ہماری خوش قسمتی ہے کہ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی پاکستان کے دورہ پر تشریف لائے ہیں۔ان کا یہ دورہ قریب ڈیڑھ ہفتہ پر مشتمل ہے۔جس کے دوران وہ وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام قومی سیرت کانفرنس سمیت یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے اہم کانفرنس سے خطاب کریں گے۔نور خان ائر بیس اسلام آباد آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔یاد رہے کہ ان کا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔اس سے قبل وہ 2016 ء میں بھی پاکستان تشریف لا چکے ہیں۔اور پاک چائنا سنٹر میں ایک بہت بڑی کانفرنس سے خطاب کر چکے ہیں۔جس کا اہتمام مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم،صدر تحریک دفاع حرمین شریفین مولانا علی محمد ابو تراب نے کیا تھا۔اور اس میں قومی سیاسی اور مذہبی قیادت نے شرکت کی تھی۔
یہ امر بھی خوشی کا باعث ہے کہ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اس سال حج کا خطبہ دیا۔14 سو سال قبل حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جس میدان میں اپنا آخری خطبہ ارشاد کیا تھا۔وہاں کھڑے ہو کر خطبہ دینا یقینی طور پر ایک بہت بڑی ذمہ داری اور اعزاز ہے۔اس سال حج جمعہ کے روز تھا۔یعنی حج اکبر، اللہ پاک نے یہ سعادت بخشی کہ ہم بھی اس حج میں شریک تھے۔مزید خوش بختی یہ ہوئی کہ حج کے فوری بعد رابطہ عالم اسلامی کے مرکزی دفتر میں قابل احترام امام حج ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا۔جس اہتمام کے ساتھ وہ ملے وہ میرے جیسے فقیر کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔اس موقع پر جہاں ہم نے ان کو پوری پاکستانی قوم کی طرف سے حج کی مبارک باد دی وہیں ان سے گزارش کی وہ پاکستان کا دورہ کریں اور وہاں علماء ، طلباء اور نوجوانوں کو اپنی جدوجہد اور اسلام کے حقیقی پیغام سے اپنے انداز میں آگاہی دیں۔اس سے قبل وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور بھی ان سے ملاقات کر کے انھیں قومی سیرت کانفرنس سے خطاب اور دورہ پاکستان کی دعوت دے چکے تھے۔ان کی شفقت ہے کہ انھوں نے اپنی بے پناہ مصروفیات میں سے وقت نکالا اور پاکستان تشریف لائے۔دورہ کے پہلے دن انھوں نے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر اور ہر دل عزیز بھائی اور مہربان دوست جناب نواف بن سعید المالکی کی طرف سے عشائیہ میں بھی شرکت کی۔ جہاں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ،ملٹری اتاشی سمیت دیگر مہمان مدعو تھے۔اسی طرح انھوں نے وفاقی وزیر سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود کی خوبصورت دعوت میں بھی شرکت کی۔جہاں پاکستان کی کریم اکھٹی تھی۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی اعلی تعلیم یافتہ دانشور اور مدبر ہیں۔آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے دستوری قوانین میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل
کی۔اس کے بعد وزارت عدل میں جج کے طور پر تعینات ہوئے۔اس کے بعد 2007 ء میں چیف اپیلینٹ جج مقرر ہوئے۔اس کے بعد نائب صدر کورٹ آف گریوینسز مقرر ہوئے۔جبکہ 2009 ء میں وزیر عدل بنے اور اس کے ساتھ ساتھ خادم الحرمین الشریفین کے مشیر بھی مقرر ہوئے۔ 2012ء میں ڈاکٹر العیسی عرب وزرائے عدل کی کونسل کے اعزازی صدر بھی مقرر ہوئے۔ 2015ء میں آپ ہر قسم کی بنیاد پرستی کے خاتمے کے لیے ایک ادارے کے نگران مقرر ہوئے۔جہاں آپ نے اسلام کی صحیح تصاویر اجاگر کرنے ،اسلام اور بنیاد پرستی میں فرق کرنے کے لیے قابل قدر کام کیا۔اسی طرح آپ نے شاہ سلمان مرکز برائے عالمی امن ملائیشیا کے سربراہ کے طور پر بھی کام کیا۔آپ کی خدمات کے اعتراف میں آپ کو ملائیشیا کا سب سے بڑا ایوارڈ دیا گیا۔ایک خوبصورت تقریب میں یہ ایوارڈ ملائیشیا کے صدر سلطان محمد پنجم نے ان کو یہ ایوارڈ دی۔اسی طرح سنگا پور حکومت نے بھی آپ کی خدمات پر آپ کو ایوارڈ دیا۔
جس وقت آپ وزیر عدل کے منصب پر فائز تھے آپ نے کافی زیادہ محنت کی۔بہت سارے نئے قوانین متعارف کرائے۔جن میں فیملی لاز،انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق شامل ہیں۔
روس کے انسٹیٹیوٹ آف اورینٹل ازم اور پاکستان کی یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کی انسانیت کی خدمت اور ان کی ہمہ گیر جدوجہد کی بنیاد پر ان کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دی چکی ہیں۔
