لاہور : پاکستان کے مشہور کالم نگار، شاعر اور ڈرامہ نویس منو بھائی کی ساتویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ ان کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا اور وہ 6 فروری 1933 کو وزیرآباد میں پیدا ہوئے۔ منو بھائی نے گورنمنٹ کالج اٹک سے گریجویشن کی اور بعد میں مختلف اخبارات میں ادارتی عہدوں پر کام کیا۔
انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے کئی مشہور ڈرامے لکھے، جن میں "سونا چاندی” سب سے زیادہ مقبول ہوا۔ ان کے دیگر مشہور ڈراموں میں "دشت” اور "آشیانہ” بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، منو بھائی نے سینکڑوں کالم بھی لکھے، جن میں سیاست، معاشرت اور ثقافت کے مختلف پہلوؤں پر گہرائی سے تبصرہ کیا۔
ان کی شاعری میں حقیقت نگاری کا رنگ نمایاں تھا، جس نے ان کو ادبی دنیا میں الگ شناخت دی۔ ان کی مشہور کتابوں میں "محبت کی ایک سو نظمیں”، "جنگل اداس ہے” اور "انسانی منظر نامہ” شامل ہیں۔
منو بھائی نے تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی مدد کے لیے سندس فاؤنڈیشن قائم کی، جس کے وہ تاحیات چیئرمین رہے۔ اس فاؤنڈیشن کے ذریعے مستحق افراد کی مدد آج بھی جاری ہے۔
صحافت اور ادب میں ان کی خدمات پر انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ وہ 19 جنوری 2018 کو 85 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے اور میانی صاحب قبرستان میں دفن ہوئے۔ آج ان کی برسی کے موقع پر ان کی خدمات کو یاد کیا جا رہا ہے۔