اسم اعظم

699

اسم اعظم کیا ہے؟ میں نے بابا جی سے سوال کر دیا۔ اگر اس سے شارٹ کٹ کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ تو پھر دنیا کا نظام محنت سے زیادہ اسم اعظم کا محتاج ہے۔ میں نے الجھے ہوئے ذہن کے ساتھ اکتاہٹ بھری بات کر دی۔ ”جی ہاں، جو لوگ دنیا میں حکمرانی کر رہے ہیں یا جو دلوں پر راج کرتے ہیں، ان کے پاس یہی قوت ہوتی ہے۔ شعوری یا لا شعوری طور پر اسم اعظم انہیں حاصل ہوتا ہے“۔ باوا جی کے سرخ و سپید چہرے پر جلالی رنگ ابھر کر نمودار ہوا۔ ”میں آپ کے پاس سکون کے لیے آتا ہوں، مسائل کے حل کے لیے حاضر ہوتا ہوں، مگر جاتے ہوئے میری پشت پر انتشار اور الجھن کا بوجھ ہوتا ہے، باوا جی مجھے اسم اعظم نہیں، کامیابی چاہیے، نہ جانے میں کیا کچھ بولتا چلا گیا“۔ ’’کسی خاص ہدف کے لیے، صرف ایک لالچ کی خاطر تم مارے مارے پھرتے ہو، ہم چاہتے ہیں کہ یہ ہدف تمہاری منزل نہ بنے، پہلا زینہ ثابت ہو۔ تم ورد کیا کرو، یہی مشق تمہاری توجہ بہت سارے ایسے کاموں سے ہٹا دے گی جو تمہیں تمہاری منزل سے دور کر رہے ہیں‘‘ باوا نیازی یہ بات کرتے ہوئے خود مایوس نظر آئے۔

”باوا جی مجھے کہاں سے ملے گا، اسم اعظم؟“۔ باوا نیازی نے ایک بار پھر نہر نوبہار کے سلیٹی رنگ پانی سے وضو کیا اور نماز میں قیام کی مانند کھڑے ہو گئے۔ آج تمہیں پہلا سبق دے رہا ہوں، یاد رکھنا۔

اللہ کریم نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ مجھے میرے پسندیدہ ناموں سے پکارو میں تمہاری پکار سنتا ہوں۔ اگر کوئی اسمائے الٰہی کو اپنے نام کے اعداد کے موافق کر کے پڑھے تو اس کا ایک خاص اثر پڑھنے والے کی ذات پر پڑتا ہے اور ایسا ناممکن ہے کہ اس کا اثر خالی جائے۔ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس کا ہر پہلو، عقائد، اعمال، معاملات تاثیر سے خالی نہیں ہیں۔ جس کے دل اور روح کو یہ تاثیر چھو جائے وہی جانتا ہے کہ اس پر کیا گزری۔ کائنات میں دو ہی قوتیں سرگرم عمل ہیں ایک رد کی قوت یعنی reject اور دوسری قبول کی طاقت یعنی accept کائنات میں بہت ساری اشیا، عناصر، طبیعتیں اور معاملات وغیرہ ایک دوسرے کی ضد ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کو (reject) کرتے ہیں۔ ایسی متضاد قوتوں کا ملاپ بسا اوقات خطرناک نتائج پیدا کرتا ہے۔ آپ کو بہت سے لوگ ایسے ملیں گے جو یہ شکوہ کرتے نظر آئیں گے کہ میں نے فلاں وظیفہ پڑھا لیکن مجھے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بعض لوگ تو وظائف پڑھنے پر الٹا نقصان کی شکایت کرتے ہوئے لوگ بھی ملیں گے۔ اصل میں یہ حضرات کوئی ایسا وظیفہ منتخب کر بیٹھتے ہیں جو ان کی کیمسٹری کی ضد ہوتا ہے۔ اس طرح دو متضاد قوتوں کا تصادم ہو جاتا ہے جس میں بے چارے وظیفہ پڑھنے والے لا علمی کی وجہ سے پس جاتے ہیں۔ کائناتی نظام میں توازن کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ ایٹم سے لیکر نظام شمسی تک اور نظام شمسی سے لیکر کہکشاں تک ساری کائنات اللہ کے قائم کردہ توازن پر کھڑی ہے اور توازن کا نام ہی زندگی ہے۔ اپنے ذاتی نام کا اسم اعظم چونکہ ایک متوازن وظیفہ ہے اس لیے یہ پڑھنے والے کے تمام معاملات کو متوازن کرکے اسے ایک کامیاب اور مطمئن انسان بنا دیتا ہے۔

جس نام کا اسم اعظم تلاش کرنا مقصود ہو اس کے اعداد بحساب ابجد نکالیں۔ ہر حرف کی ایک عددی قیمت مقرر کی گئی ہے جو صدیوں سے رائج اور ہر میزان پر پورا اترتی ہے۔ نام میں جتنے حروف تہجی ہوں ان سب کے اعداد کو آپس میں جمع کر لیں جو بھی مجموعہ برآمد ہو اللہ کے ناموں میں سے دیکھیں کہ کس اسمائے الٰہی کے اعداد کا مجموعہ اتنا بنتا ہے جتنا نام کے اعداد کا مجموعہ نکلا ہے۔ اگر ایک اسم الٰہی مل جائے تو یہی اس نام کے حامل کیلئے اسم اعظم ہے۔ اگر نہیں تو اللہ کے جمالی ناموں میں سے دو ایسے نام ڈھونڈیں جن کے اعداد کا مجموعہ نام کے اعداد کے مطابق ہو۔ ان دو اسمائے الٰہی کو ملا کر پڑھنا اس شخص کیلئے اسم اعظم بن جائے گا۔

