مثالی پولیس آفیسر

30

لوگوں کی پولیس سے امیدیں اور توقعات ہوتی ہیں کہ وہ ان کے جان و مال کو بچانے کے لئے بروقت کارروائی کرے گی لیکن شائد بدقسمتی سے ہماری پولیس کو اس طرح کی ٹریننگ نہیں دی گئی اور ان حالات میں پولیس بھی اپنی ذمہ داری بروقت ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
آئیے جانتے ہیں،پولیس کی اصل ذمہ داری ہے کیا؟

شاندار انسان، اچھا برتاؤ، خوش اخلاقی، صبر و تحمل اور مستقل مزاجی سے مالا مال، بہترین شخصیت، انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہنے والے مثالی پولیس آفیسر احمد محی الدین صحیح معنوں میں انصاف کی فراہمی میں امید کی کرن بن کر ابھر رہے ہیں۔

عوام اور پولیس کا براہ راست تعلق ہونا اور پھر عوام کا پولیس سے اعتماد اٹھتا دیکھ کر انصاف ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا گیا۔ آج کے دور میں احمد محی الدین مظلوموں اور بے سہاروں کے لئے ”ٹھنڈی ہوا کا جھونکا“ اورآئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انورمحکمہ پولیس کے لئے ”ڈوبتے کو تنکے کا سہار ا“ ثابت ہوئے ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پنجاب پولیس کا نام روشن اور مظلوموں اور بے سہاروں کے لئے امید کی کرن ثابت ہونے والی شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

کھلی کچہری میں فوری انصاف کرنا ان کا خاصہ ہی نہیں بلکہ پہچان ہے۔ کھلی کچہری کا نام لیں تو فوری احمد محی الدین کا نام ہی سامنے آتا ہے،جوڈی پی او ڈیرہ غازی خان میں ڈیوٹی کے بہترین فرائض سر انجام دینے کے لئے دفتر میں بیٹھ کر افسر بننے کی بجائے عوام کی خدمت کرنے کو ترجیح دی اوروہاں کے لوگوں میں گھل مل کر ان کے درمیان آئے جہاں بے سہارا اور مظلوم شہریوں کی آواز بننے کے لئے کھلی کچہری میں نہ صرف مسائل سنتے ان کوحل کروانے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔کھلی کچہری کی لائیو کوریج میں ایس پی احمد محی الدین ڈی پی او ڈی جی خان ڈیوٹی میں غفلت اور لاپرواہی برتنے پر ایس ایچ اوز اور دیگر ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم صادر کرتے، جہاں، جس جگہ بھی مظلوم کے کاموں میں مشکلات کھڑی کی جاتی وہیں، اسی وقت سیسہ پلائی کی دیوار بن کر مظلوم کے حق میں کھڑے ہوتے رہے۔جب انصاف ہی میرٹ پر دینا ہے تو کیا دباؤ اور سفارش۔اچھے کام کے صلے بھی اچھے ملتے ہیں۔ احمد محی الدین نے ڈی جی خان کے مقامی افراد کے دلوں میں راج کیا،اب وہ منڈی بہاوالدین میں بطور ڈی پی او ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔

منڈی بہاو الدین کا شمار پنجاب کے بگڑے ضلعوں میں شمار ہوتا ہے جہاں زمین کے تنازعات،قتل و غارت،اسلحہ کی نمائش اور ڈاکہ چوری سمیت دیگر جرائم عام ہیں،یہ ہی نہیں جرائم پیشہ اور اشتہاری مجرمان کے لئے محفوظ آمجگاہ بھی بن گئی ہے جو خوف کی علامت بنے ہوئے ہیں۔

اس ضلع میں کوئی ایسا مائی کا لال افسر نہیں آیا جس نے جرم کے خاتمے کے لئے ایک فیصد بھی کام کیا ہو۔مگر احمد محی الدین نے ضلع منڈی بہاوالدین میں عہدہ سنبھالتے ہی کھلی کچہری لگائی، جس میں ایس ایچ اوز، تفتیشی اور دیگر ملازمین کو کریمینل کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا اور بے کس،بے سہارا اور مظلوم لوگوں کے مسائل الجھانے کی بجائے اسے حل کرنے اور اچھا رویہ اور برتاؤ رکھنے کے حوالے سے تنبیہ کیا۔

اچھی شہرت کے حامل آفیسر ڈی پی او احمد محی الدین نے بگڑے ضلع کو کرپشن سے پاک کرنے کا عزم اٹھایا ہے،منڈی بہاو الدین کے گیارہ تھانوں میں تعنات ایس ایچ اوز اور سرکل ڈی ایس پی اور ایس پیز کو سدھارنے اور ڈیوٹی کے فرائض بہتر طریقے سر انجام دینے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔ڈی پی او احمد محی الدین کی سرپرستی میں پولیس نے دو مقابلے بھی کر لئے ہیں،اشتہاریوں کی گرفتاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں، جو کبھی پولیس کی طرف سے کارروائی کا رواج نہیں تھا۔

پریشان حال اور تکلیف جھیلنے والوں کے لئے امید کی کرن بن کر سامنے آنے والے ڈی پی او احمد محی الدین مقامی افراد کے لئے تحفہ ہیں، اب ظالم گھبرائیں گے اور مظلوم خوش ہونگے۔کیونکہ انصاف پیسوں میں تول کر نہیں بلکہ اب انصاف میرٹ پر ہی ملے گا۔ احمد محئی الدین محکمہ پولیس میں امید کی کرن بن کر ابھرے ہیں۔ایسی شخصیت جو انسانیت کی خدمت کرنے کو پورا دن تیار رہتے ہیں۔جب سے احمد محی الدین نے ڈی پی او منڈی بہاوالدین کا چارج سنبھالا ہے ان کے دفتر کے باہر عوام کی بڑی تعداد میں قطاریں لگ گئی ہیں،مظلوم کی قطاریں اور انتظار بھی وہی کیا جاتا ہے جہاں ا انصاف کے تقاضے پورے کرنے والے افسر احمد محی الدین جیسا ہو۔ ڈی پی او احمد محی الدین کی کھلی کچہری میں صرف انصاف لینے والے نہیں بلکہ ان کی ویڈیوز دیکھ کر ان کی حوصلہ افزائی کے لئے تحفے تحائف اور ہار پہنانے بھی پہنچ جاتے ہیں۔پولیس کی عزت مظلوم کی آواز بننے میں ہے نہ کہ حق تلفی میں۔ پولیس کا ہے کام،تحفظ عوام کا۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عوام اور فورس کے لئے مفید اقدامات اٹھا رہے ہیں،جب سربراہ پنجاب پولیس ایکٹیو ہونگے،شاندار ورکنگ کریں گے تو رزلٹ ڈی پی او احمد محی الدین کی صورت میں نظر آئیں گے۔

تبصرے بند ہیں.