نوجوان کسی بھی ملک کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں اور وہ اپنی انتھک محنت سے اقوام عالم میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ اور یہ ہی وہ لوگ ہیں جو کسی بھی قوم کی باگ ڈور سنبھالتے ہیں۔ ملک کی تعمیر و ترقی انہی کے ہاتھ میں ہے یہ کسی بھی معاشرے کا سب سے محنتی اور نا تھکنے والا طبقہ ہوتا ہے۔تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب جس نے دنیا عالم کی سوچ بدل دی وہ حضورؐ کا اسلامی انقلاب تھا اس انقلاب کے ہر اول دستے میں اکثریت حضرت علیؓ جیسے نوجوانوں کی تھی۔
پاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جس کی مجموعی آبادی 22 کروڑ سے زائد ہے اور نوجوان آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعمیر و ترقی، یو این ڈی پی کے مطابق ملک میں مجموعی آبادی کا کل 64 فیصد حصہ 30 برس سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ ان میں 29 فیصد آبادی 15 سے 29 برس کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ نوجوانوں پر مشتمل اتنی بڑی آبادی رکھنے والے ملک میں 29 فیصد نوجوان غیر تعلیم یافتہ ہیں جبکہ صرف چھ فیصد نوجوان 12 تعلیمی سال سے آگے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔پاکستان ایک بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اس کی آبادی کی اکثریت کا گزر اوقات زیادہ تر زراعت سے ہی وابستہ ہے ہمارے نوجوان پڑھ لکھ کر سرکاری نوکریوں کو ترجیح دیتے ہیں اگر نوجوا ن جدید سائنسی بنیاد پر زراعت کے لیے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں تو اس سے نہ صرف ملکی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ کسان بھی خوشحال ہوں گے۔ گویا علامہ اقبال نے نوجوان نسل کو قوم اور ملت کا سرمایہ قرار دے کر اسے سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی تلقین کی اور فرمایا
محبت مجھے اْن جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
قوم کے بیٹے راشد منہاس نے اپنی جا ن قربان کر کے قوم کا سر بلند کر کے دکھایا۔ قو م کی ایک بیٹی ارفع کریم جس نے 9 سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ انجینئر کا عالمی ریکارڈ قائم کر کے نہ صرف پاکستان کی بیٹی ہونے کا ثبوت دیا بلکہ پورے عالم میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ پاکستان کی دوسری بیٹی عائشہ نے حال ہی میں اپنی تمام تر توانائیوں اور ذہنی صلاحیتوں کو بروے کار لاتے ہوے جنگی جہاز اڑا کر نہ صرف پاکستان کی پہلی جنگی لیڈی پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ اس میدان میں پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک پر سبقت لے گیا ہے۔کسی بھی قوم کے نوجوان ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں۔ جو اپنی قوم میں نئی زندگی اور انقلاب کی روح پھونکنے کا کام کرتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر انقلاب میں نوجوان طبقے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ نوجوانوں میں کام کرنے کا جذبہ اور انقلاب لانے کی اْمنگ ہوتی ہے۔ یہ مضبوط عزم اور بلند حوصلہ ہوتے ہیں، اْن کی رگوں میں گرم خون اور سمندر کی سی طغیانی ہوتی ہے۔ یہ پہاڑیوں جیسی ایسی ہمت رکھتے ہیں۔ ان کی قابلیت و ذہنی صلاحیتیں انھیں حالات کا رْخ موڑ دینے، مشکلات جھیلنے اور مسلسل جہدوجہد کے ساتھ ساتھ وقت اور جان و مال کی قربانی دینے کی ہمت اور حوصلہ عطا کرتی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ فرعون جیسے ظالم وجابر کے خلاف موسیٰ علیہ السلام کی دعوت پر لبیک کہنے والے چند نوجوان ہی تھے۔ بقول علامہ محمد اقبال کے
وہی جوان ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ ضرب ہے کاری
ترقی ان اقوام کا مقدر بنتی ہے،جن کے نوجوانوں میں آگے بڑھنے کی لگن اور تڑپ ہوتی ہے۔ اگر نسل نو قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیتے ہوئے تعمیر ملت کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور ملک میں ہر برائی کو اچھائی میں تبدیل کرنے کی ٹھان لیں ،تو یقین کیجیے کہ تعمیر قوم کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ دریا میں تنکے کی طرح بہہ جائے۔اس بات میں شک کی گنجائش نہیں کہ نسل نو ہی ملک میں مثبت تبدیلی لانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔کھیل کا میدان ہو یا آئی ٹی کا، معاشرتی مسائل ہوں یا معاشی مسائل، کسی بھی شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت کے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں۔ اگر نوجوانوں میں یہ شعور بیدار ہوجائے کہ ملک و قوم کو بام عروج پر پہنچانے کے لیے ان کی اہمیت کیا ہے اور وہ اپنی تمام تر توجہ ملک کی تعمیر و ترقی پر مرکوز کر دیں، تو ہمارے ملک کے آدھے سے زیادہ مسائل تو ویسے ہی حل ہو جائیں۔ سابق امریکی صد ر فرینکلن ر وز ویلٹ نے کہا تھا کہ ’’ہم نوجوانوں کے لیے مستقبل تعمیر نہیں کرسکتے، مگر ہم مستقبل کے لیے اپنے نوجوانوں کی تعمیر کرسکتے ہیں۔‘‘ یہ حقیقت ہے کہ اگر نوجوانوں میں یہ شعور اجاگر ہوجائے کہ ملک کا مستقبل ان کے ہی ہاتھوں میں ہے ، ان ہی کے کاندھوں پر قوم کی ترقی کا دار ومدار ہے، وہ ہر برائی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں تو ملک میں مثبت تبدیلی آتے دیر نہیں لگے گی, ضرورت اس چیز کی ہے ان با صلاحیت نوجوانوں کو جماعت اسلامی یوتھ کا صالح اور باصلاحیت پلیٹ فارم مہیا کیا جائے، تاکہ وطن عزیز کا ہر نوجوان ملک کو ایک جدید اور اسلامی ریاست بنانے میں کردار ادا کرسکے ۔
جہاں نوجوان ملک کی تقدیر بدلتے ہیں وہاں نوجوان ملک کی تباہی کا سبب بھی بنتے ہیں صرف لاہور شہر کے تعلیمی اداروں کے 12 ہزار نوجوان نشہ کرتے ہیں، دنیا میں اگر موازنہ کیا جائے تو وطن عزیز میں فواحش فلمیں دیکھنے میں ہمارے نوجوان سر فہرست ہیں، 4 فیصد نوجوان ملحد ہو چکے ہیں جو مذہب اور خدا سے بیزار ہیں ان حالات ہمیں عزم کرنا ہے کہ ہم نوجوانوں کو اقبال کا شاہین بنائیں گے اور انہیں بھولا ہوا سبق یاد کرائیں گے جو علامہ محمد اقبال نے ان خوبصورت انداز اشعار میں بیان کیا تھا۔
کبھی اے نوجواں مسلم! تدبّر بھی کِیا تُو نے
وہ کیا گردوں تھا تُو جس کا ہے اک ٹُوٹا ہوا تارا
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوشِ محبت میں
کُچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاجِ سرِ دارا
تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تُو گُفتار وہ کردار، تُو ثابت وہ سیارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثُریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
مگر وہ عِلم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.