اس کا آسان سا کلیہ یہ ہے کہ نام کے اعداد کو سامنے رکھیں اور اللہ کے جمالی ناموں میں سے کوئی ایسا نام لیں جس کے اعداد نام کے اعداد سے کم ہوں ، پھر ان کم اعداد کو نام کے اعداد میں سے کم کر دیں جو اعداد باقی بچیں پھر اس کے مطابق اللہ کا جمالی نام ڈھونڈیں اگر نہ ملے تو باقی بچنے والے اعداد میں سے پھر کم اعداد نفی کر دیں اور تیسری مرتبہ باقی بچنے والی میزان کے مطابق اللہ کا نام تلاش کریں، اس طرح آپ اپنے نام کے اعداد کی میزان اللہ کے ناموں میں سے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، بس یہی اسماء اس شخص کیلئے اسم اعظم ہو نگے۔ یہ جتنے بھی اسمائے الٰہی ہوں ان کو ترتیب دیں لیں ان سب کو ملا کر پڑھنا ایک مرتبہ شمار ہو گا۔ اب نام کے اعداد میں اسمائے الٰہی کے اعداد ملا دیں یعنی نام کے اعداد کو دوگنا کردیں ، یہ وظیفے کی پڑھائی کی تعداد نکل آئے گی۔

تم تبریز ہو۔ تبریز کے عدد 619 بنتے ہیں اب 619 پہ کوئی اسم مبارک نہیں ہے۔ ہم اس میں سے اسم یا باعث جس کے عدد 573 ہیں منفی کرتے ہیں تو 46 کا ہندسہ سامنے آتا ہے۔ 46 پر اسم مبارک یا ولی ہے۔تو اب تبریز کے لئے جو وظیفہ بنتا ہے وہ ہے یا باعث یا ولی۔ اسے ایک اور طرح سے سمجھیں۔

محمد ارشد کے نام کا اسم اعظم۔۔
م، ح، م، د، ا، ر، ش، د۔ 597=4+300+200+1+4+40+8+40

اس طرح ہمارے پاس محمد ارشد کے اعداد آ گئے جو کہ597 ہیں اب ہم اللہ کے ناموں میں سے دیکھیں گے کہ کس اسم پاک کے اعداد597 بنتے ہیں چونکہ ایسا کوئی اسم اعظم نہیں جس کے اعداد597 بنتے ہوں اس لیے ہم اسمائے جمالی میں سے ایسا نام منتخب کریں گے، جس کے عدد 597 سے کم بنتے ہوں اسے محمد ارشد کے اعداد سے منفی کر دیں گے مثلاً فتاح کے اعداد 489 بنتے ہیں ان اعداد کو محمد ارشد کے اعداد 597 سے منفی کیا تو باقی 108 بچ گئے یہ اعداد اللہ کے نام پاک حق کے بنتے ہیں۔ 108 اور 489 کو آپس میں جمع کردیں تو محمد ارشد کے نام کے اعداد 597 کی میزان پوری ہو جاتی ہے اب ہمیں محمد ارشد کے نام کا اسم اعظم معلوم ہو گیا جو کہ یا حق یا فتاح ہے۔ چونکہ محمد ارشد کے نام کا پہلا حرف میم آتشی ہے اور فتاح کا پہلا حرف ف بھی آتشی ہے لہٰذا فتاح کو پہلے کریں گے اور حق کو بعد میں یوں یہ اسم اعظم اس طرح پڑھا جائے گا یا فتاح یا حق۔ اسماء الٰہی جلالی۔ اللہ تعالیٰ کے 99 ناموں میں سے 21 اسماء الٰہی جلالی ہیں ان اسماء کی خاصیت رعب، دبدبہ اور ہیبت طاری کرنا ہے، ان اسماء الٰہی کو بغض و عداوت، نفرت، دشمن کو ذلیل و خوار اور انتقام لینے کے لیے پڑھا جاتا ہے، عزیز جبار، منتقم، قہار، مذل، علی، جلیل،،قوی، متین، مبدی، قادر، مانع، مقتدر، ذوالجلال، وارث، متکبر، قوی، محیط، مالک الملک۔ اسماء جمالی۔۔ ان اسماء الٰہی کو حصول محبت، جاہ وعزت، ترقی، روزگار، خیر و برکت، تحفظ کے لیے پڑھا جاتا ہے یہ تعداد میں 44 ہے۔ رحمان، رحیم کریم، مؤمن، مہیمن، وہاب، رزاق، فتاح، باسط، واسع، حکیم، حلیم، ودود، رؤف، کفیل، ولی، مغنی، نافع، حی، قیوم، ماجد، صمد، تواب، عفو، غفور، ھادی، باقی، حافظ، حفیظ، معطی، محصی، صبور، شکور، واجد، وکیل، احد، اور کچھ اسماء الٰہی مشترکہ خاصیت رکھتے ہیں۔ اگر نام کے مطابق ورد ہو تو قبولیت کی منزل دور نہیں رہتی۔

تبصرے بند ہیں.