کہا جاتا ہے کہ کتاب انسان کی بہترین دوست ہوتی ہے لیکن اب ہمارے ہاں کتابوں سے دوستی کا تعلق ناپید ہوتا جا رہا ہے۔ مولانا ظفر علی خان فاؤنڈیشن میں ہونے والی ہفتہ وار نشست میں اس بار انسان کو اس کی دوست کتابوں سے ملوانے اور بھولی ہوئی دوستی کی یاد تازہ کی گئی ہے۔ اس بارے میں حکیم راحت نسیم سہروردی نے بہت خوبصورت بات کہی کہ دنیا میں وہی قومیں سر بلند ہوتی ہیں جنہوں نے کتاب دوستی کا حق ادا کیا۔ یورپین لوگ آج بھی فارغ وقت میں کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں کتاب بینی کا عمل بہت کم ہو گیا ہے۔ ہماری لائبریریز خالی ہوتی جا رہی ہیں جبکہ پرنٹ میڈیا زوال کا شکار ہے۔
جناب شفیق جالندھری کا تعلق چونکہ شروع ہی سے علم کی ترویج سے رہا ہے۔ انہوں نے کتابوں اور ان کے مطالعہ پر ناصرف سیر حاصل گفتگو کی بلکہ ساتھ ہی ساتھ یہ مشورہ بھی دیتے رہے کہ کون سی کتاب کا کس مقصد کیلئے مطا لعہ ضرور کرنا چاہئے وہ کہتے ہیں کہ کتاب کے بغیر کمرہ ایسے ہی ہوتا ہے جیسے روح کے بغیر جسم…جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ عام لوگوں سے نمایاں، معزز اور محترم ہو۔ اسے کتابیں پڑھنی چاہئیں۔ اللہ تعالی نے اپنے برگزیدہ بندوں کو کتاب کی صورت میں تحفہ دیا۔اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن مجید ہے جو قیامت تک تمام بنی نوع انسان کے لئے ہدایت کا سر چشمہ ہے اور رہے گا۔ انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ کچھ کتابیں جو کہ مذہبی امور سے ہٹ کر ہیں جن میں دنیا میں رہنے کے سارے گر ، تمام چالاکیاں اور عیاریاں بتائی گئی ہیں ان میں سب سے اہم اور صف اول دی پرنس ہے۔ بہت سے ناول ایسے ہوتے ہیں جو انسان کی زندگی بدل کر رکھ دیتے ہیں۔ مارک گڈ مین امریکہ کے سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ کا ہیڈ تھا اس کی کتاب فیوچر کرائم سات آٹھ سو صفحوں پر مشتمل ہے اور کئی سال تک بیسٹ سیلر رہی ہے اس کتاب میں اس نے بتایا کہ ہمارا بند پڑا ہوا فون 37 کے زاویے سے ساری تصویر بھی بنا رہا ہے اور گفتگو بھی ریکارڈ کر رہا ہے۔ ساڑھے تین سو ارب انسانوں کی ڈے ٹو ڈے اپ ڈیٹ ہو رہی ہے۔ یہ ہماری زندگی کے تین سو سے زیادہ پہلوؤں کو نوٹ کر رہا ہے گوگل اربوں روپے کی انفارمیشن بھیج رہا ہے۔ یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے بھیڑوں کو نہیں معلوم ہوتا کہ اب ہمارا مالک بدل رہا ہے اور ان کو ایک مال سمجھ کر بیچا جا رہا ہے یعنی ہمارے متعلق جس کو جتنی زیادہ انفارمیشن ہو گی اس کا ہمارے اوپر اتنا ہی زیادہ کنٹرول ہو گا…۔
