’’پاک فوج کی اینٹی ایئر کرافٹ گنز بھارتی فضائیہ کے لڑاکا بمبارطیاروں پر گو لے بر سارہی تھیں یہ طیارے کھلو نو ں کی طرح زمین پر گر کر تبا ہ ہورہے تھے ۔ اینٹی کرافٹ گنز سے جنگی طیاروںکو گرتا دیکھنا میری دیرینہ خواہش تھی۔ پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فوج کے اینٹی ایئر کرافٹ گنزز نے مجھے یہ مو قع فراہم کر دیا‘‘۔1971 ء کی پاک بھارت جنگ کی رپورٹنگ کے لئے آنے والی برٹش ٹیلی گراف اوربی بی سی کی نا مہ نگارمس ہالنگ ورتھ نے ڈیلی گراف کی 5دسمبر 1971 ء کی اشاعت میں اس جنگ کا آنکھو ں دیکھا حا ل لکھا۔ وہ ڈھاکہ کے ایک ہوٹل کی چھت سے یہ منا ظر دیکھ ر ہی تھیں۔انہوںنے پاک فوج کے بارے میں اپنے تاثرات قلمبند کرکے پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا ۔مس ہا لنگ نے جنگی نا مہ نگار کی حیثیت سے جنگ عظیم دوئم میں پو لینڈ کے محاذ پر جرمن حملے‘ افریقہ کی صحرائی جنگ ‘ عرب اسرائیل اورو تینا م جنگ کی رپورٹنگ بھی کی لیکن پاک فوج کی گنز ز کے کارنا مے دیکھ کر حیران رہ گئیں۔1971 ء کی پاک بھارت جنگ میں پاک فو ج کی 6لائٹ اک اک رجمنٹ کی گنرزنے دشمن کے 23 جنگی طیارے مار گرا کر اور 9کو نقصان پہنچا کر عالمی ریکا رڈ قائم کیا جو ابھی تک بر قرار ہے۔ پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل(بریگیڈئیر ریٹائرڈ) محمد افضل اس رجمنٹ کے کمانڈنگ آفیسر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔آپ نے اعلیٰ ترین صلا حیتوں کا مظاہر ہ کیا۔ آپ انتہا ئی ذمہ دار کما نڈنگ آفیسر تھے ۔ اپنی رجمنٹ کے حو صلے بلند کرنے کے لئے میدان جنگ میں سب سے آگے رہتے ۔انہوں نے اپنے ذاتی کردار کی مشعل روشن کر کے جوانوں میں جذبہ ٔایمان کی وہ روح پھونکی جس نے دنیا کی تاریخ میں ایک سنہری باب کا اضافہ کیا۔جرأت اور بہادری کے یہ کارنامے سر انجام دینے پر آپ کو ستارہ ٔ جرأت سے نوازا گیا ۔ 6 لائٹ ائیر ڈیفنس (گن میزائل ) رجمنٹ کی کتاب "The Glorious Era of Exclence and Traditions 1941 -2016)ئ) اور اس یونٹ کا پرچم بریگیڈئیر (ر) محمد افضل کے نا م سے منسو ب کیا گیا ہے ۔15مارچ 1988ء کو 6لائٹ اک اک رجمنٹ کے یوم تاسیس کے موقع پر آپ کواس رجمنٹ کے’’ اعزازی کرنل‘ ‘ کے اعزاز ی عہدے پر فائز کیاگیا۔ آپ کی رہنما ئی اور اعلیٰ کما ن میں دشمن کے فضا ئی حملے ناکا م بنا نے والی اس رجمنٹ کے کا رنا مے پاکستان اور پاک فوج کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے گئے ہیں ۔
