سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے قوم ایک ہوجائے!!!

13

ایک طرف پاکستان کی گرماگرم سیاست ہے،اقتدارکی رشہ کشی میں سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ سیلا ب میں پھنسے شہریوں کوبھول گئے ہیں،گذشتہ کئی روزسے پاکستان کے چاروں صوبے اس وقت سیلاب کی شدید لپیٹ میں ہیں،لاکھوں گھرصفحہ ہستی سے مٹ گئے،سینکڑو ں افراد لقمہ اجل بن گئے،صوبوں کامیدانی رابطہ منقطع ہوگیا، سندھ ،بلوچستان ،خیبرپختونواہ اورجنوبی پنجاب کے مختلف شہروں کے شہرسیلاب سے تباہ حال بے بس شہری کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبورہیں ،لیکن چند ایک سیاسی رہنماوں کے علاوہ بڑی چھوٹی جماعتوں کی لیڈرشپ اوران ارکان پارلیمنٹ کے سرپرجوںتک نہیں رینگ رہی ،جبکہ حالات اس قدرخراب ہیں کہ پنجاب کے سوا تینوں صوبائی حکومتیں اوران کے سویلین اداروں نے وسائل کم ہونے کے باعث متاثرین کی مدد کیلئے ہاتھ کردیئے ہیں جس میں انہیں بے شمار مسائل کا سامنا کرناپڑ رہاہے کیونکہ یہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے اعتبارسے 8اکتوبر2005ءکے زلزلہ سے مطابق رکھتاتھاجس کی شدت ریکٹرسکیل پر7.6ریکارڈ کی گئی مگراطلاعات کی عدم دستیابی کے باعث کئی روزتک اس کے جانی ومالی نقصانات کااندازہ ہی نہیں ہوسکاتھا ،اسی طرح موجودہ سیلابی صورتحال بھی ویسی ہے ،سوات سمیت دیگرمیدانی پہاڑی علاقوں میں کم وبیش انفراسٹرکچرتباہ ہوچکاہے،شہریوں کے جانی ومالی نقصان کااندازہ مشکل ہے،خاندان کے خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ چکے ہیں،کئی بچے اپنے والدین سے جدا ہیں،مختصریہ کہ اس قدرانسانی المیہ ہے کہ بیان سے باہرہے،دریائے سندھ کے مختلف شہروں میں مضبوط ترعمارت بہہ چکی ہیں،سیروسیاحت ختم ہوکررہ گئی ہے،ہرگھرمیں صف ماتم ہے مگرافسوس کے ابھی بھی اسلام آباد میں صرف سیاست چل رہی ہے،سیاستدان ایک دوسرے کونیچادکھانے کیلئے بیانات داغ رہے ہیں۔
بلاشبہ اس وقت پاک فوج سویلین اداروں کی مدد کی کہ ہمہ تن گوش ہے ،مشکل ترین علاقوں میں جہاں متاثرین کوریسکیوکرنے کیلئے مشکلات ہیں وہاں ان کے جوان ہیلی کاپٹرسمیت کشتیوں کے ذریعے پہنچ رہے ہیں،وزیراعظم شہبازشریف سیلاب کی شدت کے باعث دورہ قطرسے لندن جانے کے بجائے واپس وطن پہنچے ، یہ اچھی بات ہے کیونکہ اس سے قبل دوبارکوئٹہ جاچکے ہیں،محکمہ موسمیات کے مطابق سیلاب کی صورتحال کے مزید ابترہوسکتی ہے جس کے مجموعی اثرات ڈاو¿ن سٹریم صوبے بالخصوص خیبرپختونخواہ اورسندھ کے کئی شہرخوفناک تبا ہی کے دھانے پرہیں ان کوبچانے کیلئے حکومت اورفلاحی اداروں کوفوری طورپرمیدان میں آناچاہئے،کئی فلاحی ادارے پہلے سے میدان میں ہیں مگریہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابرہے۔وزیراعظم شہبازشریف کی پاکستان آمد کے بعدریسکیو، ریلیف اوربحالی کے کاموں میں اداروں کی کارکردگی اگرچہ بہتر ہوئی،این ڈی ایم سمیت دیگروفاقی ،صوبائی اورضلعی مشینری دن را ت کام کررہی ہے مگرسیلاب کی شدت کے سامنے یہ بہت کم ہے،صبح وشام روزانہ ایسی ایسی خوفناک فوٹیجز اورتصاوریرسامنے آرہی ہیں جن کودیکھ کردل کانپ جاتاہے،متاثرین کے پاس رہنے کو توکیاکھانے پینے کیلئے کچھ نہیں،نوزائیدہ بچے دودھ کیلئے ترس رہیں،کھلے آسمان تلے سٹرکوں پرلوگ پناہ لئے ہوئے ہیں،جبکہ رات کوموسم کی شدت بھی بتدریج بدل رہی ہے،ریلیف کے اداروں کوخوراک،کمبل ،ٹینٹ،ادویات سمیت خشک خوراک کی اشد ضرورت ہے،وزیراعظم شہبازشریف کے ریلیف فنڈ میں مخیرحضرات آگے بڑھ رہے ہیں مگرابھی اس کی رفتاربہت کم ہے،اوورسیزپاکستانیوں کومتحرک کرنے کی ضرورت ہے،عالمی اداروں کی سپورٹ کیلئے وزیراعظم شہبازشریف کوقومی ایمرجنسی نافذ کرناچاہئے تاکہ دنیا کی نظران تباہ کاریوں پرپڑے اورعالمی ادارے اپنے ریلیف آپریشن شروع کریں۔موجودہ حالات میں پاکستان کوعالمی ادارہ صحت ،عالمی ادارہ خوراک ،یونیسف سمیت دیگرعالمی اداروں کی توجہ درکارہے۔