اسی طرح ایک کتاب لائف آفٹر لائف نے بھی بہت شہرت حاصل کی۔ ہمارے ہاں جو عام طور پر بڑی بڑی کتابیں ہیں ان میں ڈپٹی نذیر احمد کے ناول توبۃ النصوح، مرات العروس‘ ابن الوقت، عبدالحلیم شرر کی فردوس بریں، قراۃ العین حیدر کا آگ کا دریا، عزیز احمد کا لندن کی راتیں لندن کے دن، بانو قدسیہ کا راجہ گدھ، فضل احمد فضلی کا خون جگر ہونے تک عبداللہ حسین کا اداس نسلیں… یہ تمام اردو ادب کی تاریخ کے نمایاں پہلو ہیں… ابن انشاء اور مستنصر حسین تارڑ کے سفر نامے، احمد ندیم قاسمی، اشفاق احمد، انتظار حسین، کرشن چندر، عصمت چغتائی اور سعادت حسن منٹو کے افسانے بہت مشہور ہوئے…۔
14 دسمبر 2024 بروز ہفتہ مولانا ظفر علی خان فائونڈیشن کے مقرر جاوید اطہر سابق کمشنر ایف بی آر اور ایڈووکیٹ ہائی کورٹ تھے انہوں نے چیئر مین خالد محمود کی صدارت میں بہت سی ایسی کتابیں جنہوں نے دنیا کی تاریخ بدل ڈالی کا ذکر کرتے ہوئے سب سے پہلے قرآن مجید فرقان حمید کا نام لیتے ہوئے کہا کہ قرآن عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے بار بار پڑھی جانے والی کتاب۔ یہ وہ واحد کتاب ہے جو حرف بہ حرف انسانوں کے سینوں میں محفوظ ہے جو حافظ کہلاتے ہیں سب سے زیادہ دنیا کی تاریخ بدلنے والی کتاب قرآن مجید ہے۔ اس کے بعد بائبل کا ذکر آتا ہے۔ اسی طرح مہا بھارت ہندوؤں کی مذہبی کتاب ہے جو دنیا کی طویل ترین رزمیہ نظم ہے… دی پرنس کا ذکر جاوید اطہر نے بھی کیا پھر جون ملٹن کی پیراڈائز لوسٹ ہے جس میں انسان کو اس کی غلطی کی بنا پر جنت سے نکال دیا گیا اور انسان کی غلطی یہ تھی کہ اس نے وہ ممنوعہ پھل کھا لیا جس کو کھانے سے اللہ نے منع فرمایا تھا پھر الف لیلہ کا ذکر آتا ہے۔ اس میں ایک ہزار ایک کہانیاں ہیں یہ کہانیاں سب سے پہلے عربی زبان میں لکھی گئیں پھر ان کے مختلف زبانوں میں تراجم کئے گئے۔ یہ تمام کہانیاں مشرقی علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ شیکسپیئر کا ڈرامہ ہملیٹ جو کہ ایک شہزادے کی کہانی ہے جو اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے پھر بہت مشہور زمانہ کتاب معاہدہ عمرانی ہے جس میں مصنف کتاب کے آغاز میں ہی بڑا دلیرانہ اعلان کرتا ہے کہ انسان آزاد پیدا ہوا ہے لیکن اب وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے بنیادی طور پر وہ کہتا ہے کہ انسان کے فطری حقوق بحال ہونے چاہئے…۔
اسی طرح جاوید اطہر نے بہت سی کتابوں کے نام ان کے مصنفین اور ان کے بنیادی خیالات کی وضاحت کی۔ رباعیات عمرخیام بھی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے… ایک بہت مشہور ناول گاڈ فادر ہے جو کہ ایک مافیا فیملی کی کہانی ہے۔ اسی طرح دور جدید کی کچھ کتابوں کا ذکر کرتے ہوئے جاوید اطہر نے جن کتابوں کے نام بتائے ان میں ہیری پورٹر، الکیمسٹ وغیرہ شامل ہیں۔ یوں تو دنیا میں بہت زیادہ تعداد میں کتابیں ہیں جو کہ واقعی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں لیکن یہاں چونکہ دیے گئے وقت کے مطابق جتنی بھی کتابوں کا ذکر ممکن ہو سکا وہ کیا گیا…۔
مطا لعہ سے شعور اور آگہی بڑھتی ہے۔
’’کم ترین علم وہ ہے جو کتابوں میں رہے مگر بلند ترین علم وہ ہے جو کتابوں سے نکل کر آدمی کے کردار کا حصہ بن جائے‘‘