عید کے موقع پر کشمیریوں کی گرفتاریاں

22

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر سمیت بڑی مساجدوں ، عید گاہوں میں لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کے لیے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو بھاری نفری میں تعینات کردی اور سخت پابندیاں عائد کر دیں۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے رمضان کے مقدس مہینے کے اختتام پر منائے جانیوالے مسلمانوں کے تہوار عیدالفطر کے موقع پر سرینگر اور کولگام اضلاع سے تین نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تینوں نوجوانوں کو’’ہائبرڈ عسکریت پسند‘‘ قرار دینے کے بعد گرفتار کیا گیاہے۔
قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل گھر میںنظر بند رکھا اور انہیں جامع مسجد میں نماز عید کی امامت کرنے کی اجازت نہیں دی۔کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں روزانہ کی بنیاد پرشہریوں کے قتل عام، گرفتاریوں، ظلم وتشدد اور خواتین عصمت دری گھنائونے واقعات کے درمیان عید کی خوشیاں کیسے منا سکتے ہیں۔بھارتی قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، نعیم احمدخان، غلام احمد گلزار، مشتاق الاسلام اور دیگر سمیت ہزاروں رہنمائوں اور کارکنوں کو بھارت اور کشمیر کی مختلف جیلوںمیں نظر بند کر رکھا ہے۔تاہم تمام تر بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کے دل پاکستانی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ماضی کی طرح اس بار بھی انہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے ساتھ عید منائی۔
جموں کے علاقے ڈوڈہ میںعید کے موقع پر کشمیریوں نے پاکستانی جھنڈا لہرایا اور نماز عید کے بعد جامع مسجد میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔مقبوضہ علاقے کی صورتحال اس قدر تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک صدر محبوبہ مفتی بھی اپنے عید پیغام میں یہ کہہ کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے پر مجبور ہوگئیں کہ ہمیں عید پر مسرت موقع پر غیر قانونی طورپر نظربند اپنے پیاروں کی یاد ستاتی ہے جو مختلف جیلوں میں کشمیر بغیر کسی الزام کے قیدہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمانوں کو رمضان کے پورے مقدس مہینے کے دوران ہندوستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی غیر معمولی یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بدنام زمانہ بلڈوزر ڈرائیو کی شہرت رکھنے والے بھارتی نریندر مودی کو مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی علامت قرار دیا۔ محبوبہ مفتی نے ’’بلڈوزر مہم‘‘ کے نام سے مشہور مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کی مسماری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلڈوزر مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی علامت بن چکے ہیں۔اس دوران اسلام آباد قصبے سمیت بعض علاقوں سے احتجاج اور شدید پتھرائو کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ مظاہرین نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔
کشمیریوں کا قتل عام بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے غیر انسانی چہرے کا عکاس ہے۔ قابض بھارتی افواج کشمیری حریت پسندوں کے عزائم سے ہار چکی ہیں۔ مظلوم کشمیریوں کا بہتا خون ناحق عالمی ضمیر کے لئے چیلنج ہے۔ مظلوم کشمیری سوال پوچھ رہے ہیں کہ عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموش کیوں ہے؟ جموں کشمیر کے لوگ پچھلی سات دہائیوں سے اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں اور اس حوالے سے بیش بہا جانی اور مالی قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جموں کشمیر کی آبادی کے خلاف ایک جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔ کرفیو کے نفاذ،لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی، جبکہ تمام حریت رہنماؤں کی گھروں اور تھانوں میں نظر بندی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بھارت کشمیریوں پر مظالم اور ڈھانے کی پالیسی ترک کردے۔ بھارت چاہے طاقت کا کتنا ہی استعمال کیوں نہ کر لے وہ کشمیریوں کے حوصلے پست کرنے میں کامیاب ہیں ہوگا۔ کشمیری جد وجہد آزادی اور شہدا کی قربانیوں کے ساتھ اپنی گہری وابستگی عملی طور پر ثابت کر رہے ہیں ۔جموں و کشمیر دنیا میں سب سے بڑا فوجی جماؤ والا خطہ ہے اور یہاں پر بھارتی فوج کی 16مشق گاہیں موجود ہیں۔
بھارتی فوج نے مودی سرکار کی سرپرستی میں مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات پر اقوام متحدہ و دیگر اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ نہتے کشمیری شہری شہید کر کے تحریک آزادی کشمیر کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ غیور کشمیر ی مسلمان برستی گولیوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ بھارت نوشتہ دیوار پڑ ھ لے! وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمانوں کی ہر ممکن مددوحمایت جاری رکھیں گے۔ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر نہتے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا آغاز کر رکھا ہے۔ حریت قیادت کو گرفتار کر کے جیلوںمیں ڈال دیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر اس وقت کشمیر میں اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت رپورٹ شائع ہونے سے بھارت ویسے ہی سیخ پا ہے مگر عالمی سطح پر مسئلہ کشمیربھرپور اندازمیں سامنے آیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو دنیا کے سامنے بھارتی مظالم مزید فعالیت کے ساتھ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر اپنا دباؤ بڑھا سکے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں بند کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
کشمیری اپنے سینوں پر گولیاں کھاکر بھی پاکستانی پرچم لہرانے کی عظیم مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ بھارت سرکار کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط آواز بلند کرے اوربھارتی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لئے انتہائی ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر پاکستان ہمیشہ خطرات سے دو چار رہا ہے۔ ہم مظلوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں آزادی ملنے تک ہر لحاظ سے ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ کشمیر کسی صورت بھارت کا حصّہ نہیں رہ سکتا۔ خونی لکیر جلد ٹوٹ جائیگی۔

تبصرے بند ہیں.