براؤزنگ ٹیگ

Sofia Bedar

پنجاب نمبر1صوبہ

جیسے کبھی کبھی بھلے وقت گزرتے ہوئے یہ احساس پیدا نہیں کرپاتے کہ یہ واقعی بھلے زمانے ہیں ویسے ہی کبھی کام کے پیمانے بھی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں انسٹیٹیوٹ آف پبلک اوپینیئن کا نیا سروے بتارہاہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کارکردگی گزشتہ…

تزک جہانگیر سے آزادی نسواں تک

تاریخ عالم گواہ ہے کہ ایسی کوئی مہم اور سیاسی بساط نہیں جس میں غلطی اور خوشامدانہ مشوروں کا ذکر نہ ہو۔ توزک جہانگیری ’’پڑھتے ہوئے اُس وقت کے حواریوں اور مشورہ سازوں پر نگاہ رک گئی جو جہانگیر کو برابر اُکسا رہے تھے کہ وہ رانا مان سنگھ کے…

مشینوں کی حکومت

مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ ”ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت“جبکہ حکومتی ایوان ای وی ایم مشین پر ووٹوں کی گنتی کو انسانی گنتی پر ترجیح دیتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ انسانی انگلیاں گننے میں بے ایمانی کر سکتی ہیں مگر وہی ہاتھ مشینوں کی چیڑپھاڑ سے…

حکومت پیکیج بالمقابل مہنگائی

مہنگائی اگر ہوشربا ہے تو حکومتی پیکیج بنیادی اشیاء اور پسماندہ شخص کی ضرورتوں کا تعین کر رہا ہے۔ 90 شاہراہ قائداعظم پر ہونے والی بریفنگ میں اسلام آباد سے ثانیہ نشتر اور چوہدری فواد ریلیف پیکیج پیش کر رہے تھے اوپر سے صحافیوں کے تنتناتے سوال…

معاملہ فہمی کی ضرورت ہے

قومی سیاست اور حکومتی ڈھانچے کے ستونوں میں جہاں عوامی، عسکری, عدالتی اور معاشرتی تعداد پر ریاستی عمارت اُٹھائی جاتی ہے وہیں مذہبی عنصرکو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ایسا نہیں کہ یہ نیا نیا ملکی سیاست کا حصہ بنا ہے بلکہ پاکستان کے ہونے کا…

غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ ……

عرصہ دید سے وقفہئ نیند کو منہا کر کے جو بچتا ہے وہ تخلیقی جوہر ہے۔ لفظ جب تک آب بیتی کے دریا میں تربتر نہ ہو جائیں معافی کا پیراہن نہیں بن سکتے۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ عبوری دور ملتا ہے جس میں ایک نظام کے تہہ وبالا ہونے کے سرے پر…

افغان چین آف کمانڈ……

افغانستان کی چین آف کمانڈ ٹوٹی تو حجاموں کو داڑھی نہ مونڈھنے کے احکامات سے لے کر سڑک پر کھڑے اہلکارکو بندہ روکنے کے لیے کس سے پوچھنا ہے کا معلوم نہیں …… جہاں چین آف کمانڈ ہوتی ہے وہاں بھی توازن بگڑتا رہتا ہے …… چہ جائیکہ کہ ایسی سیاسی ابتری…

جنگل کا آدمی

ایسا لگتا ہے جنگل کے مرد اور عورت پھر سے ملاقات کر رہے ہیں۔ صدیاں، زمانے، مذہب، معاشرت، تربیت کے تمام ادارے درمیان سے نکل گئے۔ تہذیب نے جتنے دل توڑنے تھے توڑ لئے جتنی ڈولیاں اٹھنی تھیں اٹھ گئیں۔ اب مادر پدر آزاد معاشرہ پوری طرح عریاں سامنے…

امریکہ جارہا ہے شب غم گزارکر

زمینی ثقافت کی کروٹ کو زمانے درکارہوتے ہیں یہ دوستی تسلط، امریکی قبضے اور ماڈرن ازم کی بظاہر لہرسے اپنی موت ورفتار متاثر نہیں ہونے دیتی اسی لیے تبدیلی کا نعرہ بھی متنازع ہے تبدیلی آتی ضرور ہے مگر اس کے دست مبارک سے جو خود تبدیلی سے بڑا ہو………

ایں وقتِ قلمدان نیست

ایسا بھی ہوتا ہے ہزاروں باتیں دل سے انگلیوں کی پوروں تلک مچلتی، دھمکتی، کرلاتی ہیں مگر مصلحت زمانہ اسے لکھنے نہیں دیتی بیک گراؤنڈ میوزک کی طرح صداآتی رہتی ہے نہیں ”ایں وقت قلمدان نیست“ حالانکہ میرتقی میر نے اس حکم پر ایک مسکراہٹ کو اُچھالا…