عمران خان کی درخواست پر نیب ترامیم ختم، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپناآخری فیصلہ سنا دیا

 

اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنا آخری فیصلہ سنادیا ۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار دیدی۔  نیب ترامیم کیس میں ایک شق کے علاوہ تمام شقیں کالعدم قرار دے دی گئیں۔

 

سپریم کورٹ نے نیب ترمیم کے خلاف فیصلہ 5 ستمبرکو محفوظ کیا تھا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل ہیں۔

 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا جبکہ اس بینچ میں شامل جسٹس مٹنصور علی شاہ نے اس فیصلے کے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

 

سپریم کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم قرار دے دیں۔  چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کے سنایا۔

 

عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہےکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔

 

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں،  عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

 

عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔

 

عدالت نے 50  کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کردیے اور عدالت نے کہا کہ تمام ختم انکوائریز،کیسز بحال کیے جاتے ہیں، تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں۔

 

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں  نیب کو 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

 

واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف  نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔

 

چیف جسٹسعمرعطا بندیالنیب ترامیم