اسلام آباد:وزارت مذہبی امور نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے فحش مواد ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔
وزارت نے اپنے خط میں اس بات کا ذکر کیا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں فحش مواد سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے، اور اس کا معاشرتی اثر بہت منفی پڑ رہا ہے۔ وزارت کے مطابق، فحش مواد کی سوشل میڈیا پر موجودگی سے معاشرے پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں، خاص طور پر نوجوانوں اور نئی نسل پر اس کا گہرا اثر ہو رہا ہے۔
خط میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے جنوری 2016، مئی 2016 اور مارچ 2018 میں پی ٹی اے کو ایسے مواد کو ہٹانے کے لیے ہدایات دی تھیں، اور پی ٹی اے نے اس پر عمل بھی کیا تھا، لیکن اب تک یہ مواد مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر موجود ہے جس تک عوام کی رسائی ہے۔ وزارت نے کہا کہ یہ فحش مواد پاکستان کی مشرقی، مذہبی اور سماجی روایات کے خلاف ہے اور اس کا اثر بہت برا پڑ رہا ہے، خاص طور پر نئی نسل پر۔
وزارت مذہبی امور نے مزید کہا کہ یہ مواد پاکستان کی ثقافت اور روایات کے برخلاف ہے اور اس کا معاشرتی توازن پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
خط میں پی ٹی اے سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس فحش مواد کو فوراً ہٹا دے تاکہ پاکستان کی مذہبی اور سماجی اقدار کا تحفظ کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ 2020 میں سپریم کورٹ نے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی اے نے ہدایت دی تھی کہ انٹرنیٹ آپریٹرز یہ یقینی بنائیں کہ صارفین کو غیراخلاقی یا غیرقانونی مواد تک رسائی نہ ہو۔
پی ٹی اے نے اس بات کا بھی انکشاف کیا تھا کہ اس قسم کے مواد کا ایک بڑا حصہ کانٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورک (سی ڈی اینز) کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے، اور پی ٹی اے نے سی ڈی اینز سے درخواست کی تھی کہ وہ اس طرح کے مواد کی ترسیل روکیں۔
تبصرے بند ہیں.