براؤزنگ ٹیگ

Dr Tehsin Feraqi

یادوں کے جھروکے سے

اوکاڑا سے ساہیوال ہوتے ہوئے ہم تقریباً بارہ بجے کے قریب ہڑپہ پہنچ گئے۔ ساہیوال سے ۲۷ کلومیٹر کے فاصلے پر شمالاً جنوباً واقع یہ ویرانہ ہزاروں برس پہلے ایک آباد، روشن قریہ تھا، ایک بڑی تہذیب ، ایک جیتے جاگتے طرز زندگی کا حامل قریہ اور اب ،…

یادوں کے جھروکے سے (۳)

ہماری اگلی منزل ہیڈ سلیمانکی اور پاک وہند کوالگ کرتی اس سرحدی لکیر پر ایک نظر ڈالنے سے عبارت تھی جس کی دید کا اشتیاق تو لڑکپن سے تھا مگر اُس زمانے کے نجی نامساعد حالات نے اس کا موقع ہی نہ دیا تھا۔ پاکپتن سے روانہ ہوتے وقت اچانک یہ خیال آیا…

یادوں کے جھروکے سے… (۱)

شاعر شہیر اسد اللہ خان غالب نے اپنی پنشن میں اضافے کی خاطر ۱۸۲۷ء میں کلکتے جاتے ہوئے رستہ میں ایک غزل کہی تھی جس میں اپنے اس سفر کی غایت بیان کرتے ہوئے لکھا تھا ، ’’جادۂ رہ کشش کاف کرم ہے ہم کو ‘‘۔ پھر یہ بھی لکھا تھا کہ ہوس سیر و تماشا؟…

ابوالاثر حفیظ جالندھری کی یاد میں

عزیز حامد مدنی کا ایک معروف شعر ہے : وہ جن کے دم سے تری بزم میں تھے ہنگامے گئے تو کیا ، تری بزم خیال سے بھی گئے! بات یہ ہے کہ عامی تو کیا بڑے بڑے نامیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا آیاہے۔ بزمِ دنیا سے کیا رخصت ہوئے کہ دل و دماغ سے بھی رخصت…

غالب انسٹیٹیوٹ دہلی کے زیر اہتمام ویبینار

صاحبو! جب سے دنیا میں کورونا کی وبا پھیلی ہے ، دنیا نے ایک اور ہی رنگ اختیار کر لیا۔ باہمی ملاقاتیں، سیروتفریح، بین الاقوامی سفر، ادبی وعلمی جلسے اور سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئیں۔ خوف اور بے یقینی کی فضا نے پورے عالم کو گھیر…

حکمت و دانش کے کچھ ہیرے موتی

بیسویں صدی کے پہلے نصف میں اردو کے نثر نگاروں کی چاندی ایسی چمکتی کہکشاں میں آپ کو کئی جادو اثر نثر نگار ملیں گے۔ انھیں میں ایک بے مثال نثر نگار خواجہ حسن نظامی بھی تھے۔ زندہ، توانا، شگفتہ اور سادہ نثر لکھنے والے۔ قدرتِ کلام ایسی کہ ہنسانے،…

آسمانِ نبوت کے نیّرِ اعظمﷺ

ہر سال کی طرح اس سال بھی سرورِ کائنات حضرت محمدﷺ کے مولود کا مبارک دن بڑی شان و شوکت سے منایا جا رہاہے۔ ان کی اس دنیا میں تشریف آوری تاریخِ مذاہب کا سب سے بڑا واقعہ ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف جزیرہ نمائے عرب کی کایا پلٹ گئی بلکہ پورے عالمِ…

اکبر الٰہ آبادی۔۔ ایک نیا بیانیہ

آج سے چالیس پینتالیس برس پہلے ہمارے ہاں مزاحمتی ادب کا ذکر بڑے تواتر سے رہتا تھا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اس کی ایک عجیب ہنگامہ خیز ہانک پکار تھی۔ نعروں اور محض سطحی طبقاتی غیظ و غضب کے اظہار کو سچے اور اصلی ادب کا قائم مقام سمجھا جانے لگا…