مشرقی پاکستان کے فضا ئی دفاع کے لئے صرف ایک طیارہ شکن ر جمنٹ اور کوریا کی جنگ کااستعما ل شدہ ایف 8 طیاروں کاایک سکو اڈرن تھا ۔ جسے تیج گائوں کے ہوائی اڈے پر متعین کیا گیا تھا ۔پاک فو ج کی 6لائٹ اک اک رجمنٹ ان دنو ں سر گودھا میں مقیم تھی ۔ مشرقی پاکستان جانے کے لئے کمانڈنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل محمد افضل کی قیادت میں ایڈوانس پارٹی تشکیل دی گئی ۔ 18 ستمبر1971ء کو اس رجمنٹ کی ایڈوانس پارٹی مشرقی پاکستان روانہ ہوئی ۔ 19 ستمبر کی صبح سے اس ہراول دستے نے 23 لائٹ اک اک رجمنٹ آرٹلری سے چارج لینا شروع کر دیا ۔ 15 اکتوبر کو اس رجمنٹ کی 21 لائٹ اک اک بیٹری ڈھاکہ پہنچی۔
3 اور 4 دسمبر1971ء کو رات کے ساڑھے گیا رہ بجے بھارتی بمبا ر طیاروں نے جنگ کا باقاعدہ آغاز کر کے ڈھا کہ ایئر فیلڈ پر فضائی حملہ کر دیا۔ا س کے بعدمشرقی اور مغربی پاکستان کا بحر ی اور فضائی رابطہ منقطع ہو گیا۔ ڈھا کہ ایئر فیلڈ فوجی نقطہ ٔنگاہ سے جبکہ چٹا گانگ کی بندرگاہ دفاعی اور اقتصادی لحاظ سے اہم تھی ۔ مشرقی پاکستان کی واحد آئل ریفا ئنر ی’’ ایسٹ پاکستان آئل ریفائنری‘‘ چٹا گانگ کی بندرگا ہ سے متصل تھی جس کا فضا ئی دفاع ضروری تھا ۔ ڈھاکہ ایئر فیلڈمشرقی پاکستان میں واحد رن وے تھا جسے جنگی جہا زوں کے لئے استعما ل کیا جا سکتا تھا ۔یہاں موجود F-86سیبر طیا روں کے ایک سکو اڈرن کے دفاع کے لئے خصوصی اقداما ت کئے گئے ۔ لیفٹنٹ کرنل محمد افضل نے اس طیارہ شکن رجمنٹ کو چار مختلف حصو ں میں منقسم کر کے انہیں دفاعی اہداف سونپے۔ جن میںتیج گائوں ایئر فیلڈ (ڈھاکہ )‘میر پور (ڈھا کہ ) پاکستان ایئر فورس ریڈار سٹیشن ،کرمی ایئر فیلڈ (ڈھا کہ ) زیر تعمیر اور چٹاگانگ آئل ریفائنری اور پاکستان نیو ی بیس شامل تھے۔تیج گائوں (ڈھاکہ) ایئر فیلڈمشرقی پاکستان میں واحد رن وے تھا ۔ جسے جنگی جہا زوں کے لئے استعما ل کیا جا سکتا تھا ۔یہاںF-86 سیبر طیا روں کاایک سکو اڈرن مو جود تھا ۔ اس کے دفاع کے لئے خصوصی اقداما ت کئے گئے ۔بھارتی بمبا ر طیاروںنے ڈھا کہ ایئر فیلڈ پر روشنی کے گو لے پھینکے اور پھر بم برسائے ۔پاک فوج کی طیارہ شکن تو پو ں کی بر وقت کارروائی سے وہ پسپا ئی پر مجبور ہوگئے اور کو ئی نقصان نہ ہو ا۔ 4 دسمبرکو علی الصبح روسی ساخت کے مگ 21 اور ایس ۔یو ۔7 کے 24 بھارتی طیاروں نے ڈھا کہ ایئر فیلڈ پربھر پورحملہ کیا ۔ ا سی روز شام پانچ بجے جب پاک فضائیہ کے دو طیارے بری فوج کو امداد بہم پہنچانے کے بعد واپس آرہے تھے کہ ڈھا کہ کے قریب بھارتی فضائیہ کے چار طیا روں نے انہیں گھیر لیا ۔ پاک فضائیہ کے طیارے ایمونیشن سے خا لی تھے وہ قلا با زیا ں کھاتے ہوئے ائیر فیلڈ پر اترنے میں کا میا ب ہوگئے ۔ بھارتی طیاروں نے رن وے پر اتر تے طیاروں پر گو لیو ں کی بو چھا ڑ کردی ۔ جس سے 21 لائٹ اک اک بیٹری آرٹلر ی کے جوان زخمی ہوئے ۔ لیفٹیننٹ کرنل محمد افضل کے پا س اینٹی ائیر کرافٹ گن پر بھیجنے کے لئے ریزرو فورس نہ تھی ۔ آپ جنگ کے دوران زیر زمین کمان پوسٹ کے (خفیہ مورچے) میں بیٹھنے کی بجائے ہر دفاعی مورچے پرجا کر جوانوں کی حو صلہ افزائی کرتے۔
