سور۔یلا۔۔

24

دوستو، یہ دسمبر دوہزار بیس کی بات ہے مسلم لیگ نون کی مردان میں ریلی تھی، محترمہ مریم نواز نے ریلی سے خطاب کے دوران اچانک کہا۔۔ میں تمہیں ایک لطیفہ سناتی ہوں۔۔لطیفہ جانتے ہوناں؟؟ ایک فنکشن میں ایک گلوکار بہت بے سرا گارہا تھاتوایک صاحب نیچے سے اٹھے اور پستول لے کر اسٹیج پر پہنچ گئے، گلوکار صاحب ڈرگئے کہ شاید میں بہت براگارہاہوں اس لئے مجھے مارنے آگئے،گلوکار کہنے لگا۔۔نہ نہ، مجھے نہ مارنا ۔۔پستول والا بولا۔۔ نہیں،نہیں، میں تمہیں مارنے نہیں آیا بلکہ اسے مارنے یہاں آیا ہوں ،جوتمہیں یہاں لے کر آیا ہے۔۔اس کے بعد محترمہ کا پورا زور اس پر تھا کہ عمران خان کو لایا کون تھا؟ آج کے تناظر میں مریم نواز کا یہی لطیفہ الٹا انہی کے جماعت کے خلاف پڑسکتا ہے۔گزشتہ دنوں لاہور کے لبرٹی چوک کی ایک وڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک کامیڈین بری طرح چیخیں مارکر گلوکاری کررہا تھا۔۔ لوگ پروگرام کی بات کیا کرتے پورے ملک میں اس کامیڈین کے چرچے ہوگئے۔۔ چونکہ ہماری کوشش ہوتی ہے، غیرسیاسی اور روایتی اوٹ پٹانگ باتیں کریں ، اس لئے آئیے اپنی روایات برقرار رکھتے ہیں۔
ایک خبر کے مطابق بنگلہ دیش میں پولیس نے اداکار و گلوکار ہیرو عالم کو گرفتار کرلیا اور اسے آئندہ کلاسیکل گانے نہ گانے کی یقین دہانی پر رہا کردیا۔اخباری رپورٹس کے مطابق ہیرو عالم کے فیس بک پر 2 ملین کے قریب فالورز اور یوٹیوب پر ڈیڑھ ملین کے قریب سبسکرائبرز ہیں۔ ہیرو عالم نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ ہفتے پولیس نے اسے ذہنی طور پر ٹارچر کیا اور کلاسیکل گانے پرفارم کرنے سے منع کیا۔ پولیس نے ان سے کہا کہ وہ بہت ہی ’’بے سرے‘‘ ہیں، اس کے علاوہ پولیس نے ان سے معافی نامے پر بھی دستخط کرائے۔ہیرو عالم کے مطابق اسے پولیس نے صبح6بجے اٹھایا اور8 گھنٹے تک حراست میں رکھا، پولیس اہلکاروں نے ان سے کہا کہ وہ رابندر ناتھ ٹیگور اور نذرالاسلام کے کلام کیوں گاتا ہے؟۔ ڈھاکہ کے پولیس چیف ہارون الرشید نے صحافیوں کو بتایا کہ
ہیرو عالم کے خلاف بہت سی شکایات موصول ہوئی تھیں، انہوں نے گانے کا روایتی انداز بالکل ہی بدل کر رکھ دیا ہے، اس نے پولیس کو یقین دلایا ہے کہ وہ اب ایسا نہیں کرے گا۔بنگلہ دیشیوں کی اردو چونکہ کمزور ہوتی ہے۔۔ یہ مشاہدہ ہم نے کراچی میں لاکھوں بنگالیوں کو دیکھ کر کیا، ان کی اردو کا حال کچھ اس طرح کا ہوتا ہے کہ۔۔ زبان کو ’’جوبن‘‘ کہتے ہیں۔۔ اسی طرح سُریلا کو ’’سور۔یلا‘‘ بولتے ہیں۔۔ بنگلہ دیش پولیس نے جو دلیرانہ کارروائی کی اس کے بعد ہم لندن پولیس سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ چاہت فتح علی خان کو فوری گرفتار کریں ،جس کے عجیب و غریب’’سراور تال‘‘ نے موسیقی کے کروڑوں دیوانوں کو بے حال کررکھا ہے۔ اسی طرح لندن پولیس اگر کوشش کرے تو ایک اور ’’سوریلا‘‘ سنگر طاہر شاہ بھی لندن میں موجود ہے جس کے بے سرے گانے آج بھی کانوں میں زہر گھول رہے ہیں۔۔
ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چوراسی فیصد لوگ وہ گانا گنگناتے ہیں، جس سے انہیں نفرت ہوتی ہے۔۔ ہمیں اس تحقیق سے قطعی اتفاق نہیں۔۔ ہمارے خیال میں بندہ اسی وقت گنگناتا ہے جب وہ خوشی کے عالم میں ہو،یا شدید ٹینشن کا شکار۔۔ اور ان دونوں صورتوں میں وہ نفرت کے بجائے ایسے گانے گنگنانا پسند کرتا ہے جو ا س کے فیوریٹ ہوں۔۔کچھ لوگوں نے شوقیہ گلوکار کو اپنے گھر دعوت دی جب گلوکار گھر آیا تو اس نے پوچھا۔۔’’کونسا گانا سناؤں‘‘۔ اُن لوگوں میں سے ایک نے کہا۔۔’’کوئی سا بھی سنا دو ہم نے تو پڑوسیوں سے مکان خالی کرانا ہے‘‘۔۔۔ایک گلوکار ہر وقت اپنے ساتھ دو میڈل لئے گھوما کرتے تھے ایک میڈل چھوٹا اور ایک بڑا ایک دفعہ ان کے ایک دوست نے خیال کیا کہ غالباً چھوٹا میڈل کسی ہلکے پھلکے گانے کا مقابلہ جیتنے پر اور بڑا میڈل کوئی کلاسیکل مقابلہ جیتنے پر ملا ہو گا؟ گلوکار نے کہا۔۔ ’’نہیں یہ بات نہیں ہے۔ ایک دفعہ گلوکاری کا بہت بڑا مقابلہ ہوا تھا چھوٹا میڈل بہترین گانے پر ملا۔‘‘۔۔ اور بڑا میڈل؟ دوست نے پوچھا۔۔۔ ’’بڑا میڈل وہی گانا بند کرنے پر‘‘ گلو کار نے جواب دیا۔باباجی نے کل کی بیٹھک میں ایک لطیفہ سنایا۔۔ کہنے لگے۔۔ ایک شخص اونچی آواز میں گانا گاتا ہوا اپنے آفس میں داخل ہوا اور آتے ہی اپنے باس کے منہ پر طمانچہ رسید کیا۔ اس کے بعد وہ گنگناتے ہوئے جا کر اپنی میز پر پاؤں رکھ کر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس کے آفس کے ایک آدمی نے آ کر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کہا، معاف کرنا یار، میں نے تم سے مذاق کیا تھا کہ تم نے دس ملین ڈالرکی لاٹری جیت لی ہے۔
پنجاب کے معروف سنگر ندیم عباس لونے والا کا ایک سپرہٹ گانا ہے۔۔گڈی توں منگا دے، تیل میں پوانی آں۔۔ یہ گانا گانے والے سنگر ندیم عباس کووفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کیوں بہت پسند ہیں؟اس لئے کہ مفتاح اسماعیل جب سے اپنی کرسی پر براجمان ہوئے ہیں تب سے پٹرول کے ریٹ بڑھتے جارہے ہیں اور اب تو عاشق بیچارے بھی پیدل گھومنے لگ گئے ہیں جس پر ان کی گرل فرینڈز کہنے لگی ہیں۔۔ گڈی توں منگادے، تیل میں پوانی آں۔۔کیوں کہ ان لڑکیوں کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے عاشق چونکہ بیروزگار ہیں اس لئے تیل ڈلوانے کے پیسے تو ہوں گے نہیں، اس لئے چلو گھومنے پھرنے جاناہے، گاڑی لے کر آجاؤ، تیل میں ڈلوادیتی ہوں۔۔پچھلے دنوں ایک گانا ’’پسوڑی‘‘ اتنا مقبول ہوا کہ پڑوسی ملک تک اس کی شہرت پہنچ گئی۔۔اس گانے کو گلوکار علی سیٹھی اور فضل عباس نے لکھا ہے جبکہ اس کی موسیقی کو علی سیٹھی اور زلفی نے تخلیق کیا ہے۔گلوکار علی سیٹھی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اس گانے کے بارے میں ایک دلچسپ کہانی بتائی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ’وہ فیصل آباد سے واپس آ رہے تھے جب اُنہوں نے ایک ٹرک کے پیچھے لکھا ہوا دیکھا ۔۔ اگ لاواں تیری مجبوریاں نوں۔۔ یہ جملہ پڑھ کر اُنہیں محسوس ہوا کہ یہ پنجابی زبان کا بہت ہی دلچسپ انداز ہے‘۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اس ایک لائن نے انہیں اس سے ملتی جلتی مزید لائنز سوچنے پر مجبور کیا تاکہ اس سے نیا گانا ترتیب دیا جاسکے اور پھر اچانک اُن کے ذہن میں ایک لائن آئی جو کہ کچھ اس طرح تھی۔۔آن جان دی پسوڑی نو۔۔ اور پھر انہوں نے ان لائنز پر پورا گانا لکھ دیا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیامیں کچھ بڑے لوگوں کے ایسے بھی ’’اقوال‘‘ ہیں جووہ خود نہیں جانتے کہ انہوں نے کب کہے تھے؟؟ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

تبصرے بند ہیں.