہے۔صوبہ پنجاب کے نگران وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈاکٹر جمال ناصر نے اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ڈاکٹر جمال ناصر معروف شخصیت ہیں۔ اسلام آباد میں آپ سماجی خدمت اور فلاحی کاموں کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ آپ بہت اچھے ڈاکٹر ہیں۔ اسلام آباد میں ایک معروف میڈیکل لیبارٹری ”سٹی لیب“ کے روح رواں ہے۔ قابل تحسین بات یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب اپنی لیب میں غریب اور مستحق افراد کو مفت ٹیسٹوں کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ بسا اوقات مستحقین کے ٹیسٹوں کے ساتھ ساتھ ان کے مفت علاج معالجے کا بندوبست بھی کردیتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب مختلف فلاحی اداروں اور تنظیموں کی امداد، ا ور ان میں طبی اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں پیش پیش رہتے ہیں۔ وہ اب تک اسلام آباد اور پنڈی کے بیسیوں سکولوں میں پینے کے صاٖف پا نی کی فراہمی کا بندوبست بھی کر چکے ہیں۔ ماحول بہتر بنانے کے لئے ان کی کاوشوں کا بھی اعتراف کیاجاتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے برسوں پہلے گرین ٹاسک فورس کی بنیاد ڈالی تھی۔ اس ٹاسک فورس کے ذریعے اب تک لاکھوں پودے لگائے جا چکے ہیں۔ ان کی سماجی اور فلاحی خدمات کی وجہ سے حکومت پاکستان نے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا ہے۔ ڈاکٹر جمال کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ کے مرحوم والد اور والدہ صاحبہ نے محترمہ فاطمہ جناح کے شانہ بشانہ کام کیا۔ سنتے ہیں کہ محترمہ فاطمہ جناح ان کے کے گھر قیام کیا کرتی تھیں۔
ڈاکٹر جمال کی مہربائی کہ وہ میری درخواست پر اس تقریب میں شرکت کے لئے اسلام آباد سے بطور خاص لاہور تشریف لائے۔فلم اینڈ براڈکاسٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی تقریب میں ڈاکٹر جمال نے طالب علموں کو میڈیا کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر جمال نے طالب علموں کو بتایا کہ میڈیا کا درست استعمال کر کے عوام کو بہت سی جسمانی اور ذہنی تکالیف سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کرونا کے دنوں کی مثال دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جب کرونا کا زمانہ عروج پر تھا۔ لوگ خوف و ہراس میں مبتلا تھے۔ انہوں نے اس پیغام کی ترویج کی کہ کرونا سے لوگوں کو ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی ضروت نہیں ہے۔ وہ میڈیا پر آکر لوگوں کو یہ پیغام دیا کرتے تھے کہ اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ خوف زدہ ہونے کے بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ انہوں نے طالب علموں کو بتایا کہ کس طرح میڈیا کے مختلف حلقوں نے بھی کرونا کا خوف لوگوں کے دلوں میں ڈال دیا۔ عوام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر بھی خوف میں مبتلا ہو چلے تھے۔ اس زمانے میں میڈیا کا درست استعمال کر کے انہوں نے لوگوں کے ذہنوں پر سے بیماری کا خوف کم کرنے اور انہیں احتیاطی تدابیر کی طرف راغب کرنے کا فریضہ سر انجام دیا۔ ڈاکٹر جمال نے طالب علموں کو نصیحت کی کہ وہ صحت کے مسائل اجاگر کرنے اور صحت عامہ سے متعلق آگہی فراہم کرنے کے لئے فلمیں اور ڈااکیومنٹریاں بنائیں۔
فلم ڈیپارٹمنٹ تشریف آوری سے پہلے ڈاکٹر جمال نے وائس چانسلر جامعہ پنجاب، ڈاکٹر نیاز احمد اختر کے ہمراہ جامعہ پنجاب کے ہیلتھ سنٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر جمال نے وائس چانسلر صاحب کو ہیلتھ سنٹر کے لئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ڈاکٹر جمال کا شکریہ کہ ان کی ہدایت پر چیف ایگزیکٹو آفیسرہیلتھ، ڈاکٹر شعیب گرمانی نے ڈیپارٹمنٹ کے احاطے میں ایک میڈیکل کیمپ کا اہتمام کر رکھا تھا۔کیمپ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے افسران اور نمائندوں نے پیپاٹائیٹس کے ٹیسٹ اور ویکسینیشن کا اہتمام کیا تھا۔ ٹی۔بی کی سکریننگ کے لئے ایک موبائل وین بھی ڈیپارٹمنٹ کے لان میں کھڑی تھی۔ اس کے علاوہ مختلف بیماریوں اور صحت کے مختلف مسائل سے متعلق آگہی کے ضمن میں بھی ایک سٹال قائم کیا گیا تھا۔ سکول آف کمیونیکیشن اسٹڈیز کے اساتذہ، ملازمین اور طالب علموں کی بڑی تعداد نے اس مفت میڈیکل کیمپ سے استفادہ کیا۔
ڈاکٹر جمال اپنے عرصہ وزارت میں ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے، میڈیکل کالجوں کی اصلاح احوال، فارماسوٹیکل انڈسٹری کے مسائل سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے پرعزم ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی میں اپنا کردار اداکریں۔ دعا ہے کہ اللہ پاک انہیں عوام کی فلاح کے لئے اچھے فیصلے کرنے کی توفیق اور استقامت عطا فرمائے۔ آمین۔
Next Post
تبصرے بند ہیں.