ریلوے خوشحالی کی طرف گامزن

48

چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ نے قوم کو خوشخبری دی ہے کہ پاکستان ریلویز کی مسلسل کامیابی اور بہتری کا سفر جاری ہے بہتر ٹرین آپریشن اور مناسب اقدامات کے باعث گزشتہ 2 سال میں پاکستان ریلویز نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، ریلوے کی آمدنی اور ٹرینوں کی تعداد میں اصافہ جبکہ آپریشنل اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔ مالی سال 2024-25 ء کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران پاکستان ریلویز نے 37.5 ارب روپے کی ریکارڈ آمدن حاصل کی یہ آمدن گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران حاصل ہونے والی 37.9 ارب روپے کے مقابلے میں 15 فیصد زائد ہے۔ سی ای او ریلوے نے مزید کہا کہ گزشتہ مالی سال میں بھی پاکستان ریلویز نے کئی برسوں کا آمدنی کا ریکارڈ قائم کیا تھا جو اس سال مزید بہتر ہو گا، مالی سال 2024-25 ء کے ابتدائی پانچ ماہ میں ٹرینوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود فیول اخراجات میں 13.75 فیصد کمی کی گئی ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ سی ای او ریلوے عامر علی بلوچ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ 109 ارب حکومتی ہدف بھی پورا کریں گے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ صاحب کی جانب سے ریلوے کارکردگی میں بہتری اور خاطر خواہ آمدن کا حصول ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے، یہ بہتر ٹیم ورک کا نتیجہ ہے جس میں ریلوے افسران و ٹیکنیکل و جنرل سٹاف کی شبانہ روز کی محنت بھی شامل ہے۔ پاکستان ریلوے پاکستان کے تمام صوبوں میں یکجہتی کی علامت ہے جو اب بھی نامساعد مسائل کے باوجود عوام کو سستی سفری سہولت مہیا کر رہا ہے۔ ریلوے کو حکومت کی کوئی مالی سپورٹ حاصل نہیں اس کے باوجود بھی ریل کا پہیہ چل رہا ہے جو کہ غنیمت ہے۔ پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز سفید ہاتھی قومی ادارے بن جانے کے باعث سیکڑوں ارب روپے حاصل کرنے کے باوجود ملکی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں لیکن ریلوے جو پاکستان کے عوام کا حقیقی ترجمان قومی ادارہ ہے اسے حکومت اگر تھوڑی سی ہی مالی سپورٹ فراہم کر دے تو ریلوے اپنے ماضی کے شاندار دور میں واپس آ سکتا ہے۔

ہماری ریلوے حکام سے گذارش ہے کہ وہ فریٹ ٹرینوں کو زیادہ سے زیادہ آپریشنل کرے۔ پاکستان نے پچھلے مالی سال میں 4 ارب ڈالر اور موجودہ مالی سال میں 5 ارب ڈالر سے زائد زرمبادلہ چاول ایکسپورٹ کر کے حاصل کیے ہیں۔ ریلوے حکام اس امر کا جائزہ لیں کہ چاول کی کراچی پورٹ تک ترسیل کیلئے ہمارا حصہ زیادہ ہونا چاہیے کیونکہ ریلوے کے فریٹ ریٹس روڈ ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں بہت کم ہیں لہٰذا چاول کی پیداوار کا حب ایریا ضلع شیخوپورہ، نارنگ، نارووال، سیالکوٹ، وزیر آباد، گوجرانوالہ، حافظ آباد، ننکانہ، جھنگ، گجرات، منڈی بہاؤالدین ہے ریلوے کا لاہور تا نارووال سیالکوٹ سیکشن، سیالکوٹ تا وزیر آباد، وزیر آباد سے فیصل آباد اور کراچی لنک ٹریک پر فریٹ ٹرینوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ناگزیر ہے۔ پاکستان ریلویز چاول، سپورٹس، سرجری، کٹلری مصنوعات کی ترسیل کر کے کمرشل ٹرانسپورٹ کے ذریعے آمدنی میں 70 سے 80 ارب روپے حاصل کر سکتا ہے۔

