غزہ،شام اورقرب قیامت…

44

آپﷺ نے فرمایا کہ قرب قیامت میں علم اٹھا لیا جائے گا (یعنی حقیقی علم)عالم گوشہ نشیں ہو جائیں گے اور جاہل علماء مسندوں پربیٹھیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اوردوسروں کو بھی گمراہ کریں گے جو لوگ حقیرسمجھیں جائیں گے جن کے ساتھ کوئی بیٹھنا پسند نہیں کرتا وہ اونچے عہدوں پر بیٹھ جائیں گے لوگ اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے ایک دوسرے پر فخر کریں گے پھر فرمایا فتنوں کا زمانہ آئے گا اور ایمان صرف شام میں ہو گا پھرخراسان میں ایک سیاہ جھنڈوں والی فوج اٹھے گی اوربیت المقدس تک جائے گی اور وہاں جا کر جھنڈے گاڑھے گی اس وقت جوفلسطین اور شام میں ہو رہا ہے اس پر فرمایا گیا کہ ان پر سختیاں آئیں گی مشکلیں آئیں گی لیکن غالب رہیں گے اور تم ان کی مددنہ کرو تو نقصان ان کا نہیں تمھارا ہو گا اور ہم دیکھ رہے کہ آج ہم بے بس ہیں سب لاچار ہیں،یہود نے نشانیاں پڑھیں تو وہ تدبیر میں لگ گئے اور ہم باتوں میں لگے ہیں آپؐ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے دشمن تم پر ایسے ٹوٹ پڑے گا جیسے ایک بھوکا بھیڑیا، صحابہ کرامؓ نے فرمایا کہ اے اللہ کے رسول ﷺکیا ہم تعداد میں کم ہونگے تو فرمایا کہ نہیں تمھاری’’ ہوا‘‘ اکھڑ جائے گی ہم آج گمراہی کی طرف بڑھ رہے ہیں آج ہم فرقہ واریت میں پڑ کرترقی کی طرف نہیں تباہی کی طرف جا رہے ہیں تاجدارمدینہ ﷺ نے فرمایا جب امانتیں ضائع کی جانے لگیں تو سمجھ لو قیامت آنے والی ہے تو پوچھا گیا کہ امانتیں ضائع کرنا کیا ہے تو آپؐ نے فرمایا کہ جب خائن بڑے عہدوں پر آجائیں اور وہ خیانت کریں گے تو یہ سب وہی علامات ہیں اور آج دنیا میں ایسا ہی ہے اور پوری دنیا میںحکومتیں ایسے ہی لوگوں کے ہاتھ میں ہیں ، آج سوشل میڈیا پرخود ساختہ علماء نے بگاڑپیدا کیا ہے کون مسلمان اور کون مسلمان نہیں ہے کی گردان جاری ہے، خونیں بھیڑیا اسرائیل غزہ، لبنان اور شام میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے راشن لینے والوں پر بارود برسا رہا ہے این جی اوزبھی مشکلات کا شکار ہیں، روزبچے عورتیں اور بڑے بربریت کا شکا رہو رہے ہیں اور مسلمان ممالک مذمتوں سے آگے نہیں بڑھ رہے جبکہ اسرائیل امریکی ایما پر عالمی عدالتوں کے فیصلوں کو بھی پائوں تلے روند رہا ہے غزہ شام لبنان اورمصرسمیت تمام ہمسائیہ مسلمان ممالک کو بارودکی لپیٹ میں لے رکھا ہے،آئرلینڈ، ناروے اور سپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے جس کے ردعمل میں اسرائیل نے آئرلینڈ اور ناروے سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں ، سپین سے بھی وہ اپنا سفیر واپس بلانے کا ارادہ رکھتا ہے،اقوام متحدہ میں 140 ممالک پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں تاہم امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک نے اسے باضابطہ تسلیم نہیں کیاجو بدمعاشی ہے ادھر آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے صہیونی ریاست کے اقدام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مخالف پالیسیوں کو جواز بنا کر اسرائیل کا آئرلینڈ میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے،آئرلینڈ امن و امان، انسانی حقوق اور عالمی قانون کا حامی ہے، دنیا میں کچھ ممالک فلسطین کو بطور ریاست اس لیے تسلیم نہیں کرتے کہ اسرائیل سے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکتا،امریکہ زبانی یہ بات اکثر کرتا ہے کہ فلسطین کو ایک ریاست بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس کا یہ اصرار بھی ہے کہ اس معاملے پر اسرائیل اور فلسطین براہ راست بات چیت کریں، جس کا مطلب یہی ہے کہ فلسطین کی آزادی کی امیدوں پر اسرائیل کو ویٹو پاور دی جا رہی ہے، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات 1990 کی دہائی میں شروع ہوئے اور اس کے نتیجے میں اس مسئلے کا دو ریاستی حل تجویز کیا گیا تھا،تاہم امن مذاکرات کا عمل 2000 کی دہائی میں سُست روی کا شکار ہوگیا اور پھر 2014 میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی بات چیت واشنگٹن میں ناکام ہوگئی،وہ ممالک جو اسرائیل سے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی صورت میں اسرائیل ناراض ہوجائے گا جس سے ان ممالک کی دوغلی پالیسی عیاں ہے جس میں امریکہ برابر کا شریک ہے دوسری طرف مسلمان حکمران تو نیند کے مزے لے رہے ہیں افسوسناک بات یہ ہے کہ اکسٹھ اسلامی ممالک میں جمہوریت نہ ہونے کی وجہ معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہے،ایسی حکومتیں اپنے مفادات کے حصول میں لگی رہتی ہیں، ماضی ہو یا پھر حال ایسی حکو متیں دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہیں اور دوسرے ملکوں میں منتقل کر دیتی ہیں، وہاں پر یا تو بینکوں میں پڑی رہتی ہیں یا اپنے ذاتی کاروبار چلائے ہوئے ہوتے ہیں ، جمہوریت تو چند ممالک میں برائے نا م ہے،اکثریت تو آمریت کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہیں،ذاتی مفادات کو عوام کے مفادات پر ترجیح دی جاتی ہے، انڈسٹری پر فوکس نہیںکیا جاتا۔ تجارت میں توازن نہیں رہتا، برآمدات نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں،درآمدات بڑھ جاتی ہیں اس وجہ سے سرمایا باہر منتقل ہو جاتا ہے، معیشت کمزور پڑ جاتی ہے،پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے لیکن پھر بھی اسلحے کی پیداوار میں خود کفیل نہیں ہے اس وقت عالم اسلام غیر مسلموں کے زیر عتاب ہے ہر جگہ بے بس مسلمانوں کو قتل اور ان کے علاقوں پر قبضہ کیا جارہا ہے9/11 کے واقعات کو بنیادبنا کر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پہلے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجائی اب وہی طاقتیں غزہ،شام میں برسر پیکار ہیں لیکن ایک دن آئے گا میرے آقا ﷺ کی زبان مبارک سے ادا کیے گئے الفاظ ضرورپورے ہونگے اور دین اسلام کا ڈنکا بجے گا جبکہ باطل مٹ جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.