کیاتہذیبوں کے تصادم کا اگلااور طوفان الاقصیٰ کا حتمی مہلک رائونڈ شروع ہونے جارہا ہے؟ ۔ شام کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر میڈیا میں ایسے پروگرام کیے جارہے ہیں ۔ جس میں عوام الناس کو ایساتاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جیسے اسرائیل کوکم از کم ڈپلومیٹک حد تک ہی تسلیم کرنے کا پاکستان پر دبائو ہے۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ شدید ہوتا جائے گا ۔ قوم کا ہاضمہ اتنا کمزور نہیں کہ وہ اتنی جلدی بھول جائے کہ جب آپریشن طوفان الاقصیٰ شروع ہو اتھا تو راقم نے اسی وقت واضح کر دیا تھا کہ اس آپریشن کا اصل نشانہ ہی پاکستان وحرمین شریفین ہیں ۔ زہر اگلتے ہوئے پھن پھیلائے اژدہا کی طرح آج حقیقت بن کر سامنے آچکی ہے کہ یہ دجالی ڈاکٹرائن کا ہی ایک پلانٹڈ حصہ تھا ۔ جس میں حماس کو استعمال کو کیا گیا تھا ۔تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ 2023 کے وسط میں مغربی میڈیا نے راگ الاپناشروع کر دیا کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا ہے ۔ اس دوران سعودیہ حکومت نے متعدد مرتبہ ایسے شرپسندانہ بیانات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک فلسطین کا حق یعنی دو ریاستی حل تسلیم نہیں کر لیا جاتا ۔ اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ مغربی میڈیا کے اس پراپیگنڈہ سے ایرانی حکومت پریشان ہو گئی ۔ اسے خطے میں تنہائی کا خوف ستانے لگا ۔ کیونکہ ایک جانب وہ اندرون ملک اٹھنے والی عوامی بیداری کی تحریک سے خاصی ڈپریشن کا شکار تھی تو دوسری جانب معاندانہ پالیسیوں کی وجہ سے امت میں اپنی ساکھ کھو چکی تھی ۔ تب ایک پروگرام ترتیب دیا گیا ۔ دجالی کرگس تو پہلے ہی تاک میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ طوفان الاقصیٰ نے انہیں موقع فراہم کیا ۔ غزہ کے نہتے و بے گناہ مردوخواتین اور معصوم و نومولود بچے ،آج تک اس کی دلخراش و ہولناک قیمت چکا رہے ہیں۔ جسے بیان کرنے سے زبان اور لکھنے سے قلم قاصر ہے۔
سکرپٹ کے مطابق شام میں حالیہ تبدیلوں کے دوران کسی کو رات کے اندھیرے میں انخلا کرا کر اور کسی کو شوروغل میں نفوذ کرا کر دجالیوں کو پورا موقع فراہم کیا گیا کہ وہ شام میں آکر براجمان ہو جائیں۔ اس سارے مسلم کش گھنائونے کھیل میں نہایت چالاکی وعیاری سے سب کو برابری کا موقع دیا گیا ۔ ایسی شاطرانہ گتھیوں کو سلجھاتے ہوئے بڑے بڑے علماو دانشور اور تجزیہ کار بھی اصل راستوںسے بھٹک جاتے ہیں ۔ اسی لیے بار بار دہرا رہا ہوں کہ ان دجالی ہتھکنڈوں سے بچنے اور سیدھا راستہ اختیار کرنے کا صرف اور صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے قرآن وسنت پر عمل پیرا ہونے کا۔
