ووٹ نہیں "بلے” کو عزت دو

33

عمران خان کووزارت عظمٰی کی کرسی سے اسی جمہوری طریقے سے اٹھایاگیاجس جمہوری طریقے سے 2018میں انہیں اس کرسی پر بٹھایا گیا تھا۔ مطلب وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت ایک جمہوری طریقے سے گرائی گئی لیکن پنجاب اورخیبرپختونخوا میں تحلیل کے جھونکے یاجھٹکے سے گرنے والی پی ٹی آئی کی دونوں صوبائی حکومتوں کامعاملہ اس سے مختلف بلکہ یکسرمختلف ہے۔کیونکہ پنجاب اورکے پی کے کی حکومتیں کسی نے نہیں گرائیں بلکہ ان دونوں صوبوں میں اپنے پاؤں پرآپ کلہاڑی ماری گئی ۔کپتان اوران کے کھلاڑیوں کے دل ودماغ میں ملک اورقوم کی خیرخواہی کااگرتھوڑاسابھی جذبہ ہوتاتووہ اپنے پاﺅں پرخودکلہاڑی مارنے کے بجائے ان دوصوبوں کے ذریعے ملک وقوم کے لئے وہ کچھ کرتے کہ جسے دنیابھی پھریادرکھتی لیکن شائدملک وقوم کی خیرخواہی اوربھلائی کاکوئی باب وسبق پی ٹی آئی کی کتاب میں شامل نہیں۔بادشاہ کے شوق سلامت رہے ملک اوربہت والی بات ہے۔ یوتھیوں کے نزدیک بادشاہ کے شوق سلامت رہیں توملک اورقوم ان کے لئے اوربھی بہت ہیں لیکن بادشاہ وہ ان یوتھیوں کے نزدیک ایک فقط یہی ایک ہی ہے۔جوشخص یہ جانتے اورسمجھتے ہوں کہ یہ غریب اورمقروض ملک ہے اور اسے اچھی طرح یہ بھی پتہ ہو کہ موجودہ حالات میںیہ ملک لاکھ اور کروڑ کیا۔؟ ایک پائی کی بھی کوئی فضول خرچی برداشت کرنے کامتحمل نہیںوہ پھربھی اگراپنی اناءاوردلی تسکین کے لئے ضمنی انتخابات میں ایک کے بجائے سات سات حلقوں سے اکیلے الیکشن لڑیں توایسے شخص سے پھر خیر اوربھلائی کی کیاکوئی امیدکی جاسکتی ہے۔۔؟ جب پتہ ہے کہ آئین اورقانون کے مطابق اسمبلی کی ایک ہی نشست پاس رکھنی ہے۔سات نہیں اگرکوئی سوحلقے بھی اکیلے جیت لے پھربھی سیٹ انہوں نے ایک ہی رکھنی ہے۔جیسے اب بادشاہ سلامت کو سات میں سے چھ سیٹیں چھوڑنی ہے ایسے میں خودسوچیں کہ ایک سیٹ پاس رکھنے والے کے لئے کیاسات سات سیٹوں سے الیکشن لڑنے کاکوئی تک بنتا ہے۔۔؟ اب توسننے میں آرہاہے کہ سپیکرقومی اسمبلی نے حالیہ تحریک انصاف کے جوپینتیس استعفے منظورکئے ہیں بادشاہ سلامت کانیااورتازہ شوق اب ان پینتیس کے پینتیس حلقوں سے اکیلے الیکشن لڑناہے۔شائدکہ بادشاہ سلامت اپنایہ شوق بھی پوراکرلیں کیونکہ بادشاہ سلامت کے شوق سے زیادہ اوراہم توکوئی چیزنہیں۔ملک معاشی طورپرتباہ ہو چکا، مہنگائی میں روزبروزاضافے کے باعث لوگ بھوک سے مررہے ہیں،خزانے میں اتنے پیسے اورملک میں ایسے کوئی وسائل نہیں کہ روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے تڑپنے والے عوام کو بجلی ،گیس کے بلز اور اشیائے
خوردونوش پر کچھ ریلیف دیا جا سکے لیکن اس مخلوق کوعوام کے خون پسینے کی کمائی پر شوق پورے کرنے سے فرصت نہیں ۔چھ حلقوں کے ضمنی الیکشن کابوجھ مفت میں غریب عوام کے کندھوں پرڈال دیالیکن پھربھی دل ٹھنڈانہیں ہوا۔اب اس کی خواہش ہے کہ پینتیس حلقوں کازوربھی عوام کوہی جائے۔یہ غالباًاس ملک کے وہ واحداورعظیم لیڈرہیں جنہیں اپنے شوق اورذوق کوسلامت رکھنے کے سواکسی چیزکی کوئی پرواہ نہیں، عوام کالفظ تو غالباً ان صاحب کی ڈائری میں شامل ہی نہیں ورنہ یہ عوام سے اس طرح کابے ہودہ مذاق کبھی نہ کرتے۔ انتخابات ضمنی ہوں یاپھرعام۔