مفتاح اسماعیل کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھانے کا عندیہ

44

لاہور:  وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ کے بعد عوام پر پیٹرولیم مصنوعات کا ایک اور بم گرانے کا اشارہ دیدیا۔

 

نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں  گفتگو کرتے ہوئے  وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں 4600 ارب کے خسارے کا سامنا ہے اور گزشتہ 20 سال سے یہ بحران لے کر بیٹھے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکال سکے، انہوں نے کہا کہ ملک کی بہتری کیلئے حل ضروری ہے جیسا کہ ملائشیا، تھائی لینڈ اور یہاں تک کہ بنگلہ دیش اور کرغستان جیسے ممالک بھی اب ترقی کی راہ پر گامزن ہیں تو ہمیں بھی سوچنا ہو گا یہ ملک مزید اب برداشت نہیں کر سکتا  ہمیں بدانتظامیوں اور بے جا سبسڈیز کا سامنا ہے۔

چار ہزار 600 ارب کے خسارے کے باوجود بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں یکشمت  15 فیصد اضافے کے سوال پر وزیرخزانہ نے کہا کہ معاشی مشکلات اجازت نہیں دے رہی تھی کہ تنخواہیں بڑھائی جائیں لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ سرکاری ملازمین کی آمدنی کم ہے اور مہنگائی کے ان حالات میں ان کی تنخواہوں میں اضافہ بھی ضروری تھا اور امید کرتے ہیں کہ نجی شعبہ بھی اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ  اس وقت دو مسئلے  پہاڑ کی طرح سامنے کھڑے ہیں ہیں،ایک یہ کہ چار ہزار ارب سرکلرڈیبٹ اور دوسرا مسئلہ سبسڈی کا  ہے، غریب آدمی نہیں امیر طبقے کودی جانے والی سبسڈی کی بات کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی 11 اعشاریہ 8 فیصد بتائی جا رہی ہے، اسکو 11 عشاریہ 5 فیصد تک لائینگے تاہم بین الاقوامی سطح پراس وقت مہنگائی ہے، کچھ عرصے کے لیے مہنگائی زیادہ ہو گی، تیل کی قیمتیں کم ہونے سے مہنگائی میں فرق پڑے گا، کوئی شک نہیں ہے مہنگائی بڑھی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت بجلی بہت مہنگی ہوگئی ہے،2020ء ستمبرمیں گیس کی قیمت بڑھائی گئی تھی، پچھلی حکومت نے ڈیڑھ سال تک گیس کی قیمت نہیں بڑھائی جس وجہ سے بوجھ بڑھتا گیا، پٹرولیم اور پاور سیکٹر کے مسائل کا ہمیں سامنا کرنا پڑے گا۔

پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 5 روپے لیوی ٹیکس لگائیں گے تو 10ارب اکٹھے ہوں گے، اگر 50 روپے ٹیکس لگائیں گے تو 100ارب جمع ہوں گے، لیوی کو 5 روپے سے شروع کر کے آہستہ آہستہ بڑھائیں گے، وقفے وقفے سے لیوی کو بڑھاتے رہیں گے، سال کے آخر تک اس مد میں 750 ارب جمع کرلیں گے، لیوی لگانے سے ہمارا بجٹ خسارہ کنٹرول میں رہے گا۔ اوگرا کے مطابق 55 روپے ڈیزل اور 28 سے 30 روپے پٹرول پر نقصان ہو رہا ہے۔ یہ قیمتیں بڑھانا پڑیں گی۔ مہنگا پٹرول خرید کرسستا بیچتے رہیں گے تواس سے بہتر  تیزدیوالیہ کا نسخہ ہی کوئی نہیں۔

 

تبصرے بند ہیں.