قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے غیر اخلاقی تصاویر بنانے والا ملزم گرفتار

376

اسلام آباد: بانی پاکستان قائداعظم کے پوٹریٹ کے سامنے غیر اخلاقی تصاویر بنانے والے ملزم کو بالاخر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے ملزم کا نام ذوالفقار ہے جو لاہور کا رہائشی ہے۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک لڑکے اور لڑکی نے اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر نصب قائداعظم کے پوٹریٹ کے سامنے عریاں لباس میں فوٹو شوٹ کروا کر اپنی تصاویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا تھا۔ اس حرکت پر تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ معروف صحافی پارسا جہانزیب نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کبھی کوئی مزار قائد تو کوئی ائیر فورس کی یادگارِ شہدا پر ناچ رہا ہوتا ہے اور اب اسلام آباد میں قائدِ اعظم مانومنٹ کے سامنے ایسے انداز۔ آخر ایسی حرکات سے یہ لوگ کیا دکھانا اور ثابت کرنا چاہتے ہیں؟

سوشل میڈیا صارفین نے اسے بانی پاکستان کی توہین قرار دیتے ہوئے دونوں نوجوانوں کیخلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کیا اور فوٹو شوٹ کرنے والے نوجوانوں کی تلاش شروع کردی تاہم انھیں کوئی کامیابی نہیں مل رہی تھی۔

اب کافی تگ ودو کے بعد ملزم کو لاہور سے گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم اس کے ساتھ تصاویر میں نظر آنے والی لڑکی کی گرفتاری ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔

پولیس کی جانب سے عریاں لباس میں فوٹو شوٹ کروانے والے ملزموں کیخلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 294 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزم قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے عریاں لباس میں ڈانس اور تصویریں اتار کر ناصرف جرم بلکہ بانی پاکستان کی عزت کو پامال کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 294 کے تحت عوامی مقامات پر نازیبا کلمات ادا کرنا اور غیر اخلاقی حرکات جرم ہیں۔ اس میں ملوث شخص کو زیادہ سے زیادہ 3 ماہ قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔

تصاویر وائرل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے اپیل کی تھی کہ اگر کسی شہری کے پاس ملزمان کے بارے میں معلومات ہیں تو برائے مہربانی ان کے ساتھ شیئر کی جائیں۔

حمزہ شفقات کی ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے انھیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے جانتے بوجھتے ہوئے دونوں نوجوانوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پولیس اور انتظامیہ دیگر بڑے مسائل پر توجہ دے تو ان کی مہربانی ہوگی۔

تبصرے بند ہیں.