واشنگٹن: 20 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا اور اپنے پہلے دن ہی سابق صدر جو بائیڈن کے 78 اہم فیصلوں کو منسوخ کر دیا۔ ٹرمپ نے کیپٹل ون ارینا میں حلف برداری کے بعد ایک تقریب سے خطاب کیا، جس میں ان کے حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران پولیس اور مختلف اداروں کے دستوں نے ٹرمپ کو سلامی پیش کی۔
ٹرمپ نے اپنے ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے مختلف پالیسیوں میں تبدیلی کی، جن میں فیڈرل ملازمین کی بھرتیوں پر پابندی، پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی، اور جنوبی سرحد پر نیشنل ایمرجنسی کا نفاذ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ نے بائیڈن کے 2030 تک الیکٹرک کاروں کی فروخت کا ہدف 50 فیصد تک پہنچانے کے فیصلے کو بھی منسوخ کیا۔
ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے حوالے سے بھی نئے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے، جس میں کہا گیا کہ اگر چین نے ٹک ٹاک ڈیل کی تو امریکہ کو اس کی 50 فیصد ملکیت ملے گی، ورنہ چین پر اضافی ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کریں گے اور وینزویلا سے تیل خریدنے کا فیصلہ بدلیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن کی حکومت کے کئی تباہ کن فیصلوں کو واپس لینا ضروری ہے تاکہ معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ، امریکی سینیٹ نے مارکو روبیو کو وزیر خارجہ کے طور پر منتخب کرنے کی توثیق بھی کر دی۔ ٹرمپ نے اپنی حکومت کے فیصلوں کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا اور اپنے کابینہ میں تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا۔