اِس وقت ملک کو ساکھ،عزت اور وقاربچانے کا مرحلہ درپیش ہے مگر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے قیادت کو سنگین صورتحال کا ادراک نہیں حالانکہ پوری دنیا کی نظریں اِس وقت پاکستان پرلگی ہیں لہذا ضروری ہے کہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت دیگر مصروفیات چھوڑ کر تحفے میں ملی گھڑی کو بیچنے کے جُرم کا ارتکاب کرنے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں لائے اگر گھڑی فروخت کرنے کے مرتکب افراد کو سزا دینے میں کوتاہی یا سُستی کا مظاہرہ کیا گیا تو عالمی سطح پروطنِ عزیز کی ساکھ،عزت اور وقارکو ناقابلِ تلافی نقصان ہو سکتا ہے آج اپنے پروگرام میں ہم اسی اہم ترین مسئلے کا جائزہ لیں گے اپنے پروگرام میں دنیا کے ایک نامی گرامی چور کو بھی دعوت دی ہے تاکہ اُس کی ماہرانہ رائے لیکر جُرم کی سنگینی کو واضح کیا جا سکے تحفے میں ملی گھڑی کوفروخت کرنا معمولی نہیں بلکہ ایک ناقابلِ تلافی جرم ہے تو آئیے ناظرین اور سامعین چلتے ہیں پروگرام کی طرف اورجائزہ لیتے ہیں کہ دوست ملک کی طرف سے تحفے میں دی جانے والی گھڑی کو فروخت سے ملکی عزت و وقار کوکتنابڑا نقصان ہوا۔
سعودی عرب اور پاکستان دونوں ایسے برادر اسلامی ملک ہیں جنھوں نے ہر کڑے وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے عرب اسرائیل جنگ کے دوران پاکستان نے اگر عربوں کا بڑھ چڑھ کرساتھ دیا تو سعودی عرب نے بھی 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران نہ صرف پاکستان کا ہرممکن ساتھ دیا بلکہ اُس وقت تک بنگلہ دیش کویہ کہہ کر تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ جب تک پاکستان خود تسلیم نہیں کرتاوہ بھی بنگلہ دیش کی علیحدگی کو تسلیم نہیں کرے گا اسی طرح مسئلہ کشمیر کے دوران بھی سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ رہا ہے لیکن عمران خان کی ایک حرکت سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے دیکھیں سعودیہ کے شاہی خاندان نے عمران خان کوبطور پاکستانی حکمران قیمتی گھڑی تحفے میں دی جو اُنھوں نے توشہ خانہ سے لیکر فروخت کردی توشہ خانے سے اِس طرح گھڑی لینا اورپھر دوبارہ فروخت کردینا ایسا سنگین جرم ہے جو دنیا بھرمیں کہیں اور نہیں ہوا تبھی تو پوری دنیا نہ صرف پریشان ہے بلکہ حیران بھی ہے اورحاکمانِ وقت سے مطالبہ کررہی ہے کہ سنگین جرم کے مرتکب سے آہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے کیونکہ گھڑی بیچنے کی واردات سے دو ملکوں میں نہ صرف کشیدگی پیداہونے کا قوی امکان ہے بلکہ عالمی امن کو نقصان پہنچنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
اِس وقت ہمارے ساتھ ٹیلی فون لائن پر موجود ہیں دنیا کے منجھے ہوئے ایک نامی گرامی چور،جنھوں نے چوری کے شعبے میں بڑانام پیدا کیا ہے یہ دن
رات چوریاں کرنے میں مصروف رہتے ہیں ریکارڈچوریوں کی بناپر ہی چوروں کی دنیا میں آج اُن کا نام عزت و احترام سے لیاجاتا ہے ہم نے آج اُنھیں اپنے پروگرام میں مدعو کیا ہے تا کہ وہ اپنی ماہرانہ رائے سے ہم جیسے کم فہم کونواز سکیں کہ توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت کرنا کتنا بڑا جرم ہے اور اِس واردات سے چوروں کے جذبات کِس حدتک مجروح ہوئے ہیں ناظرین اور سامعین مہمان چور آپ کو بتائیں گے کہ اصل چوری کیا ہوتی ہے اور پھرچوری کا مال فروخت کرنے کے آداب کیا ہیں؟
