ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور بانی پی ٹی آئی

حکومت کی کوششوں سے امریکا میں ناحق قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحتیابی، رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے عافیہ صدیقی کیس میں امریکا جانے والے وفد کی مالی معاونت فراہم کرنے کی سمری پر دستخط کر دیئے ہیں، دوران سماعت وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی تجویز شیئر کی ہے، امید ہے جلد جواب آجائے گاواضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی اور رہائی کیلئے امریکی صدر کو خط بھی لکھ چکے ہیں جبکہ دوسری طرف امریکی غلامی سے مسلسل انکار کرنے والی پی ٹی آئی نے کبھی عافیہ صدیقی کیلئے ملک اور بیرون ملک آوازنہیں اٹھائی کچھ عرصہ سے زلفی بخاری بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے امریکہ کو خط پہ خط لکھ رہے ہیں بانی کی قید سے جمائما کے خاندان سمیت قادیانی اور یہودی لابی کی بھی نیندیں حرام ہو گئی ہیں،نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینل نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا،سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے ایک خبر کو ری پوسٹ کرتے ہوئے رچرڈ گرینل نے لکھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے،ان کے اس مطالبے پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے ایکس پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا،رچرڈ گرینل ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں جرمنی میں امریکا کے سفیر تھے اور وہ امریکا کے قائم مقام ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس بھی رہ چکے ہیں،اس سے پہلے 54 امریکی ارکان کانگریس نے صدر جوبائیڈن کو خط لکھا تھا جس میں پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق ایوان نمائندگان کی قرارداد پر اقدامات کا مطالبہ کردیاخط میں کہا گیا کہ پاکستان میں 2024 کے ناقص الیکشن کے بعد انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری گئیں خط میں مطالبہ کیا گیا کہ شاہ محمود، یاسمین راشد اور دیگررہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کیے جائیں ،امریکی کانگریس کے 62 ارکان کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدر بائیڈن کو خط لکھا گیا، خط میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ عمران خان کی حفاظت کیلئے پاکستانی حکام سے گارنٹی لیں اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کیا کوئی ہم امریکہ کے غلام کا نعرہ لگانے والے یہودی اورقادیانی لابی کے ذریعے کیسے ملکی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے نام نہاد ’’ماموں ‘‘نے کبھی عافیہ کیلئے آواز بلند نہیں کی جبکہ امریکی الیکشن کے موقع پربھی پی ٹی آٰئی پرامید تھی کہ ٹرمپ آئے گا توبانی پی ٹی آئی کو رہائی ملے گی جو یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستانی عدالتیں کسی کی غلام نہیں جو بانی کو آزاد کردیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد عالمی اور پاکستانی سیاست میں ممکنہ اثرات کے حوالے سے کافی تجزیے ہونگے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ ٹرمپ بانی کو رہا کرا لیں گے ، ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کی صورت میں دنیا میں چند بنیادی تبدیلیاں متوقع ہیں جن میں عالمی طاقتوں کے توازن، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات شامل ہیں،ان کی کامیابی سے امریکہ کے بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے، خصوصاً چین اور روس کے ساتھ؟ اس سے عالمی سیاست میں سرد جنگ جیسی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے جہاں امریکہ اور اس کے اتحادی ایک طرف اور چین و روس دوسری طرف ہوں گے ٹرمپ کی صدارت پاکستان کے لیے ملے جلے اثرات کا باعث بن سکتی ہے لیکن یہ ہرگز نہیں کہا جا سکتا کہ ٹرمپ کے آنے سے بانی کو رہائی ملے گی ، ماضی میں ان کے دور حکومت میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی پائی گئی تھی اور ٹرمپ کی افغان پالیسی میں پاکستان کو طالبان کے ساتھ مذاکرات پر دباؤ میں رکھا گیاتھااگر ٹرمپ کے آنے سے اس بات کا امکان ہے کہ وہ دوبارہ اسی قسم کی پالیسی اختیار کریں گے اور پاکستان سے "ڈو مور” کا مطالبہ کیا جائے گا،اگرچہ ٹرمپ اور عمران خان کے مابین ماضی میں کچھ حد تک اچھے تعلقات رہے ہیں، مگر امریکہ کی اندرونی پالیسی میں کسی دوسرے ملک کے سیاسی معاملات میں دخل اندازی کم ہی دیکھنے کو ملی ہے ، اگر پاکستانی عوام اور امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی اس مسئلے کو اجاگر کریں، تو ممکن ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر کوئی بیان دیں لیکن اس کی ضمانت نہیں دی جا سکتی وہ پاکستانی عدالتوں کو دبائو میں لا سکیں یہ ممکن ہی نہیں؟ ٹرمپ کی اسرائیل کے ساتھ خصوصی ہمدردی اور تعلقات ہیں اور ماضی میں بھی ان کی فلسطین کے لیے کوئی نرم پالیسی نہیں رہی کیونکہ امریکہ یہودیوں کے شکنجے میں ہے وہاں کی پالیسی دوبارہ تبدیل ہونے کا مکان نہیں ہے وہ اسرائیل کی حمایت میں ہی مزید اقدامات کریں گے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے کوئی پیش رفت کاکوئی امکان نہیں ہے، خطے میں اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کی شدت بڑھ سکتی ہے اب امریکی غلامی سے انکاری افراد کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ جو ٹرمپ سے خیر کی امید لگائے بیٹھے ہیں یہ ممکن ہی نہیں کہ ٹرمپ کی کال پر حکومت اور عدالتیں گھٹنے ٹیک دیں تاہم حکومت کی طرف سے عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کوششیں قابل تعریف ہیں اور امریکہ کو بانی کی رہائی کیلئے خط لکھنے والوں کیلئے کے منہ پر طمانچا بھی ہے کہ جو قوم کی بیٹی کیلئے تو کچھ نہیں کر رہے ہیں لیکن نو مئی کو ملک پر حملہ کرنے والے کیلئے مرے جا رہے ہیں۔