اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی مدارس سے متعلق قانون سازی میں ایوان صدر کی مداخلت نے معاملات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دینی مدارس کے بل کا نوٹیفیکیشن جاری کرے، کیونکہ 26 ویں آئینی ترمیم مکمل اتفاق رائے سے منظور ہو چکی ہے اور اس کا گزٹ نوٹیفیکیشن بھی ہو چکا ہے، لیکن دینی مدارس سے متعلق قانون سازی ایوان صدر کے اقدامات کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں متحدہ قومی موومنٹ (MQM) پاکستان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ "ہماری نظر میں ایکٹ بن چکا ہے اور اب ہم حکومت سے گزٹ نوٹیفیکیشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس بل میں مزید اصلاحات کرنا چاہتی ہے تو وہ نوٹیفیکیشن کے بعد بھی اس میں تبدیلیاں کر سکتی ہے، تاہم اس وقت جو عمل مکمل ہو چکا ہے، اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "آج پارلیمنٹ میں اس حوالے سے تفصیل سے بات کی گئی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ حکومت ہمارے موقف کو تسلیم کرے گی تاکہ کسی بھی سیاسی تنازعے سے بچا جا سکے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دینی مدارس بل اور ایکٹ کے حوالے سے گزٹ نوٹیفیکیشن میں مزید رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اگر اس میں مزید ترمیم یا تجویز شامل کی گئی تو اس سے مستقبل میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے بھی اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان کی جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے مقامی حکومتوں کے نقطہ نظر کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے، اور اس بات کو مولانا فضل الرحمان کے سامنے رکھا گیا ہے۔”
تبصرے بند ہیں.