توتلااور یتیم پاکستانی بچہ۔۔۔!!!!!!

80

14اگست 2024ء کا سورج طلوع ہواتو اپنی آغوش میں تحریکِ آزادی پاکستان کی بہت سی یادیں لیے ہوئے تھا۔1940ء کے بعدبر صغیر کے مسلمانوں کے لیے پاکستان ایک ایسا خواب بن گیا تھا جس کی تعبیر وہ فی الفور دیکھنا چاہتے تھے۔1940ء سے پہلے یہ صرف چوہدری رحمت علی کا خواب ہوا کرتا تھا اور چوہدری رحمت علی ’’Now and Never‘‘ کا نظریہ اور سوچ لے کر انگلستان اور ہندوستان کے خاص و عام کو پاکستان کی صورت میں ایک علیحدہ ملک کا تصور پیش کیا کرتے تھے۔1920ء سے لے کر 1940ء تک مسلم لیگ کے قائدین سے لے کر ہندو اور سکھ رہنما چوہدری رحمت علی کا مذاق اُڑایا کرتے تھے۔۔جب وہ۔۔پورے اعتماد کے ساتھ مسلمانوں کے علیحدہ ملک پاکستان کی لابنگ کیا کرتے تھے۔

آخر کار۔۔ دوسری جنگِ عظیم کے شروع ہوتے ہی۔۔جب ہٹلر کی ائیر فورس نے انگلستان کے تمام شہروں کو زمین بوس اور زمین دوز کردیا 1940ء اور انگلستان کے لیے اپنا ملک سنبھالنا دشوار ہو گیا اور اُس نے برصغیر سے نکلنے کا فیصلہ کیا ۔۔تو۔۔ مسلم لیگ کے قائدین نے قائد اعظم کی قیادت میں 23 مارچ 1940ء کو قراردادِ لاہور کی صورت میں برصغیر میں مسلمانوں کے علیحدہ ملک کی تحریک کا آغاز کیا۔ جب 24 مارچ1940ء کو برصغیر کے اخباروں میں مسلمانوں کے علیحدہ ملک کی قرارداد چھپی تو پورے برصغیر میں ہندو اور سکھ رہنماؤںنے چیخنا اور چلانا شروع کر دیا کہ یہ تو وہی پاکستان کا مطالبہ ہے جو پچھلی دو دہائیوں سے انگلستان میں بیٹھ کرچوہدری رحمت علی جیسا سر پھرا نوجوان کرتا پھر رہا ہے۔یوں قراردادِ لاہور کا نام قراردادِ پاکستان ٹھہر گیا۔۔۔!!!!!
پھر 1940ء سے لے کر 14اگست 1947ء تک۔۔۔قائدِ اعظم کی قیادت میں ہمتوں، قربانیوں، عزیمتوں،وفاؤں اور جفاؤں کا یک ایسا سفر شروع ہوا۔۔جس میں۔۔جوانوں بچوں بوڑھوںاور عورتوںسب نے اپنی زندگی کا مشن ’’لے کے رہیں گے پاکستان۔بن کے رہے گا پاکستان‘‘ بنا لیا۔۔ !!!! آج پاکستان کا77واں یوم آزادی مناتے ہوئے برصغیر کے اُن کروڑوں مسلمانوں کی قربانیوںشہادتوں عزیمتوں اور وفاؤں ، قائدِ اعظم کی ولولہ انگیز قیادت اور چوہدری رحمت علی کی انقلابی سوچ کو خراجِ تحسین پیش کرنا میں اپنا فرضِ اولین سمجھوں گا۔پاکستان کا 77واں یوم آزادی قائد اعظم کی قیادت اور چوہدری رحمت علی کی سوچ اور اپروچ کے نام کرنے کے علاوہ آج کا دن ہوشیار پور کے پانچ سالہ توتلے مسلمان بچے اور اُس کی بیوہ ماں کے نام بھی کروں گا۔

