دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل قابل سماعت قرار

42

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد نے عدت میں نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ جبکہ پراسیکیوٹر حسن رانا عدالت میں پیش ہوئے۔

سلمان اکرم راجہ نے اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 496 کے تحت عدت کا کیس چلایا گیا۔ سیکشن 496 بی بھی لگایا گیا تھا جو بعد میں حذف کردیا گیا۔ الزام لگایا گیا خاور مانیکا نے نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق دی۔ 48 دنوں بعد بانی پی ٹی آئی اور  بشریٰ بی بی کا نکاح ہوا۔ الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا نکاح بشریٰ بی بی سے عدت کے  دوران ہوا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر سیکشن 496 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔ سیکشن 496 کے مطابق فراڈ شادی ہے جس میں سات سال قید ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ شادی کی تقریب یکم جنوری 2018 کو لاہور میں ہوئی۔ شادی لاہور میں ہوئی تو اسلام آباد میں کیس کیسے دائر کر دیا گیا؟ جب نکاح لاہور میں ہوا تو کیس اسلام آباد میں قابل سماعت ہو ہی نہیں سکتا۔ بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں بتایا کہ طلاق اپریل 2017 میں ہوئی، اپریل 2017 سے یکم جنوری 2018 تک 8 ماہ کا دورانیہ بنتا ہے، کیس کے دائرہ اختیار پر درخواست دائر کی لیکن اب تک سماعت نہ ہوئی۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دفاع میں شواہد رکھنا چاہے لیکن عدالت نے حق سے محروم کردیا۔ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل نے موقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ملزمان اپنے آپ کو معصوم ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

تبصرے بند ہیں.