پشاور: خیبرپختونخوا کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ضلع کرم میں امن کے قیام کے لیے فریقین سے اسلحہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری، آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ضلع کرم کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور امن کے قیام کے لیے حکمت عملی طے کی گئی۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کرم کے دونوں فریقین سے اسلحہ جمع کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا، اور حکومت کی ثالثی میں فریقین کے درمیان معاہدہ طے کیا جائے گا تاکہ اسلحہ کی منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا میں امن کے قیام کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی اور اس ضمن میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔
اس سے قبل، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات کی تھی جس میں کرم میں قیام امن اور صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے وفاقی حکومت مکمل تعاون فراہم کرے گی۔
یاد رہے کہ ضلع کرم میں گزشتہ دنوں جاری مسلح تصادم کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سیاسی جرگے کی مداخلت سے جنگ بندی معاہدہ طے پایا اور علاقے میں امن و سکون واپس آیا، جبکہ موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی۔
21 نومبر کو اپر دیر میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے بعد مسلح فسادات کا آغاز ہوا، جس کے نتیجے میں دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور کئی افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔
تبصرے بند ہیں.