اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کر لیا۔
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی مدت سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی مدت کے سوال والے تمام کیس جنوری 2024 کے آغاز پر ایک ساتھ مقرر کیے جائیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس کو انتخابات میں تاخیر کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائےگا۔
تا حیات نااہلی مدت سے متعلق حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی آئینی سوال والےکیس پر کم از کم 5 رکنی بینچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیئے گئے بینچ کے سامنےمقرر کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نے میربادشاہ قیصرانی کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے دوران تاحیات نااہلی کے معاملہ پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر نوٹس لیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تاحیات نااہلی بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم یا سپریم کورٹ کے فیصلے میں سے کسی ایک کو برقرار رکھنا ہوگا۔سنگین غداری جیسے جرم پر نااہلی پانچ سال ہے تو نماز نہ پڑھنے والے یا جھوٹ بولنے والے کی تاحیات نااہلی کیوں؟
سپریم کورٹ نے تاحیات ناہلی کی مدت کے تعین کے معاملے کو لارجز بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے ججز کمیٹی کو بھجوایا تھا۔
تبصرے بند ہیں.