یہ کوئی مفت میں نہیں ہوتے ۔انتخابات پرملک اورقوم کابیڑہ غرق ہوتاہے۔جس کویقین نہ آئے تو ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں، اس ملک کے غریب عوام تو 2018 کے الیکشن کی قیمت بھی ابھی تک چکا رہے ہیں۔ اٹھارہ میں اگرالیکشن نہ ہوتے توکیا۔؟آج ہماری یہ حالت ہوتی۔اس مقام تک توہمیں اٹھارہ کے الیکشن نے ہی پہنچایاورنہ اس الیکشن سے پہلے تودن رات ہمارے جیسے غریبوں کے بھی اچھے گزررہے تھے۔دوسری بات بادشاہ سلامت نے اسمبلی میں بیٹھنانہیں پھرانتخابات کے نام پرملک اورقوم کااتنانقصان کرنے کاکیافائدہ۔؟پی ٹی آئی کا پنجاب اورخیبرپختونخواکے آمدہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کااب کوئی اخلاقی اورشرعی جواز نہیں۔ کیونکہ ان دونوں اسمبلیوں سے یہ خودباہرآئے ہیں انہیں کسی نے نکالا نہیں ۔پنجاب اورکے پی کے کے صوبائی انتخابات میں کپتان نے اگر اپنے گھوڑوں کوپھرمیدان میں اتارناہے توسوال یہ ہے کہ کپتان نے اپنے شوق کوسلامت رکھنے کے لئے پھران دونوں صوبوں میں اپنے پاؤں پرآپ کلہاڑی کیوں ماری۔۔؟کیاکپتان اورکھلاڑیوں کاکام اب صرف الیکشن لڑنا اور پھر دوسرے دن اسمبلی سے دم دبا کر بھاگ نکلناہی رہ گیا ہے۔۔؟ صوبائی انتخابات میں اگردوبارہ کپتان کے کھلاڑی جیت گئے اورپنجاب وخیبرپختونخوامیں دوبارہ ان کی حکومتیں بھی بن گئیں تو پھر بھی ملک اورقوم کواس کاکیافائدہ ہوگا۔۔؟کپتان نے اگلے دن پھران دونوں حکومتوں کواپنے ہاتھوں سے گراناہے کیونکہ حکومت کرنااورنظام چلانایہ کپتان جیسے بچوں کے بس اوروس کی بات نہیں۔کپتان بچوں کی طرح اسمبلیاں ایک نہیں ہزاربارتوڑیں۔۔اپنی حکومت ہزارنہیں لاکھ بارگرائیں لیکن کپتان ایک بات یادرکھیں کہ انتخابات یہ کوئی کرکٹ کاکھیل نہیں کہ آپ بار بار اس سے کھیلتے رہیں گے۔ مہذب معاشروں میں ہر دوسرے دن انتخابات نہیں ہوتے۔ کپتان خودترقی وخوشحالی کے حوالے سے جن ممالک کی مثالیں دیتے ہیں ان ممالک میں بھی کہیں سالوں بعدانتخابات یاریفرنڈم ہوتے ہیں ۔یہ بھی آخرایک ملک ہے کرکٹ کاکوئی میدان یاکوئی اتوار بازار تو نہیں کہ یہاں ہر دوسرے دن انتخابات کا ڈرامہ رچایاجائے۔اتنے توکرکٹ کے میچ بھی نہیں ہوتے جتنے اس ملک میں انتخابات انتخابات کاکھیل کھیلاجاتاہے۔پھرجن انتخابات سے ملک وقوم کو حاصل ہی کچھ نہ ہوتاہوایسے انتخابات اورڈراموں پر لاکھوں وکروڑوں نہیں مفت میں اربوں روپے اڑانے اورلگانے کاکیافائدہ۔؟کیابادشاہ سلامت کے شوق غربت سے تڑپنے اور بھوک سے بلکنے والے غریبوں کی آہوں،سسکیوں،بھوک افلاس اورفاقوں سے بھی اہم ہیں۔؟ نہیں جناب۔جہاں بھوک وافلاس کے گھیرے اورفاقوں کے ڈیرے ہوں وہاں پھربادشاہوں کے شوق نہیں پالے جاتے۔جان کی امان پاﺅں توایک بات پوچھوں۔ کیااس ملک میںکپتان کے شوق پالنے اور سلامت رکھنے کے لئے صرف عوام ہی بچے ہیں۔۔؟آمدہ ضمنی انتخابات میں عوام ووٹ کوعزت دیں یا نہ۔۔ لیکن عوام کوبلے کوعزت ضروردینی چاہئے۔ ایسی عزت کہ آگے پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں اور پیچھے صرف ایک بلا نہیں بلکہ بلے بلے اور سوٹے موٹے بھی ہوں تاکہ کپتان اورکھلاڑی اسے ہمیشہ یاد رکھیں۔ یہ ملک ہے مداری کاکوئی گھر تونہیں کہ جہاں ہرروزکوئی نہ کوئی تماشالگے۔

تبصرے بند ہیں.