مودی حکومت کے دور میں اقلیتی خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں خطرناک اضافہ

 

نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کے اقتدار کے دوران اقلیتی خواتین غیر محفوظ ہیں اور جنسی زیادتی کے واقعات میں انتہائی تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

انتہا پسند مودی سرکار کے دور میں اقلیتی طبقے خاص طور پر دلت خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات میں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجے میں ان کی عزتیں غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایک متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو دلت ہونے کی وجہ سے اونچی ذات کے ہندوؤں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں، متاثرہ لڑکی کے خاندان کو گاؤں والوں نے گمراہ قرار دے کر انہیں علاقے سے نکال دیا، اور مودی حکومت سے انصاف کی کوئی امید نہیں رکھی۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، بھارت میں اونچی ذات کے ہندو دلت خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کو ایک طاقت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ آکسفورڈ ہیومن رائٹس کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کا عدالتی نظام دلت خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جنسی زیادتی کرنے والے مجرموں کو سزا نہیں ملتی اور متاثرہ خاندان انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔

ہیومن رائٹس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی آئین میں جنسی زیادتی کے خلاف قوانین موجود ہیں، لیکن ان کا نفاذ مؤثر طریقے سے نہیں ہوتا۔ سیکڑوں دلت خواتین ہندو انتہا پسندوں کی ہوس کا شکار ہو چکی ہیں، اور مودی کی حکومت کے تحت بھارتی عدلیہ ان خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت میں اقلیتی اور دلت خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ مودی حکومت کے تحت خواتین کی حفاظت اور ان کے حقوق کی صورتحال بدتر ہوگئی ہے۔