لاہور: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آ سکتا ہے اور اس مرتبہ کسی کو سزا سے پہلے بھرپور تحقیق کی جائے گی۔
پاکستان کے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ شیخ الحدیث ہیبت اللہ اخونزادہ زندہ ہیں، وہ طالبان کے امیر ہیں اور افغانستان میں نئے نظام کا حصہ ہوں گے۔ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آ سکتا ہے اور اس مرتبہ کسی کو سزا سے پہلے بھرپور تحقیق کی جائے گی۔
پنجشیر کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان صلح صفائی سے آگے جانا چاہتے ہیں اور 80 فیصد یقین ہے کہ پنجشیر میں معاملات مذاکرات سے حل ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجشیر میں بہت کم لوگ جنگ چاہتے ہیں جبکہ وہاں کے با اثر افراد اور رہنما ہمیں بار،بار پیغام بھجواتے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے اور پیغام کا مطلب ہے کہ پنجشیر کے لوگ لڑنا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب کابل پر کنٹرول کے 9 روز بعد طالبان کی جانب سے مختلف تقرریوں کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ طالبان نے نئے وزیر خزانہ، قائم مقام وزیر تعلیم، قائم مقام وزیر داخلہ اور انٹیلی جنس چیف سمیت مرکزی بینک کے سربراہ کا تقرر کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہو گئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔
تبصرے بند ہیں.