اُرمچی (شِنہوا) چین کے شمال مغرب میں واقع سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں رواں سال کپاس کی چنائی کا 80 فیصد سے زیادہ کام مشینیں کرتی ہیں، جبکہ سنکیانگ کے شمالی حصے میں کٹائی تقریباً مکمل طور پر مشینی ہو گئی ہے۔
قومی شماریات بیورو کے مطابق چین کے سنکیانگ میں کپاس کی پیداوار رواں سال 51 لاکھ ٹن رہی جس سے چین میں اس کی دو دہائیوں سے پہلی پوزیشن برقرار ہے۔
کاٹن ٹیکسٹائل کی صنعت خطے کی اہم صنعتوں میں سے ایک ہے۔ مقامی کسانوں میں سے تقریباً نصف کپاس کی پیداوار سے جڑے ہوئے ہیں اور کپاس سے ہونے والی آمدنی ان کی کل آمدنی کا 30 فیصد بنتی ہے۔
علاقے کے جنوب میں واقع اقسو میں ایک دیکھ بھال ٹیم کے منیجر اکبر ترک ایک بڑی اسپننگ کمپنی میں 8 برسوں سے کام کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال اسے کچھ پریشان کن حالات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مقامی ملازمتیں فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی کو "جبری مشقت” کے الزامات میں امریکہ نے بلیک لسٹ کر دیا تھا، اور وہ اسی کمپنی میں اپنے فرائض سر انجا م دے رہا تھا۔
اس کے نتیجے میں بعض معاہدے سرانجام نہ پا سکے، اپنے کام سے محبت کرنے والے اکبر ترک کا خیال ہے کہ ان کا اپنا تجربہ ایسے بے بنیاد الزامات کو رد کر سکتا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ کمپنی اور ان کی اپنی گزربسر متاثر ہو۔
اکسو پریفیکچر کی وینسو کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے ویغور اکبر ترک نے کہا ہے کہ 2013میں میرے کزن نے مجھے یہاں نوکری دلائی کیونکہ اس نے کہا تھا کہ یہاں کام کرنے کا ماحول اچھا ہے اور مفت رہائش اور کھانے پینے کے ساتھ ساتھ تنخواہ بھی زیادہ ہے۔ میں یہاں آٹھ سال کام کر چکا ہوں اور میرے کزن کا یہاں دسواں سال چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں جبری مشقت جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور میں یہاں ایک بہتر زندگی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہوں۔ اگر میں اپنی نوکری کھو دوں تو کیا یہ افواہیں گھڑنے والے میری بیوی اور بچوں کو پال سکتے ہیں ؟
ہوافو کلر اسپننگ کمپنی میں تقریباً 6ہزار کارکن کام کررہے ہیں جن میں سے 90 فیصد سے زیادہ کا تعلق نسلی اقلیتی گروہوں سے ہے۔
ہوافو کلر اسپننگ کے بورڈ چیئرمین لی چھیانگ نے کہا ہے کہ ہماری کمپنی ملازمین کے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کرتی ہے، بہت سے ملازمین اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو یہاں کام کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فیکٹری نے مقامی لوگوں کے لیے ملازمتیں پیدا کی ہیں، وہ یہاں اپنی مرضی سے کام کرنے آئے ہیں، کسی نے ان پر زبردستی نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پابندیوں سے نہ صرف ہمیں بلکہ بیرون ملک مقیم ہمارے صارفین کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یہ دونوں فریقوں کے لیے نقصان کا باعث ہے۔
ایک ذہین زرعی مشینری کمپنی کے ڈپٹی جنرل مینیجر چیوہائی کوآن کو یہ دیکھ کر فخر محسوس ہوتاہے کہ اس کمپنی کی مصنوعات کپاس کے کاشتکاروں کو زیادہ پیسہ کمانے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
یہ کمپنی شائر کاؤنٹی میں واقع ہے اور متوقع طور پر رواں سال اپنی پیداوار کی قدر 50کروڑ یوآن (تقریباً 7کروڑ 86لاکھ امریکی ڈالرز) تک بڑھا دے گی جو 2018 میں اس کے قیام کے وقت 8کروڑ یوآن تھی۔
چیونے کہا کہ ہماری روئی چننے والی مشینوں کی مانگ رواں سال سپلائی سے زیادہ ہو گئی ہے، انہوں نے مزید کہا ہے کہ کمپنی نےمشینوں کو پوزیشننگ سسٹم سے لیس کیا ہے تاکہ موقع پر ہی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کی جاسکے۔
تبصرے بند ہیں.