پاک فوج پرتنقید کرنے والوں کوایک بارپھر منہ کی کھاناپڑی ہے کیونکہ سیلاب میں واحد منظم فورس پاک فوج ہی ہے جوانتہائی پروفیشنل اندازمیں ریسیکو،ریلیف اوربحالی کے امورسرانجام دے رہی ہے،لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ دیگرادارے بھی اپنی بساط کے مطابق کام کی پوری کوشش کررہے ہیں مگرافسوس اس بات کاہے کہ قومی اسمبلی میں چارسوکے قریب ایم این ایز،سینیٹ میں104سینیٹرز،پنجاب میں371،سندھ میں167، بلوچستان میں51 اورخیبر پختونخواہ میں145کے قریب ارکان پنجاب اسمبلی ہیں جبکہ بلدیاتی نمائندے اورشکست خوردہ امیدوار الگ ہیں مگر کیا مجال ہے چند ایک کے علاوہ کوئی سیلابی علاقوں میں گیاہو،متاثرین کی مدد کی ہو،سندھ میں بلال بھٹوزردار ی اوروزیراعلیٰ پنجاب سید مرادعلی شاہ اپنی فرنٹ فٹ ٹیم کے ہمراہ میدان میں موجودہیں مگران کی مکمل حکومت ،کابینہ کے دیگرارکان اورایم پیز غائب ہیں،اسی طرح ایم کیوایم،فنکشنل لیگ(جی ڈ ی اے)کے پارلیمنٹرینز دکھائی نہیں دے رہے،پاکستان کی سیاست کے وڈیرے بھی غائب ہیں،پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی بھی مکمل طورپر ریسکیو کے کاموں میں غیرفعال ہیں،ن لیگ ،تحریک انصاف اورق لیگ کے ارکان پارلیمنٹرینز بھی گھروں سے باہرنہیں نکل رہے۔یہی حال دیگر صوبوں کابھی ہے۔
حالات ایسے ہیں کہ ہم سب کوایک ہونا ہے، اگراس خوفناک تباہ کے بعد بھی حکومت اورتمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات بھلا کرایک پیج پرنہیںآتیں تووہ وقت دورنہیںکہ ہم بھی کسی ایک دن ایسی قدرت آفت کے شکارہونگے اورپھرہماری مدد کون کرے گا؟؟؟اس لئے بہترکہ اللہ تعالی نے ہمیں اپنے بندوںکی خدمت کا جوموقعہ دیاہے اس کوپورا کریں۔ کیونکہ الیکشن کمیشن میںجمع کرائے گئے کروڑوں اربوں کے گوشواروں پران مظلوموں کاحق ہے،ان کاحق نہیںان کی دہلیز پر پہنچائیں۔
گورنرپنجاب محمدبلیغ الرحمان نے گورنرہاوس سے 16امدادی اشیاءکے ٹرک سیلاب متاثرین کیلئے بھجوائے ہیںجس میں مختلف اشیائے ضروریہ ہیں،جبکہ انہوںنے انسانی ہمدردی کے تحت اپنی گذشتہ اڑھائی ماہ کی تنخواہ سیلاب فنڈ میںعطیہ کرنے کے ساتھ مزید مالی مدد کاعندیہ دیا،علاوہ ازیں انہوںنے مخیرحضرات کے ساتھ ملکروزیراعظم کے ریلیف فنڈ میں90کروڑ روپے کے قریب عطیات جمع کرنے میں بڑا اہم کردارادا کیا،اس ضمن میں لاہورکے بڑے صنعتی گروپ کے مخیرحضرات کے گوہراعجاز، ڈاکٹرامجد ثاقب، میاں محمداحسن، انواز غنی،احمدفاضل،میاں طلعت دین گروپ ،احمدسلمان اورمحمدحذیفہ سمیت دیگران کے ساتھی شامل ہیں جنہوں نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے دل کھول کرعطیات دیئے ،اب تک یہ گروپ مجموعی طور پر 77کے قریب کے قریب امدادی اشیاءکے ٹرک متاثرہ علاقوں میں بھجواچکے ہیں،گورنرہاوس سے کئی روزسے اس ضمن میں امدادی سرگرمیوں کامرکز بناہواہے مگریہ بہت کم ہے کیونکہ لاکھوں لوگ بے سروسامانی کے عالم میں زندگی گزاررہے ہیں،اس کے لئے پوری قوم کوایک ہوناہوگا،سیاسی جماعتوں کواس کارخیرمیں ایک پیج پرہوناہوگا،سیاست کوچند روزکیلئے خیرباد کہہ دیں،اس لئے اپیل ہے کہ سیاستدان ،بیورور کریٹ، مختلف محکموں کے افسران ،پولیس افسران ،پٹواری حضرات،کاروباری حضرات ،این جی اوز، انجینئرز، ڈکٹرز، سیاسی جماعتوں کے کارکن ،کھلاڑی اورفنکار سب متاثرہ علاقوں میں جائیں،اپنی تجوریوں کے خزانے متاثرین کی مدد کیلئے اللہ کی رضا کیلئے کھول دیں کیونکہ اس پاکستان نے انہیں بڑا نوازا ہے،اللہ کی رضا کیلئے انسانیت کی مدد کریں۔

تبصرے بند ہیں.