امریکہ صدر جو بھی ہو اس کے کئے گئے فیصلوں کے اثرات پوری دنیا پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ کچھ فیصلے تو امریکہ کے اندر کی بجائے امریکہ سے باہر زیادہ شدت سے چوٹ لگاتے ہیں ان میں سے ایک اہم فیصلہ یہ ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے دوسرے دور میں امریکی سب سے بڑے خفیہ ادارے سی آئی کا چیف کون ہوگا۔ یہ وہ شخص ہے جسے دنیا بھر کی خفیہ نگرانی کا کام دیا جاتا ہے ۔امریکی جنگوں میں اس کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے بلکہ امریکہ مخالف ممالک میں Regime change جیسی بد نام زمانہ اصطلاح کو پایہ تکمیل کا ٹاسک بھی اسی کو دیا جاتا ہے بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ امریکی خفیہ اداروں کی تعداد 18 کے قریب ہے عام لوگ صرف سی آئی اے کو جانتے ہیں۔ یہ ڈیڑھ درجن سے زیادہ خفیہ ایجنسیاں ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس (DNI) کے ماتحت کام کرتی ہیں جو براہ راست امریکی صدر کو رپورٹ کرتا ہے۔ اس کے عہدے کی اہمیت امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ یا وزیر سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کی صوابدید پر 75 ارب ڈالر سے زیادہ سالانہ کا خفیہ فنڈ ہوتا ہے دنیا کا سب سے بڑا Spy Chiefیعنی جاسوسی بھی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کے ماتحت ہوتا ہے اس طرح طاقت اور اختیارات میں DNI کو آپ سی آئی اے سربراہ کا باپ کہہ سکتے ہیں۔
ڈائر یکٹر نیشنل انٹیلی جنس یا DNI کا عہدہ امریکہ میں 2004ء میں متعارف کرایا گیا تا کہ9/11 کے بعد تمام خفیہ اداروں کو ایک چھت کے نیچے لایا جائے عام طور پر اس عہدے کیلئے امریکہ میں کسی ریٹائرڈ جنرل یا 60 سال سے اوپر کی شخصیت کو رکھا جاتا ہے جس کی ساری عمر اسی طرح کی پیشہ ورانہ کارروائیوں میں گزری ہوتی ہے اور وسیع ترین تجربہ کا حامل ہوتا ہے لیکن آپ یہ سن کر حیران ہو جائیں گے کہ نامزد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس عہدے کیلئے ایک ہند و خاتون تلسی گیبرڈ Tulsi Gabbards کو نامزد کیا ہے جس کی عمر 42 سال ہے۔
یہ بڑی دلچسپ اور ڈرامائی نامزدگی ہے جو قطعی طور پر ایک Out of Box فیصلہ ہے جس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ تلسی کیبرڈ کون ہے آئیے ذرا اس پر نظر ڈالتے ہیں لیکن اس سے پہلے ذہن میں رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ چونکہ سیاستدان نہیں ہیں بلکہ اچانک 2016 کا الیکشن جیت کی معجزانہ طور پر صدر بن گئے تھے اس لئے سیاست میں ان کے بہت سے فیصلے ان کی غیر سیاسی اور غیر روایتی سوچ کے عکاس ہیں۔
تلسی گیبرڈ 2012ء میں ریاست ہوائی Hawaii سے ڈیمو کریٹ پارٹی کی طرف سے کا نگریس رکن منتخب ہوئی وہ پہلی ہندو رکن کانگ میں تھی اس نے گیتا پر حلف اٹھایا تھا۔ اس سے پہلے وہ ہوائی نیشنل گارڈ میں یونیفارم میں فرائض انجام دے رہی تھی۔ انہوں نے بطور امریکی آرمی آفیسر 2004ء سے 2009ء تک عراق اور کویت میں فرائض انجام دیئے۔ اب بھی ان کا عہدہ فوج میں لیفٹیننٹ کرنل کا ہے اور اب وہ امریکی ریزرو فوج کی ممبر ہیں۔ تلسی نے عراق اور کویت میں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ امریکی فوج کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے کس طرح امریکی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور امریکہ کے بیرونی دنیا میں جنگوں کی وجہ سے امریکہ کے اندر کسی طرح کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ فوج سے فارغ ہو کر جب وہ سیاست میں آئیں تو انہوں نے ڈیمو کریٹ پارٹی کو جوائن کیا وہ چونکہ اب بھی ریزرو فوج میں ہیں لہٰذا انہیں کسی بھی جنگ کے موقع پر فوج میں واپس ڈیوٹی پر جانا پڑ سکتا ہے۔ وہ ڈیمو کریٹ پارٹی میں 2020 میں صدارت کی امیدوار بھی تھیں جسے Presidential Hopeful کہا جاتا ہے لیکن وہ ابتدائی مرحلے میں ہی آؤٹ ہو گئی تھیں۔
تلسی گیبرڈ کی خاص بات یہ کہ وہ فوجی افسر ہونے کے باوجود Anti-war ہیں اور دنیا بھر میں امریکی جنگوں کی مخالف میں یہ ان کے ضمیر کی بات ہے کہ انہوں نے ڈیمو کریٹ پارٹی میں ہوتے ہوئے صدر بائیڈن کی جنگی پالیسیوں کی مخالفت میں بیان دیئے اور ایک وقت ایسا آیا کہ انہیں اپنی پارٹی چھوڑنا پڑی اس کے بعد وہ غیر جانبدار ہوگئیں مگر یوکرائن اور غزہ میں ہونے والی جنگوں کی مخالفت کی۔ 2022ء میں ڈیمو کریٹ پارٹی کو خیر باد کہہ دیا اور 2024ء کے انتخابات سے پہلے انہوں کے کئی مواقع پر ڈونالڈ ٹرمپ کی جنگ مخالف پالیسی کی حمایت کرنا شروع کر دی جس سے متاثر ہو کر صدر ٹرمپ نے ان کی تعریف کی۔ 2024ء میں انہوں نے با قاعدہ طور پر ری پبلک پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ لیکن ڈیمو کریٹ کو چھوڑ کر ٹرمپ کی پارٹی میں آنے کے پیچھے کوئی لوٹا کریسی شامل نہیں تھی انہوں نے بائیڈن کی پارٹی میں ہوتے ہوئے اصولوں کی بنیاد پر بائیڈن کے خلاف بیانات دیئے تھے اور جنگ مخالف ہونے کی وجہ سے ٹرمپ کی حمایت کی تھی کسی اصول کی بنیاد پر پارٹی چھوڑنا غیر اخلاقی نہیں ہوتا۔
امریکہ میں عام طور پر ایک پارٹی کو چھوڑ کر دوسری پارٹی میں جانے کی روایت نہیں ہے مگر تلسی گیبرڈ نے یہ کر دکھایا وہ جہاں بھی گئی ہیں انہوں نے اپنی ذاتی شناخت کو برقرار رکھا ہے پارٹیاں بدلی ہیں مگر اصول اور نظریات بدلے۔ وہ فوجی افسر ہوتے ہوئے جنگ کی مخالف ہیں اور نہیں چاہتی کہ امریکا دنیا بھر میں جنگیں کرتا پھرے۔ اسی لئے ٹرمپ نے انہیں اتنی بڑی ذمہ داری دینے کا اعلان کیا ہے جو ان کے سیاسی اور فوجی تجربے سے بڑی پوسٹ ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ 2020 کے انتخابات میں ان کو ہرانے میں امریکی خفیہ اداروں کا ہاتھ تھا وہ ان خفیہ اداروں کو سیاسی عناصر سے پاک کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے تلسی گیبرڈ کا انتخاب کیا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ تلسی سے بہتر یہ کام کوئی نہیں کر سکتا۔
تلسی کی نجی زندگی بھی ان کے سیاسی کیر ئیر جیسی ہے ۔ان کی پہلی شادی کا میاب نہیں ہوئی اور طلاق ہو گئی اب وہ دوسرے شوہر کے ساتھ ہیں ان کے اثاثہ جات میں ان کے پاس ایک گھر ہے جو بنک سے قرضہ لے کر بنوایا گیا ہے اور ابھی تک بینک کی قسطیں ادا کر رہی ہیں۔ یہ پاکستانی سیاست کے لیے ایک اچنبھے کی بات ہے۔ انہیں کا نگریس کا ممبر ہونے کی بناء پر 174000 ڈالر سالانہ تنخواہ ملتی ہے۔ ان کا کوئی بنک بیلنس یا بچت نہیں ہے لیکن امریکی حکومت کا سب سے بڑا سرکاری فنڈ ان کے دائرہ اختیار میں ہے۔ مگر ان کا کیریکٹر اس فنڈ سے کہیں زیادہ بلند ہے۔
تبصرے بند ہیں.