پاکستان کے چوبیس کروڑ عوام مشرقی پنجاب کے ہوشیار پور کے اُس پانچ سالہ توتلے بچے کے لہو اور خون کے مقروض ہیں۔جس بچے نے جب اپنے محلے میں مسلم لیگ کے سبز جھنڈے تلے ’’لے کے رہیں گے پاکستان۔بن کے رہے گا پاکستان‘‘ کے نعرے سنے تو اُس نے اپنی ماں سے ضد کرنی شروع کردی کہ مجھے بھی سبز جھنڈا بنا کر دو اور میں بھی سبز جھنڈا لہرا کر ’’ پاکستان زندہ باد‘‘ ، ’’ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ‘‘ اور ’’لے کے رہیں گے پاکستان۔بن کے رہے گاپاکستان‘‘ کے نعرے لگاؤں گا۔ غریب بیوہ ماں نے اپنے یتیم بچے کی ضد کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے اپنے پرانے سے ٹوٹے ہوئے ٹرنک سے اپنا ایک پھٹا پُرانا سبز رنگ کا ڈوپٹہ ایک ڈنڈے میں پرو کر اپنے توتلے یتیم بچے کے ہاتھ میں تھما دیا۔بچہ سارا دن اپنے محلے کی گلیوںںمیں سبز رنگ کا جھنڈا اُتھائے اپنی توتلی زبان سے ’’پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ‘‘ اور ’’لے کے رہیں گے پاکستان۔بن کے رہے گا پاکستان‘‘ کے نعرے لگا تا رہا۔ شام کو اُس کے گھر کے دروازے پر دستک ہوتی ہے اُس کی بیوہ غریب ماں دوڑ کر دروازہ کھولتی ہے تو سامنے کا منظر دیکھ کر اُس کی آنکھیں پتھرا جاتی ہیں۔محلے والوں نے اُس کے توتلے پانچ سالہ بچے کی لاش کو اپنے ہاتھوں میں اُٹھایا ہوتا ہے۔بیوہ ماں اپنے لال اور اپنے جگر کی لاش دیکھ کر چیختے چلاتے اور روتے ہوئے پوچھتی ہے کہ میرے بچے کو کس نے مارا اور اُس کا قصور کیا تھا۔۔۔ جواب دینے والے جواب دیتے ہیں کہ تمہارے بچے کا قصور یہ تھا کہ اُس نے ہندوؤں اور سکھوں کے محلے میں جا کر ’’ لے کے رہیں گے پاکستان ۔بن کے رہے گا پاکستان ‘‘ کا نعرہ دیوانہ اور دعویٰ مستانہ لگایا تھا۔۔۔!!!!!

آج کا 14اگست اُن شیر خوار بچوں کے نام جنہیں نیزے کی انیوں میں پرو کر امرتسر کے ریلوے سٹیشن پر ’’جئے ہند‘‘ کے نعرے لکھے گئے تھے۔آج کا چودہ اگست اُس پاک باز اور پاک عصمت نوجوان مسلمان لڑکی کے نام جس نے اپنے گاؤں کے ہندوؤں کی طرف سے اُس کی عصمت دری کرنے کی کوشش دریائے بیاس میں چھلانگ لگا کر ناکام بنا دی۔ گاؤں کے ہندو اپنی ننگ آمیز اور ذلت آمیز کوشش کی ناکامی و نامرادی اور اُس مسلمان نوجوان لڑکی کے دریائے بیاس میں تیرتے ہوئے لاشے پر قہقہے لگا رہے تھے۔ لیکن تحریکِ آزادی پاکستان کی اُس عظیم باغیرت اور آبرومند مجاہدہ کی تیرتی ہوئی لاش اُن ظالم جابر اور ذلیل ہندوؤں کو پیغام دے رہی تھی کہ۔۔۔‘‘ایک یہی پہچان تھی اپنی اِس پہچان سے پہلے بھی۔پاکستان کی شہری تھی میں پاکستان سے پہلے بھی‘‘۔۔!!!!
آج کا یومِ آزادی 5 اگست 2024 ء کو بنگلہ دیش میں لگنے والے ’’ ہمی کون تمہی کون رضا کار رضا کار‘‘۔۔یعنی کہ۔۔’’ہم کون تم کون پاکستانی پاکستانی‘‘ نعروں کے نام۔آج کا یومِ آزادی جیوے جیوے پاکستان سے شروع ہو گا اور تاقیامت پاکستان پر ختم ہو گا۔آج کے یومِ آزادی پر پاکستان کی عوام عزم کرے گی کہ سوہنی دھرتی پاکستان کے خلاف ہر قسم کی ’’باریک واردات‘‘ اور ’’باریک سازش‘‘ کرنے والے ہر اندرونی اور بیرونی کریکٹر کے بت سیاست اور بت غرور کو اپنے پاؤں کی ٹھوکر سے ریزہ ریزہ کر دے گی۔۔۔!!!!

تبصرے بند ہیں.