ملالہ یوسفزئی کی امریکی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات، افغان بچی کا خط تھما دیا

96

واشنگٹن: نوبل انعام یافتہ سوشل کارکن ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ افغان خواتین کی تعلیم اور کام کرنے کے مواقع کے لئے اقدامات کرے ۔

تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے امریکی سیکرٹری خارجہ  انٹونی بلنکن سے ملاقات کی ۔ جس میں انہوں نے افغان خواتین کے مسائل پر تفصیل سے بات کی ۔

 ملاقات سے قبل انٹونی بلنکن نے میڈیا کے سامنے ملالہ یوسف زئی کے بارے میں کہا کہ ’وہ ہم سب کے لیے اور دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے لیے ایک مثال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر اگر تعلیم کی بات کی جائے تو یہ نوجوان پاکستانی کارکن واقعی مؤثر کام کر رہی ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان کے کام کے بارے میں جاننے کا منتظر ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی جاننا چاہتا ہوں کہ  ہم کس طرح لڑکیوں اور خواتین کے لیے یکساں تعلیمی مواقع کو یقینی بناسکتے ہیں۔

انٹونی بلنکن نے اپنی مختصر گفتگو میں افغانستان کا ذکر نہیں کیا لیکن ملالہ یوسف زئی نے فوراً ہی افغانستان کا ذکر چھیڑ دیا۔

ملالہ نے کہا کہ آپ نے ذکر کیا کہ ہم یہاں لڑکیوں کے لیے یکساں تعلیم پر بات کریں گے، تاہم ہمیں معلوم ہے کہ اس وقت افغانستان وہ واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی حاصل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے، میں افغان لڑکیوں اور خواتین کارکنوں کے ساتھ کام کرتی رہی ہوں، میرے پاس ان کا ایک پیغام ہے، وہ پیغام یہ ہے کہ انہیں کام کرنے اور اسکول جانے کا حق ملنا چاہیے۔

اس موقع پر ملالہ نے تعلیم اور اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی پر مزید توجہ دینے کی بھی بات کی۔معاملے کی سنجیدگی کو ظاہر کرنے کے لیے ملالہ نے ایک 15 سالہ افغان بچی سوتودہ کا خط پڑھ کے سنایا۔

ملالہ نے انٹونی بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سوتودہ نے یہ خط امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے لکھا ہے اور میں یہ آپ تک پہنچا رہی ہوں تاکہ آپ اسے صدر تک پہنچا دیں‘، انٹونی بلکن نے ایسا کرنے کی حامی بھی بھری۔

سوتودہ نے خط میں لکھا کہ افغان لڑکیوں کے لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے دروازے جتنی دیر تک بند رہیں گے ہمارے مستقبل کی امیدیں اتنی ہی ماند پڑتی جائیں گی۔ امن اور سلامتی کے حصول کے لیے لڑکیوں کی تعلیم بہت اہم ہے۔ اگر لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کریں گی تو افغانستان کو اس کا نقصان ہوگا۔

سوتودہ نے صدر بائیڈن کو یاددہانی کروائی کہ ’میں آپ کو یہ بات یاد دلانا چاہتی ہوں کہ ایک لڑکی اور انسان ہونے کے ناطے میرے کچھ حقوق ہیں۔ لڑکیوں اور خواتین کے بھی حقوق ہیں۔

خط پڑھنے کے بعد ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ وہ اور دیگر تعلیم یافتہ خواتین ’ایک ایسی دنیا دیکھنا چاہتی ہیں جہاں لڑکیوں کو محفوظ اور معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو، اور ہمیں امید ہے کہ امریکا اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گا کہ افغان لڑکیاں جلد از جلد اپنے اسکولوں کو لوٹ سکیں اور افغان خواتین اپنے کام پر جاسکیں۔

تبصرے بند ہیں.