لاہور کا موسم گزشتہ ہفتے خاصہ خوشگوار رہا مگر سیاسی موسم اور کھیل کے میدان میں خاصی گرما گرمی دیکھی گئی۔ لاہور قلندر کے سپورٹر تاوقت تحریر پانچوں میچ دیکھنے کے لئے پرجوش ہیں۔بلدیاتی انتخابات کا محاذ بھی گرم ہے۔ گزشتہ ہفتے نظر سے گزرنے والی دو بڑی خبریں۔۔ اپوزیشن کے بڑے سیاسی حریفوں کا ملاپ اوراحاطہ عدالت سے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے غلام رسول نامی شخص کی گرفتاری تھی۔پہلی خبر کے مطابق لاہور میں گزشتہ ہفتے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سیاسی و مفاہمتی بیٹھک سیاسی بحث و مباحثے کا حصہ بنی رہی۔ صدر شہبازشریف نے آصف علی زرداری او ر بلاول بھٹو کو ماڈل ٹاؤن میں ظہرانے پر دعوت دی تو دونوں جماعتوں کی لیڈرشپ کے درمیان تین گھنٹے تک ملاقات جاری رہی۔ آصف علی زرداری کا مریم نواز کو جھک کر سلام کھیل کو مزید دلچسپ دکھا رہا تھا۔جب میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے بلاول کو یاد دلایا کہ مریم انھیں بھی سلیکٹڈ کہتی رہی ہیں تو بلاول اور مریم دونوں کا جواب توجہ طلب تھا۔ مریم نے کہا جو سلیکٹڈ تھے وہ جانے والے ہیں اور بلاول نے کہا عمران کو ہٹانے کے لئے مل کر چلنے کو تیار ہیں۔ تین گھنٹے سے تک جاری رہنے والی ملاقات میں طے پایا کہ احتجاجی لانگ مارچ مل کر کیا جائے گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس حکومت سے عوام اور ملک کو بچانے کے لئے ہر قانونی اور آئینی حربہ استعمال کرینگے۔ ہم چند دن میں ن لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور پی ڈی ایم کا اجلاس بلا کر معاملہ زیر غور لائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد ہم اکٹھا ہوکر احتجاج کا اعلان کرینگے۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا، تحریک عدم اعتماد سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا نواز شریف حتمی فیصلہ کرینگے۔آصف زرداری نے صحافیوں کے شہبازشریف پراعتمادکے سوال پر ہاں میں جواب دیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم تمام اختلافات بھلا کر عمران خان کو گھر بھیجنے کے لئے اکٹھے ہوئے ،اپوزیشن جماعتیں جتنا زیادہ مل کر کام کرینگی اتنا حکومت پر دباؤ بڑھے گا۔عوام کا اعتماد اٹھ چکا اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہئے ،ملکر مارچ کر سکتے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافات بھی آتے ہیں لیکن عوام کی مشکلات اور توقعات کیلئے آپس میں اکٹھے ہو جاتے ہیں۔سلیکٹڈ بہت جلد اپنے سفر پر روانہ ہو گا۔دریں اثنا لیگی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ شہبازشریف نے پارٹی قائد نوازشریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات پر اعتماد میں لیا ،شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان سے بھی ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، پی ڈی ایم کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیاگیا،تاریخ کا اعلان بعد میں کیاجائے گا۔ رپورٹ شدہ اندرونی کہانی کے مطابق مذکورہ ملاقات میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے ملاقات میں ایک دوسرے کیخلاف سخت بیانات پرگلے شکوے کئے گئے ،مستقبل میں ایک دوسرے کیخلاف بیانات نہ دینے پراتفاق کیاگیا،پیپلزپارٹی نے ایک بارپھرتحریک عدم اعتمادلانے کی تجویزپیش کردی،شہبازشریف نے عدم اعتمادکونوازشریف کی آمادگی سے مشروط کردیا، شہبازشریف نے پیپلزپارٹی کوپی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دیدی،پیپلزپارٹی نے واپسی کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی آمادگی سے مشروط کیا، اکٹھے لانگ مارچ کافیصلہ بھی سی ای سی کے فیصلے سے مشروط کردیاگیا، آئندہ اپنے ارکان کی اہم مواقع پرسینٹ میں حاضری یقینی بنانے پرزوردیا گیا۔ خبر پڑھ کر وہ کہانی بھی یاد آ گئی جہاں دو بلیوں کے درمیان انصاف سے روٹی بانٹنے والے بندر نے پوری روٹی خود ہی ہضم کر لی تھی۔ اچھی بات یہ ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں بظاہر بندر سے جان چھڑا کر اپنے فیصلے خود کرنے کی جانب بڑھنا شروع ہوئی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ قدم پوری سچائی اور جذبے سے بڑھایا جا رہا ہے یا پھر ماضی کی طرح دوسرے کی جیب ٹٹولتے ہوئے ایک ایک ہاتھ اپنی جیب پر رکھنے کی روایت قائم رکھی جائے گی۔دوسری خبر کی بات کریں تویہاں بھی مرد حضرات بغیر اجازت دوسری شادی کرنے والے غلام رسول نامی شخص کی گرفتاری پر غم و غصے کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں۔ جسٹس عالیہ نیلم نے پہلی بیوی سے بغیر اجازت دوسری شادی کرنے والے مجرم غلام رسول کی اپیل پر سماعت کی اور مقامی ٹرائل کورٹ نے مجرم غلام رسول کو چھ ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی تو مجرم موقع سے فرار ہوگیا اور سزا کو کالعدم قرار دینے کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کردی۔ مجرم غلام رسول کے خلاف اس کی پہلی بیوی نیلم امتیاز نے دوسری شادی کلثوم نامی لڑکی سے کرنے پر میانوالی میں مقدمہ درج کروایا دوران سماعت مجرم سے عدالت نے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو سزا ہوچکی ہے تمہاری گرفتاری کے بعد درخواست پر سماعت کرسکتے ہیں جس پر مجرم نے احاطہ عدالت میں پولیس کو گرفتاری دے دی۔پہلی بیوی نے قرار دیا تھا کہ شوہر نے بغیر اجازت دوسری شادی کی جو جرم ہے مجرم اب مزید اپنے کیے کی سزا جیل میں کاٹے گا۔مذہبی سکالرز کے مطابق دوسری شادی پر بننے والا قانو ن ہی شرعی قوانین سے متصادم ہے۔مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961کے سیکشن 6 کے مطابق اگر کوئی مرد دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ ایک درخواست متعلقہ یونین کونسل کو دے۔ یونین کونسل کا چیئرمین یاسیکرٹری درخواست موصول ہونے کے بعدشوہر اور بیوی کو انکی نمائندگی کرنے کے لیے کسی شخص کو نامزد کرنے کا کہے گا۔یہ نمائندہ شخص شوہر اور بیوی کا باپ بھائی یا کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ چیئرمین میاں بیوی کے نمائندہ اشخاص پر مشتمل کمیٹی کو ثالثی کونسل کہتے ہیں۔اب اگر بیوی اجازت دے دے دوسری شادی کی تو چیئرمین دوسری شادی کا اجازت نامہ فوراً بنا دے شوہر بغیر بیوی یا ثالثی کونسل کی اجازت کے دوسری شادی کر لیتا ہے تو یہ شادی ہو تو جائے گی لیکن فیملی لا آرڈیننس کے سیکشن 6 کے مطابق اب شوہر پابند ہے وہ پہلی بیوی کو تمام حق مہر معجل غیر معجل فوراً ادا کریگا۔اس کے ساتھ عدالت اس شوہر کو 1 سال تک قید کی سزا اور 5 لاکھ جرمانے تک کی سزا دے سکتی ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 495 کے مطابق کوئی شخص پہلی شادی کو چھپا کر دوسری شادی کرتا ہے اور خود کو دھوکے کی نیت سے غیر شادی شدہ لکھواتا ہے تو ایسے شخص کو 10 سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
تبصرے بند ہیں.