سیالکوٹ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نان فائلرز کو آئندہ دنوں میں مزید سخت اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کی 24 کروڑ آبادی میں سے صرف 2 فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں، جبکہ باقی اکثریت ٹیکس نیٹ سے باہر ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت صنعتکاروں پر مزید ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی، تاہم نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا ضروری ہے تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں سے مہنگائی میں کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے جس سے عوام تک مثبت اثرات پہنچیں گے۔
ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے پاکستانی مصنوعات کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ معیشت کی ترقی کی راہ ہموار کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاجات سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچتا ہے، اور کاروباری بندش سے 2.2 ارب روپے کا یومیہ نقصان ہوتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام بھی ضروری ہے اور اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ اور کرنسی مارکیٹ پر نگرانی کرنا بھی اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار سیلری کلاس نے ٹیکس دیا ہے اور اب ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت نے سمگلنگ کے خلاف سخت کارروائیاں کی ہیں اور اس کے نتیجے میں پیٹرول اور سگریٹ کی سمگلنگ روکنے کے لیے 900 سے زائد دکانوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اقتصادی استحکام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا تاکہ ملک کی معیشت کو مضبوط بنایا جا سک