خطے میں مسلم اور خاص کر پاکستان و سعودی عرب کو گھیرنے کا ( صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کی آڑ میں ) مہلک مرحلے پر کام شروع ہو چکا ہے۔ ایسی کسی بھی ناگہانی صورت کے پیش نظر پاکستان و سعودیہ کے لیے اندرونی طور پر حالات شدید پیچیدہ کر دیئے جائیں گے کیونکہ دونوں ملکوں کے عوام دین سے کچھ زیادہ ہی جذباتی رغبت رکھتے ہیں اور دشمنوں کو عوام الناس کے اس پہلو کا اچھی طرح ادراک ہے کہ کس طرح ان کے دینی جذبات کو مشتعل کر کے خانہ جنگی کی صورت پیدا کرنی ہے۔ درحقیقت دشمنوں کا یہی وہ مہلک ترین ہتھیار ہے جس کو بہانہ بنا کر اپنی فوجیں لے کر مسلم دنیا پر چڑ ھ دوڑے گا۔ تسلیم کریں تو خانہ جنگی اور نہ کریں تو عراق، لیبیا ، شام ، غزہ اور سوڈان جیسے ہولناک منظر نامے کی صورت میں ان کے پاس پہلے سے تیار شدہ دجالی پلان موجود ہو گا۔ تسلیم کرے تب بھی تسلیم نہ کرے تب بھی ہر دونوں صورتوں میں دونوں ممالک کا بچنا محال نظر آرہا ہے۔
ملکی و عوام الناس کی سلامتی سے جڑا یہ ایسا حساس ترین ایشو ہے جہاں پر ایک فیصد بھی اندھی جذباتیت و سٹرٹیجک غلطی کی گنجائش نہیں۔ جس پر نہ تو سیاست چمکانے کا ، طاقت کا زور دکھانے کا بلکہ قوم ، حرمین شریفین و امت کی سلامتی کا تقاضا ہے کہ تمام تر فروعی، لسانی ، صوبائیت ، سیاسی ، مسلکی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے وطن سلامت ہم سب سلامت اور الحرمین الشریفین بھی سلامت کے نقطہ پر یکجا ہو جائیں ۔ کیونکہ نجات کا یہی ایک راستہ بچتا ہے ۔ ہر پاکستانی کے مثبت کردار ادا کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ کیونکہ دشمنوں نے پاکستان و سعودیہ کو ایک ایسی تباہی و بربادی کے دوراہے پر لا کھڑا کرنا ہے جہاںسے بچنے کاراستہ ٹھنڈے دل و دماغ اور بصیرت سے ہی ممکن ہو سکتاہے جبکہ پاکستان پہلے ہی دو سو ارب ڈالر کا مقروض ہے ، اوپر سے ایٹمی اثاثہ جات۔ درحقیقت پاکستان کا یہی کمزور ترین اور طاقتور ترین پہلو ہے جو اہل بصیرت کے لیے اشارہ ہے کہ وہ کس طرح اس کا مثبت استعمال کرتے ہیں۔
دینی قیادتیں دنیاوی مفادات اور حکومتی اشرافیہ و طاقتور عناصر ہوس اقتدار و انا کی محلاتی سازشوںکا جب شکار ہوتے ہیں ۔ چودہ سو سالہ اسلامی عسکری تاریخ گواہ ہے پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے دین کی سربلندی اور مسلم ریاستوں کے تحفظ کے لیے گمنام چرواہوں اور غلاموں سے کام لیتے ہیں ۔ موجودہ دور کی کرپٹ اشرافیہ ، عدل وانصاف کے نام نہاد دعویداروں اور دینی و مذہبی حلقوں سمیت ، طاقت کے کرتا دھرتوں کے لیے یہ واضح انتباہ الٰہی ہے ۔ امریکہ سمیت دنیا بھر کی کرسچن کمیونٹی کے معزز والدین کو باور کرانا ہو گا کہ جنہوں نے تمہارے انبیاء و نیکوکاروں کا بہیمانہ قتل عام کیا، صلیبی جنگوں میں تمہارے بیٹوں کو جھونکا۔ وہ کوئی اور نہیں بلکہ ملعون یہودی تھے ۔ آج ایک دفعہ پھر وہ تمہارے سہاگ، بیٹوں اور بھائیوں کو مسلمانوں کے مدقابل لا کر تمہاری نسلوںکا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ انہیں سمجھانا ہو گا کہ مسلمان تمہارے دشمن نہیں بلکہ تمہارے حقیقی دشمن تو ملعون یہودی ہیں ۔ انہیں باور کرانا ہو گا کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام فیصلہ کن آخری معرکوں میں مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
تبصرے بند ہیں.