گزشتہ دنوں کراچی میں ہونے والے وفاقی چیمبر آف انڈسٹری اینڈ کامرس کے سالانہ اور انتخابات 2024-25ء میں یو بی جی نے شاندار جیت کی بنیاد رکھتے ہوئے یہ بات ثابت کر دی کہ نوجوان قیادت ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ اس کا تمام کریڈٹ ایس ایم تنویر کو جاتا ہے جنہوں نے دن رات ایک کرکے ملک بھر کے تاجروں میں نہ صرف یکجہتی قائم کی، نہ صرف ان کو ایک پلیٹ فارم تلے متحد کیا، نفرتوں اور زبردستی مسلط ہونے والی روایات کا خاتمہ کیا۔ پرانے چہروں کی جگہ نئے چہرے سامنے لائے اور یہی نہیں پاکستان میں جس طرح موروثی سیاست نے ہمیں نوجوان قیادت کو ابھرنے کا موقع نہیں دیا۔ اس طرح تاجروں کا مسئلہ بھی یہی تھا۔ یہاں بھی پاکستانی سیاست کی طرح تاجروں کو اپنی گرفت میں لئے ہوئے تھے اور ان کے غلط فیصلوں سے تاجروں کے اندر ایک بغاوت کی صورتحال پیدا کر رکھی تھی۔ فیڈریشن کے انتخابات کے دوران ہمارے نزدیک ایس ایم تنویر جیسی لیڈرشپ کا سامنے آنا اس بات کی طرفداری کرتا ہے کہ اب تاجر برادری کے اندر قائم موروثی اور گروپ سیاست کو ختم کرنا ہوگا اور یقینا فیڈریشن کے یہ انتخابات پاکستان بھر کی پوری تاجر برادری خاص کر پاکستان بھر کے چیمبرز پر بھی اثرانداز ہوں گے۔ یو بی جی کی جیت نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ اب جہاں دو گروپوں کی سیاست کے خاتمہ کا ہونے جا رہا ہے وہاں آنے والے سالوں میں نوجوان تاجروں کے لئے بھی آگے آنے کا موقع ملے گا اور وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ ان لوگوں کو سپورٹ کریں گے جن کا مقصد صرف تاجروں کے حقوق کو جہاں بلند کرنا ہے، وہاں ان کے مسائل کا حل نکالتے ہوئے پاکستان کی معاشی صورت حال کو دلدل سے نکال کر بہتری کی طرف لانا ہے جیسے ایس ایم تنویر کی قیادت جس نے یہ بات ثابت کر دی کہ آنے والا سنہری دور ہمارا ہے۔ فیڈریشن کے انتخابات میں ایک اور بات دیکھنے کو ملی وہ تھی کہ لڑنے کا جذبہ و ہمت کسی بڑے چیلنج کو قبول کرنا اور بڑی تبدیلی کا عمل اس وقت دیکھنے کو ملا جب پاکستان بھر کے تاجروں کے سب سے بڑے گروپ یو بی جی نے اپنے پرانے اور روایتی حریف بی پی جی گروپ کو بڑی واضح اکثریت کے ساتھ وفاقی چیمبر آف کامرس انڈسٹری انتخابات برائے 2024-25ء میں شکست دے کر یہ بات ثابت کر دی کہ اب نظام اور چہروں کی تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ اب روایتی سیاست گیری نہیں ہوگی اور نہ زبردستی لیڈرشپ مسلط کی جا سکے گی۔ یو بی جی نے اپنے سلوگن کے ساتھ انتخاب جیت کر نہ صرف اپنے سلوگن کی لاج رکھ لی بلکہ 2024ء کا سورج تاجروں کے لئے بڑی کامیابیوں سورج لے کر طلوع ہوا ہے۔ ایس ایم تنویر بڑی مبارک باد کے اس لیے مستحق ہیں کہ وہ جس دلیری، انکساری اور بڑے ویژن کے ساتھ نوجوان تاجروں کو ساتھ لے کر چلے اور یہ عزم لے کر میدان میں اترے کہ اب سیاست نہیں کام ہوں گے اور بکھرے تاجروں کو متحد کرکے پاکستان کے معاشی سسٹم کو بھی بہتر کرنا ہے۔ خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا تاجر ان کی قیادت میں آنے والے دنوں میں ایک بہتر رول ادا کرتا نظر آئے گا۔ گزشتہ کئی ماہ سے وفاقی چیمبرز کے انتخابات کا بڑا زور اور چرچا تھا۔ بڑے دعوے کئے جا رہے تھے اور اس انتخابی جنگ کو تاجروں کے حلقے میں قومی انتخابات کی طرح دیکھا جا رہا تھا۔ یہاں ایک اور بات سامنے آئی کہ جس طرح پاکستان کے حالات بدلنے جا رہے ہیں اور حالات بدل چکے ہیں، تبدیلی اور وقت کے ساتھ اس بات کی ضرورت تھی کہ تاجروں کے اندر گروپ کی سیاست ختم کر کے نوجوان قیادت کو سر اٹھانے کا موقع دیا جائے۔ اب امید ہے کہ ایس ایم تنویر کی قیادت میں یو بی جی گروپ نہ صرف تاجروں کو لے کر آگے بڑھے گا، ان کے مسائل کا حل نکالے گا اور ان کی جدوجہد کے لئے ہر قدم ان کا ساتھ دے گا، وہاں ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ ایس ایم تنویر جیسی لیڈرشپ پاکستان بھر کے چیمبرز کو میسر آ جائے تو پھر امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری نظر آئے گی۔ اب ہم آتے ہیں لاہور چیمبر کی طرف۔ فیڈریشن کے الیکشن کے بعد اب دوسرا سب سے بڑا انتخاب ستمبر 2024ء میں اس وقت دیکھنے کو ملے گا جب لاہور کی قیادت اپنا نیا صدر منتخب کرے گی، قاعدے اور قانون کے تحت پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ تمام چیمبرز کے صدور کو ایک کی بجائے دو سال دیئے گئے۔ اس فیصلے کے بعد یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ مفادی سیاست کے پیروکاروں نے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور انتخابات کا مطالبہ کیا۔ ہمارے ذرائع کے مطابق لاہور چیمبر کے آنے والے انتخابات اب دو گروپوں کے انتخابات نہیں ہوں گے کہ اب تاجروں کی کلاسز کا دور ہے، یہ انتخابات بھی کلاسز کے ہی ہوں گے۔ ہمارے ہاں دو گروپ پیاف اور فاؤنڈرز عرصہ دراز سے حکمرانی کرتے نظر آ رہے ہیں اور ان کی من مانیوں کی وجہ سے جہاں ماحول خراب ہوا، وہاں سیاست گیری نے ذاتی مفادات کو بھی ابھارا۔ گزشتہ دنوں فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں مصباح الرحمن اور پیاف کے روح رواں میاں شفقت سے ایک ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کے دوران میرا ان سے ایک سوال تھا کہ کیا آنے والے انتخابات آسان یا مشکل ہوں گے تو دونوں کے مؤقف میں یہ بات واضح نظر آئی کہ شایدیہ عام نہیں ہوں گے اور یہ لاہور چیمبر کی تاریخ کا تیسرا بڑا انتخابی معرکہ ہوگا کیونکہ اس دفعہ 32 سیٹوں کا الیکشن ایک ہی دفعہ ہونے جا رہا ہے۔ اس الیکشن سے یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ اب فاؤنڈر اور پیاف انجم نثار گروپ اس دفعہ مشکل حالات کا سامنا کریں گے جس کا مظاہرہ ہم نے فیڈریشن کے انتخابات میں دیکھا۔ یہاں ایک اور بات کا ذکر کرتے چلیں کہ یہ انتخاب 2024ء پانچ گروپوں کے درمیان ہونے جا رہا ہے، اس کا مطلب ہے بڑی واضح لکیر کھینچ دی گئی ہے کہ اب نہ یہاں پیسہ اور نہ چودھراہٹ چلے گی، دونوں کے مؤقف سے یہ بات بھی سامنے آئی۔ اب لاہور کی تاجر برادری کو سیاست سے پاک کرنا ضروری ہو گیا ہے اور نوجوان قیادت کو موقع دیا جائے گا کیونکہ پرانے اور فرسودہ نظام نے تاجروں کو بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے۔
اور آخری بات… پیٹرن چیف تنویر یو بی جی کے اس پیغام میں کہ مجھے اس وقت مبارکباد دیجئے گا جب بزنس کمیونٹی کے دونوں دھڑے متحد ہو جائیں گے اور بہت جلد ہم ان اختلافات کو ختم کرانے کی طرف قدم بڑھائیں گے۔
ایس ایم تنویر کی قیادت میں اگر اس طرح کے فیصلے آتے رہے تو امید ہے کہ 2024ء تاجروں کے لئے ایک بڑی تبدیلی ثابت ہوگا۔
تبصرے بند ہیں.