بہت شکریہ جی آپ نے اپنے قیمتی وقت سے آج ہمارے لیے چند لمحے نکالے جس پر آپ کے تہہ دل سے ممنون ہیں ویسے تو ہمیں کیا پوری دنیا کو معلوم ہے کہ آپ دن رات چوریوں جیسے نیک کام میں مصروف رہتے ہیں پھر بھی آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ چوریوں کے علاوہ آپ کے آج کل اور بھی مشاغل ہیں یا صرف چوریاں ہی؟ بہت شکریہ کہ آپ نے مجھ ناچیز کو قوم سے مخاطب ہونے کا موقع دیامصروفیت کا کیا بتائیں جی چوروں میں بہت عزت واحترام حاصل ہے چوریاں کرنے کے ساتھ اِس شعبے میں نئے آنے والوں کی تربیت کا فریضہ بھی سرانجام دے رہا ہوں بس جی اللہ کا بہت ہی کرم ہے آپ سنائیں؟ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ دنیا بھر میں بطورعالمی چور آپ نے بڑا نام پیدا کیا ہے کیا کبھی توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت کرنے کا بھی جرم کیا ہے؟ نہیں جناب یہ کام کرنے کا آج تک سوچا ہے نہ ہی کبھی ایسا موقع ملا ہے۔دیکھا ناظرین ایک ایسا چور جس نے دنیا بھر میں چوریاں کیں جس کے تمام روزوشب ہی چوریوں میں گزرے انھوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ کبھی توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت نہیں کی اِس سے ثابت ہوگیاکہ چوری کرنے اور لوگوں سے لوٹنے سے بھی بڑاجرم توشہ خانے سے گھڑی لیکر فروخت کرنا ہے اسی لیے ایسے کسی کام سے چوربھی اجتناب کرتے ہیں اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ عمران خان نے کتنا بھیانک جرم کیا ہے آئیے سب مل کر اِس جرم کے خلاف آواز اُٹھائیں اور مجرم کو کڑی سے کڑی سزا دلانے کے لیے حکومتِ وقت سے مطالبہ کریں دیکھیں توشہ خانے سے دس روپے دے کر قیمتی قالین ضرور لیا گیا قیمتی مرسڈیز چند لاکھ کے عوض ہتھیا لی گئی مگر تحفہ لیکر کسی بھی حکمران نے د وبارہ فروخت کرنے کا جرم نہیں کیا یہ جو یوسف رضا گیلانی کے گھر سے ترک صدر کی اہلیہ کا ہار برآمد ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے یہاں بھی ذہن نشین رکھنے والی بات یہ ہے کہ انھوں نے کہیں فروخت کرنے کے بجائے پول کھلنے پر وہ ہار واپس کردیا تھا لیکن عمران خان نے تو گھڑی ہی فروخت کر دی ہائے اتنا بڑاجرم، یا اللہ اِس قوم پر اور ملک پر رحم فرما کیسے کیسے لوگ حکمران بننے لگے ہیں۔
یہ جو لوگ باتیں کرتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردایک بار پھر منظم اور فعال ہونے لگے ہیں جن کی کارروائیوں سے کے پی کے، بلوچستان، کراچی کے بعد اسلام آباد جیسا دارالحکومت تک محفوظ نہیں مگر میرے خیال میں اِس سے بھی بڑا جرم توشہ خانہ سے گھڑی لیکر فروخت کرنا ہے ملک کے ہرشہری کا اولین فرض ہے کہ آپ سب حقیقی مسئلہ گھڑی فروخت کرنا سمجھیں ڈالر کی کمیابی،بند ہوتی صنعتیں،کم ہوتی برآمدات،قرضوں کا پہاڑیہ ثانوی مسائل ہیں جنھیں حل کرناکوئی مشکل نہیں ابھی کیونکہ حکمران گھڑی جیسا مسئلہ سُلجھانے میں مصروف ہیں اسی وجہ سے دیگر مسائل پر توجہ نہیں دے پارہے جونہی یہ مسئلہ سُلجھتا ہے آپ حکومت پر اعتماد رکھیں تمام مسائل پل بھرمیں حل ہو جائیں گے آپ کو ایک نامی گرامی چور کی بات بھی سنائی جسے دنیا بھر میں چوریاں کرنے کا شرف حاصل ہوا لیکن توشہ خانہ سے گھڑی لیکر بیچنے جیسا جرم وہ بھی نہیں کر سکا لہذا میں تو آپ سے یہی کہوں گا کہ سب مل کرآواز اُٹھائیں اور حکمرانوں پردباؤ ڈالیں کہ گھڑی بیچنے کے ذمہ داران کو فوری طورپر بے نقاب کرنے کے ساتھ اُنھیں کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے ملک کے مسائل حل کرنے سے زیادہ اہم گھڑی بیچنے کے جرم میں ملوث لوگوں کا کڑامحاسبہ ہے اگر پاک سعودیہ تعلقات میں پیداہونے والی کشیدگی اور عالمی امن کو لاحق خطرات ختم کرنا ہیں تو گھڑی بیچنے والوں کو پکڑنا اشد ضروری ہے۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.