سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کرپشن پاکستان کی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، اور اگر ہم صرف بدعنوانی کو آدھا کر دیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی۔
سیالکوٹ چیمبر آف کامرس میں صنعتکاروں سے ملاقات کے دوران نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کرپشن کو 100 فیصد ختم کرنا ناممکن ہے، لیکن اگر ہم اس پر قابو پا لیں تو معیشت کی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ گزشتہ حکومت کے دوران ہونے والے بگاڑ سے ابھی تک نمٹنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور حلال و حرام کی تمیز ختم ہو چکی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کلکٹر کسٹمز اپنی پوسٹنگ کے لیے 40 سے 50 کروڑ کی رشوت دیتے ہیں اور ایف بی آر میں ریفارمز کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ایسی گاڑیاں کروڑوں روپے مالیت کی اسمگل کی جا رہی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ گاڑیوں کے ٹریکنگ سسٹم کی حالت بھی خراب ہے، اور ٹریکر کو ہٹا کر دوسری گاڑیوں میں لگا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورٹس اینڈ شپنگ کی وزارت کی ٹاسک فورس کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک کنٹینر کی اپریزمنٹ میں 4 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
خواجہ آصف نے آئی پی پیز کے مسائل پر بھی بات کی اور کہا کہ ان کی کیپسٹی پیمنٹس پر قابو پانا ضروری ہے، اور ان پلانٹس کو خرید کر اس مسئلے کا حل نکالا جانا چاہیے۔
انہوں نے اسمبلی میں بیوروکریٹس کے بارے میں اپنی بات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ایک بیوروکریٹ کو چار ارب روپے کا تحفہ دیا گیا تھا، جس کے بارے میں پرویز الہٰی نے انہیں آگاہ کیا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا، اس پر کسی نے سوال نہیں کیا۔
انہوں نے صنعتکاروں کے مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کے لیے حکومت کی سنجیدگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی ملاقات ایک فالو اپ میٹنگ تھی۔
تبصرے بند ہیں.