خدا خیر کرے…

17

عمران خان جب سے شہر اقتدار سے نکلے ہیں منہ سے آگ کے گولے برسا رہے ہیں یہ بھول کر کہ وہ اسلامی جمہوریہ ملک پاکستان کے ایک اہم عہدے پر فائز رہے ہیں ایسی حرکتیں کر رہے ہیں جیسے ہر طرف سیاسی سرکس لگی ہو ئی ہے کبھی وہ کہتے ہیں لانگ مارچ کرکے حکمرانوں کو نکالوں گا تو کبھی کہتے ہیں ملک کے لیے فیصلہ کن وقت اور انصاف کی جنگ جاری ہے، اس جدوجہد کو سیاست نہیں، جہاد کا نام دیدیا گیا ہے، کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے اور ان کو اقتدار سے نہ نکالا گیا تو ادارے تباہ اور ملک کو نقصان ہو گا اور پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے ملک دیوالیہ ہوگا ، عمران خان کی زبان یہاں تک ہی محدود نہیں وہ تو دشمنوں کی زبان بولتے ہوئے اب کہہ رہے ہیں کہ ان لوگوں کو اقتدار سے نہ نکالا تو ملک کے جوہری اثاثے چھن جائیں گے اقتدار سے باہر آتے ہی سابق وزیراعظم ملک ٹوٹنے کی باتیں کررہے ہیں جو خطرناک ہیں ، کوئی بھی پاکستانی اس ملک کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کر سکتا، یہ زبان ایک پا کستانی کی نہیں بلکہ کسی دشمن کی ہے ، ملک کے تین ٹکڑے کر نے کی خوا ہش ہمارے اور ہماری نسلوں کی جیتے جی پوری نہیں ہو سکتی کیونکہ پاکستان اللہ اور اس کے رسولؐ کے نام پر قائم ہوا ہے یہ رہتی دنیا تک قائم رہیگا اس طرح کی باتیں ذہنی طور پر بیمار شخص ہی کرسکتا ہے عمران خان سمجھتے ہیں میں حکومت میں نہیں آتا تو پھراورکوئی بھی نہیں، ہنڈی سے پیسے بھیجو، آگ لگادو، پاکستان جام
کردوجیسے بیانات کوئی مخبوط الحواس شخص ہی دے سکتا ہے اس طرح کے عمرانی بیانات افسوسناک اورقابل مذمت بلکہ قابل گرفت بھی ہونے چاہئیں ساڑھے تین سال بعد جب عمران خان اقتدار سے نکلے ہیں تو وہ اسٹیبلشمنٹ سے پھر 2014 والی توقع کررہے ہیں کہ آپ مجھے واپس اقتدار میں لے کر آئیں لیکن اب وہ حالات نہیں ورنہ وہ لانگ مارچ کی کال دیکر کبھی یوٹرن نہ لیتے دوسری طرف انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن مسلح تھے جس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ عمران خان اور ان کے حواریوں کے ارادے کیا تھے؟ ان کو ملک کی کوئی فکر ہے نہ قوم کی، اپنے قریبی دوستوں کی نہ اپنی پارٹی کی کوئی فکر ہے، پاک فوج ایٹمی پروگرام کی محافظ ہے، خدا نہ کرے کہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں اورخدا نہ کرے ہماری فوج تباہ ہو،اقتدار کے بعد لگتا ہے کہ عمران خان کی کھوپڑی الٹی چل پڑی ہے ،عمران خان سے کوئی حکمران برداشت ہی نہیں ہورہا ہے ، 2018ء میں عمران خان کو جو ملک ملا تھا اس میں لوڈشیڈنگ، گیس کا بحران، دہشتگردی نہیں تھی، عمران خان چھوڑ کر گئے ہیں تو انہیں ڈالر 124روپیہ ملا تھا، چوبیس ہزار ارب کا قرضہ ملا تھا تینتالیس ہزار ارب کا قرضہ چھوڑکر گئے ہیں، ملک میں لوڈشیڈنگ دوبارہ شروع ہوگئی ہے، وہ کہتے ہیں مجھے روس سے تیل خریدنا تھا، کون سا ایسا معاہدہ ہے؟، کون سا ایسا ڈاکیومنٹ موجود ہے؟ روس کی طرف سے کیوں نہیں کہا جارہا ہے کہ عمران خان تو ہم سے معاہدہ کر کے گئے تھے اور موجودہ حکومت اسکی پاسداری نہیں کررہی ہے، پھر کہتے ہیں انڈیا نے روس کے معاہدے کی وجہ سے قیمتیں کم کردی ہیں جو وہ روس سے تیل خرید رہا ہے، انڈیا کے وزیرخزانہ کا بیان ہے کہ ہم نے اپنی سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی ہے، ایک ہزار ارب روپے کا ہم اپنی عوام کو فائدہ دے رہے ہیں اور اپنی حکومت کا نقصان کررہے ہیں، عمران خان کی حکومت نے پانچ نومبر 2021ء کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائی تھیں اس سے دو دن پہلے تین نومبر کو بھارتی حکومت نے پٹرول ڈیزل کی قیمتیں کم کی تھیں اور ان کو چار مہینے کیلئے فریز کردیا تھا، عمران خان جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنارہے ہیں جس میں وہ نہ قومی مفاد کا خیال کررہے ہیں نہ ملکی جمہوریت کا خیال کررہے ہیں، وہ چاہتے ہیں فوج کسی بھی طریقے سے انہیںشہراقتدار میں لے آئے، زرداری اور نواز شریف نے کبھی بھی سٹیٹ کو اس طرح خطرات سے دوچار کرنے کی کوشش کی نہ بات جس طرح عمران خان کررہا ہے،کبھی ایک ادارے کو بلیک میل کرتا ہے توکبھی دوسرے کو ، جب بلیک میلنگ سے کام نہیں بنتا تو ان کے قدموں میں بیٹھ جاتا ہے، پاکستان کوسیاسی پارٹیوں نے جوڑے رکھا چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو، ن لیگ ہو یا کوئی اور ہو عمران نے ہر ملک کے ساتھ تعلقات خراب کرا دیئے جس سے لگتا ہے عمران خان کی ذہنی کیفیت اس وقت بہتر نہیں وہ جس انداز سے اس وقت چیزوں کو آگے بڑھا رہے ہیں وہ اپنی ذات سے آگے کسی چیز کو نہیں دیکھنا چاہتے دوسری طرف نئی سرکار سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہو رہی جس سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر صرف اور صرف ملک کیلئے سوچنا چاہیے کیونکہ ملک ہے تو سب کچھ ہے ۔

تبصرے بند ہیں.