او آئی سی کے سربراہوں کے اجلاس کے بے نتیجہ ختم ہونے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے، یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ غزہ کے مسلمانوں کی نسل کشی پر ہنگامی بنیادوں پر ہونے والے سربراہی اجلاس کی بس اتنی ہی اہمیت تھی جتنی بعض حلقوں کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی دھمکیوں کی۔ بہرحال ایک بات understood ہے کہ شیطان کی ملکہ”امریکہ“ کی سرپرستی میں ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک وہ نکبہ ثانی یا اس سے ملتے جلتے منظرنامے کا اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ نہیں کر ا لیتی۔ امریکہ سمیت یورپ بھر میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہرے اور بڑھتی ہوئی یہود مخالف مہم پر زیادہ خوش فہمی کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ درحقیقت یہ سب دجالی منصوبے کا ہی ایک پہلو ہے۔تاکہ اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کے لاوے کو مظاہروں کے ذریعے ٹھنڈا کیا جا سکے۔ ایسے مظاہروں سے متاثر ہونے والوں کو زمینی حقائق کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے۔ کہ اگر وہاں کی صلیبی حکومتوں کو نہتے و بیگناہ مسلمانوں کی اتنی ہی فکر ہوتی تو کیا اب تک ننگی جارحیت بند نہ ہو چکی ہوتی؟ جہاں ایک معمولی سیاسی مظاہرے یا دباؤ پر حکومتیں تبدیل ہو جاتی ہیں، عوامی رائے کی خواہشات پر حکومتیں پالیسیاں تبدیل کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ حیرت ہے یورپ کی تاریخ میں پہلی بار مسلمانوں کے حق میں تواتر کے ساتھ اتنے بڑے مظاہروں کے باوجود غزہ میں نسل کشی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ جمہوریت کے علمبرداروں کی فرعونیت و سفاکیت تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ درحقیقت دجالی جمہوریت کی آڑ میں انسانیت کے دشمن اسلامی دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دیکھو ہمارے ہاں جمہوریت کتنی مضبوط ہے؟ لیکن حیرت انگیز طور پر غزہ پر رقصِ ابلیس اسی جمہوریت کے لبادے میں جاری ہے۔
کوئی سمجھے یا نہ سمجھے وہ وقت آئے گا۔ جب امریکہ سمیت یورپ میں یہودیوں پر حملے شروع ہوں گے۔ تب یہودی اپنے آپ کو دنیا بھر میں مظلوم ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ میڈیا ان کے ہاتھ میں ہے جو لوگوں کے اذہان، فکروں کا رخ اپنی مرضی کے مطابق موڑنے کا ڈھنگ جانتے ہیں۔ دجالی سکرپٹ کے مطابق امریکہ و یورپ میں ہونے والے مظاہروں کو بنیاد بنا کر جہاں ایک جانب غزہ کے معاملے میں حکومتوں کو سیاسی عدم استحکام کا شکار کیا جائے گا۔ تو دوسری جانب صہیونی میڈیا کے ذریعے اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر یورپی عوام کو عدم تحفظ کا احساس دلا کر یورپ میں مقیم مسلمانوں پر حملوں پر اکسایا جائے گا۔ پھر اس دوران مسلمانوں اور صلیبیوں کو گتھم گتھا کر کے اسی یورپ میں اپنے حق میں مظاہرے کرائے جائیں گے۔ جو بہر حال دجالی سلطنت کی راہ ہموار کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ وقت کے فرعونوں (امریکہ و اسرائیل) نے مل کر اہل غزہ پر بربریت، وحشت و سفاکیت کی ایک ہولناک تاریخ رقم کی۔ جب نہتے اور معصوم کلیوں کے وحشیانہ قتل عام سے دل نہیں بھراتو ہسپتالوں میں موجود معذوروں، مریضوں اور وینٹی لیٹر میں موجود نومولودوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ تیمارداروں کو بھی مکمل برہنہ کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولیوں سے بھون ڈالا گیا۔ 45کلومیٹر لمبی اور 12کلومیٹر چوڑی غزہ کی پٹی جو گذشتہ 16 سال سے صہیونیوں کے محاصرے میں ہے اقوام متحدہ کی ایک چونکا دینے والی رپورٹ نے رونگٹے ہی کھڑے کر دیئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت غزہ میں 50ہزار خواتین حاملہ ہیں۔جو آئندہ تین سے چار ماہ کے دوران مائیں بنیں گی۔ غزہ میں ہیلتھ سنٹروں اور ہسپتالوں کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد دستیاب ادویات و طبی آلات کو آگ لگا کر بھسم کر دیا۔ اگر اس دوران میڈیکل کی سہولتیں نہیں ملتی، خواتین کو انخلا کی اجازت نہیں ملتی۔ تب مسلم دنیا کو ایک ایسے ہولناک حادثے کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ جس کی انسانی تاریخ شاید ہی مثال ملے۔ کہ بیک وقت ایک لاکھ مسلم خواتین و معصوم کلیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
دکھی دل سے پھر کہہ رہا ہوں انسانی روپ میں بدترین حیوان غزہ کے آخری مسلم بچے کو بھی ذبح کر دیں گے تب بھی ان کی مدد کو کوئی نہیں أئے گا۔اپنے اس موقف کے حق میں میں نے اپنے گذشتہ کالم (دجالی منصوبہ) میں تاریخی حقائق کے تناظر میں دلائل دیئے تھے۔رہی سہی کسر بحیرہ روم میں دو بحری بیڑوں سمیت ایک ایٹمی آبدوز کی آمد نے پوری کر دی۔ جو درحقیقت دھمکی نما واضح پیغام ہے۔ اگر کسی نے نسل پرست ریاست کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا بھی تو اس کا انجام غزہ سے بھی بدتر ہو گا۔ موجودہ صورت حال کی عکاسی چودہ صدیاں قبل اس حدیث مبارکہ سے بھی اخذ کی جا سکتی ہے۔ ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں“، تو ایک کہنے والے نے کہا: کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ مجاہد اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہو گے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں ”وہن“ ڈال دے گا“، تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول!وہن کیا چیز ہے؟ مجاہد اعظم سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”حب الدنیا و کراھیۃ الموت، یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے“۔
تبصرے بند ہیں.