ریلوے انتظامیہ سیالکوٹ سے نارووال نارنگ اور سیالکوٹ سے وزیر آباد فیصل آباد سیکشنز پر ریلوے فریٹ ٹرینیں چلانے کا پلان ترتیب دے اور لاہور، شیخوپورہ، نارووال، سیالکوٹ، گوجرانوالہ گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکٹو باڈی سے ریلوے ہیڈکوارٹر میں کانفرنس کرے اور انہیں ریلوے کے ذریعے اپنی اشیا کی ترسیل پر راضی کریں، تاجر ایکسپورٹرز و امپورٹرز سے ریلوے حکام معاہدہ کریں۔
جناب عامر علی بلوچ صاحب لاہور نارووال سیکشن پر 2008ء سے بند ہوئی ٹرینوں کی بندش پر آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ریلوے کا لاہور نارووال سیکشن سب سے مصروف سیکشن ہے اس پر مسافروں کی بہت زیادہ تعداد سفر کرتی ہے لیکن ٹرینوں کی بندش سے عوام عرصہ دراز سے اس سیکشن پر ٹرینوں کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ نے ٹرینوں میں اضافے اور آپریشنل اخراجات میں بچت کا حوالہ دیا ہے جو کہ حوصلہ افزا امر ہے لہٰذا ریلوے و عوامی مفاد عامہ میں گزارش ہے کہ 217اپ اور 218 ڈاؤن ٹرین کو فی الفور بحال کر کے اسے جلد نارووال سیکشن پر چلانے کا اعلان کیا جائے۔ یہ عوام کے چہروں پر چھائی اداسی کو مسکراہٹ و خوشی کا باعث بنے گی۔ اسی طرح نارووال پسنجر 211اپ، 212ڈاؤن کے وقت کو تبدیل کر کے اسے صبح 7:20 پر چلایا جائے اور نارووال پسنجر کو سیالکوٹ تک توسیع دی جائے۔ اس ایک ٹرین سے صبح کے وقت لاہور سے سیالکوٹ اور سہ پہر سیالکوٹ سے لاہور اسی طرح نارووال سے سیالکوٹ اور سیالکوٹ سے نارووال تک سفر کرنے والے مسافروں کو ایک ٹرین کے روٹ میں توسیع سے آپ ڈاؤن سائیڈز پر دو ٹرینوں کے آٹو میٹرک اضافے سے سفری سہولت حاصل ہو گی اور ریلوے کو نارووال پسنجر ٹرین سے آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ دوسری جانب فیض احمد فیض ٹرین کے لاہور سے رات 7:15 کے بجائے رات 9 بجے کے بعد چلنے کا نوٹس لیں جس کی وجہ یہ ہے کہ نارووال پسنجر جب رات کو لاہور پہنچتی ہے اس کے ریگ کو فیض احمد فیض ٹرین بنا کر نارووال روانہ کیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ فیض احمد فیض کا ریگ کدھر گیا؟ عوام کا سخت استحصال ہو رہا ہے لہٰذا فیض احمد فیض ٹرین کو اس کا ریگ لگا کر رات بروقت 7:15 روانہ کیا جائے اب یہ ٹرین رات 12 بجے نارووال پہنچتی ہے۔

پاکستان ریلویز ایمپلائز پریم یونین کے صدر شیخ محمد انور صاحب اور ان کی ٹیم بھی ریلوے کی بحالی اور خوشحالی کیلئے دن رات محنت کر رہی ہیں، وہ ریلوے اور ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے اپنی جہدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں ریلوے پریم یونین پاکستان کے صدر شیخ محمد انور صاحب نے برطانیہ کا دورہِ کیا اور وہاں انگلینڈ ٹرانسپورٹ یونین کے صدر سے ملاقات کی۔ انگلینڈ ٹرانسپورٹ یونین کے صدر نے ریلوے کے ایم ایل ون منصوبہ کو اہم ترین اچیومنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان ریلوے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔

تبصرے بند ہیں.