2016ء میں ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل مقرر ہوئے۔رابطہ عالم اسلامی سعودی عرب کے ایک بہت اہم ادارہ ہے جو پوری دنیا میں مسلمانوں اور انسانیت کی خدمت کے لیے کام کر رہا ہے۔اس کی سربراہی براہ راست خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے یہ منصب سنبھالنے کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد سمو الامیر محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی سوچ اور فکر کے مطابق بہت زیادہ فعالیت کا مظاہرہ کیا۔بطور جج اور وزیر عدل کے منصب پر فائز رہنے کے دوران آپ نے کو وسیع مشاہدہ کا موقع ملا۔اسی طرح گذشتہ دو عشروں کے دوران اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو پروپیگنڈہ کیا گیا وہ بھی آپ کے سامنے تھا۔اس دروان ایک اصطلاح جو بہت زیادہ استعمال ہوئی وہ” اسلامو فوبیا "تھی۔اسلاموفوبیا کا مطلب ہے اسلام کا خوف۔ اگرچہ یہ اصطلاح 1976ء میں آئی لیکن زیادہ معروف نائن الیون کے بعد ہوئی۔اور اسلاموفوبیا کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کا استحصال شروع کیا گیا۔اور ہر جگہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی گئی اور بڑی تعداد میں مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا گیا۔
ہر جگہ کچھ لوگ ہوتے ہیں جو شدت پسند ہوتے ہیں۔اکثریت امن پسندوں کی ہوتی ہے۔ایسے میں ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ ایک صحیح تصویر اور اصل پیغام دنیا تک پہنچایا جائے۔اسلام کی اصل تصویر وہی ہے جو سب کے سامنے ہے۔اور اس کا سب سے بڑا مظاہرہ اس وقت ہوا جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم 14 سو سال قبل ایک بڑے لشکر کے ساتھ اس مکہ میں داخل ہوئے جہاں سے آپؐ کو شدید تکالیف اور اذیتیں دے کر نکالا گیا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر مکہ فتح کر لیا۔اور جہاں گھر بند کرنے والوں ،خانہ کعبہ میں پناہ لینے والوں کو امان دی وہاں پر ان کو بھی امان دینے کا اعلان کیا جنہوں نے ابوسفیان کے گھر میں پناہ لی۔
دراصل یہی ماڈریٹ اسلام ہے۔ماڈریٹ اسلام کا مطلب کوئی نئی اختراع یا اجتہاد نہیں۔اسلام کی اصل تصویر کو سامنے لانا ہی ماڈریٹ اسلام ہے۔چنانچہ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اسلاموفوبیا کی اصطلاح کی درست تشریح اور اسلام کی صحیح تصویر اجاگر کرنے کے لیے مغرب کا رخ کیا۔چنانچہ آپ نے فرانس ،اٹلی سمیت یورپ کے دورے کیے۔سری لنکا میں بدھ ازم کے مرکز کا دورہ کیا۔جاپان میں ہیروشیما اور ناگاساکی کو دورہ کر کے دنیا کو امن کو پیغام دیا۔یہودیوں اور عیسائیوں کے بڑے بڑے ربیوں اور پادریوں سے ملاقاتیں کیں۔اور انھیں اسلام کی حقانیت کے بارے میں آگاہ کیا۔بڑے سے بڑے مسائل کا حل آج کے دور میں مکالمہ ہے۔مغرب میں چند چیزوں کو بنیاد بنا کر جس طرح اسلام کی غلط تصویر اجاگر کی جا رہی ہے۔مکالمہ اور مسلسل رابطے کے ذریعے اس تصویر کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔اور رابطہ عالم اسلامی یہی کام کر رہا ہے۔2019ء میں مکہ مکرمہ میں عالم اسلام کے 1200 کے قریب عالی دماغوں کو رابطہ عالم اسلامی نے مکہ مکرمہ میں جمع کیا اور وثیقہ مکہ کے نام سے ایک اعلیٰ اور متفقہ دستاویز تیار کی جو آج کے مسائل کو بہترین حل ہے۔
پاکستان عالم اسلام کا ایک اہم ترین ملک ہے۔ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے یہ حیثیت مزید ممتاز ہو جاتی ہے۔اس لحاظ سے ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کا یہ دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اس طرح کے دوروں کو حکومت کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی لے جانا چاہیے۔چنانچہ معزز مہمان نے شاہ فیصل مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیا۔اسی طرح وہ علمائے کرام، نوجوانوں کے ساتھ بھی مخاطب ہوں گے۔لیکن یہ صرف اس دورہ تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔پاکستان میں رابطہ عالم اسلامی ایک بڑا دفتر ہے۔جس کے سربراہ شیخ سعد مسعود الحارثی ہیں۔وہ اپنے دفتر کے ذریعے اس دورے کے ثمرات سے بہترین فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔سعد مسعود الحارثی نے اپنے دفتر کے ذریعے کرونا اور موجودہ سیلاب میں قابل قدر خدمات سر انجام دیں۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی پاکستان علمائے کرام، جامعات دانشورں اور اہل الرائے کے ساتھ مسقل رابطہ رکھیں۔تاکہ عالی دماغ مل کر امت مسلمہ کو اس بھنور سے نکال سکیں۔
Next Post
تبصرے بند ہیں.