ٍڈھاکہ : بنگلہ دیش کے سات اضلاع میں گزشتہ تین دنوں میں اچانک آنے والے سیلاب کی وجہ سے کم از کم 18 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
یہ سیلاب مون سون کی شدید بارشوں کی وجہ سے شروع ہوا تھا جس کے باعث بہت سے تودے گرے جن کی زد میں آ کر بنگلہ دیش اور بھارت میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈیزاسٹر حکام نے بتایا کہ تقریباً 300,000 بنگلہ دیشی ہفتے کے روز سیلاب سے ہنگامی پناہ گاہوں میں پناہ لے رہے تھے، سیلابی صؤرتحال سے جنوبی ایشیا کے نشیبی ملک کے وسیع علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریلیف کی وزارت کے سیکرٹری کامر الحسن کے مطابق سیلاب نے 11 متاثرہ اضلاع میں 9 لاکھ سے زائد خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے جس سے تقریباً 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت 3 لاکھ لوگ پناہ گاہوں میں ہیں۔
سیکرٹری کامر الحسن نے ہفتہ کو سیکرٹریٹ میں جاری سیلابی صورتحال کے بارے میں ایک پریس کانفرنس میں سیلاب سے متاثرہ افراد کےبارے میں معلومات شیئر کیں۔
ہفتہ کی صبح 9 بجے تک فلڈ فورکاسٹنگ اینڈ وارننگ سینٹر (FFWC) کے تازہ ترین بلیٹن کے مطابق، جنوب مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں میں چھ دریا خطرے کی سطح سے اوپر بہہ رہے ہیں جن میں دریا کشیارا، مانو، کھوئی، گمتی، مہوری اور فینی شامل ہیں۔
دریں اثناء سیلاب متاثرین کو ضروری صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لی کوشاں ہے جس کے لیے 770 میڈیکل ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.