6 دسمبر کوبھا ر تی طیا روں نے ر ن وے پر دو بم گرا کر ڈھاکہ ایئر فیلڈ کو ناکارہ کر دیا ۔ اس وقت پاکستانی طیارے بری فوج کی مدد کے لئے کو میلا گئے ہوئے تھے ۔ رجمنٹ کی کمان پو سٹ رن وے کے جنو بی سرے کے قریب تھی لیکن کما نڈنگ آفیسر نے یہ گوارہ نہ کیا کہ وہ ایک سرے پریا زیر زمین کما ن پو سٹ میں رہیں۔ انہو ں نے تما م گن پوزیشنوں کے درمیان جگہ کا انتخاب کر کے کمان پو سٹ وہاں منتقل کر دی ۔ حملے کا سائرن بجتے ہی لیفٹیننٹ کر نل محمد افضل بلند جگہ پر بے خوف خطرکھڑے ہو کرنعرہ تکبیر کی صدا بلند کرتے اور ڈھا کہ ایئر پورٹ کی فضا اللہ اکبر کی آواز سے گونج اٹھتی ۔ اینٹی ایئر کرافٹ فائر سے دشمن کا جہا ز گرتے وقت بھی اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے ۔کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے پاک فوج کے توپچی دشمن کے جہازوں کا انتظار کرتے اور ان کے نمودار ہوتے ہی اسے توپ کا نشانہ بنا دیتے۔
کما نڈنگ آفیسر سے جب بھی کہاجاتا کہ’’ سر!ہوائی حملوں کے دوران آپ دفاعی مورچہ میں چلے جائیں توجواب ملتا کہ جو گولی میرا مقدر بن چکی ہے وہ واپس نہیں جا سکتی‘‘۔ ڈھاکہ ایئر فیلڈ ناکارہ ہونے کے باعث پاک فضائیہ کی عدم موجودگی میں ڈھاکہ کے دفاع کی تمام ذمہ داری 6لائٹ اک اک کی طیارہ شکن توپوں پر تھی۔یہ توپیں مشرقی پاکستان میں سب سے پہلے گرجیں اور سب سے آخر میں خاموش ہوئیں۔
محدود وسائل کے با وجو د6لائٹ اک اک رجمنٹ نے جرأت و بہادر ی کا مظاہر ہ کر تے ہوئے بھار تی فضا ئیہ کے حملے ناکا م بنا دیے جو اس کی بہت بڑی کا میا بی ہے۔ دشمن کے فضائی حملو ں میں پاک فوج کی کو ئی اینٹی ایئر کرافٹ گن تباہ نہیں ہوئی ۔ ڈھا کہ ایئر بیس رن وے کو جزوی نقصان کے علاوہ اس رجمنٹ کے کسی اثاثے کو نقصان نہیں پہنچا اور فضا ئی جنگ کے آخر ی لمحے تک مو اصلا تی نظام مضبوط رہا اور آخری وقت تک تما م اینٹی کرافٹ گنز آپر یشنل رہیں۔ پاک فضائیہ کے مطابق 1971 ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران ہندوستان کے141طیارے تباہ ہوئے۔ ان میں وہ دو طیارے بھی شامل ہیں جو پاک فضا ئیہ نے گرائے۔ 141 میں سے 23 جہاز لیفٹیننٹ کرنل محمد افضل کی قیادت میں اس مایہ ناز رجمنٹ کے سپو توں نے گرائے جن کی تصدیق پاک فضائیہ نے کردی۔ اس رجمنٹ کے شیر دل جو انوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن مقابلہ کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