احتجاج میں شامل جرائم پیشہ افراد کی سازش ناکام: وزیر اطلاعات کا بیان

اسلام آباد :وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی، مگر ریاست نے اپنی طاقت برقرار رکھتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر نے کہا کہ حالیہ احتجاج کی ناکامی کو چھپانے کے لیے سوشل میڈیا اور میڈیا پر جھوٹا بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے، لیکن عوام کو سچائیاں سامنے لانا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ افراد اور افغان شہری بھی شامل تھے، جو اسلحہ چلانے میں ماہر تھے۔ وزیر نے مزید کہا کہ "آخری کال” کے نام پر ایک منفی ماحول بنایا گیا تاکہ احتجاج کو زیادہ پرتشدد بنایا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ یہ تمام مظاہرے ہمیشہ غیر ملکی مہمانوں کی آمد کے موقع پر کیے جاتے ہیں، لیکن ریاست کا کام شہریوں کا تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنا ہوتا ہے۔

انہوں نے انٹیلیجنس رپورٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج میں خونریزی اور تشدد کا منصوبہ بنایا گیا تھا، اور یہ واضح کیا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا مقصد غیر قانونی مظاہروں پر خرچ کرنا نہیں ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ اس احتجاج میں 37 افغان شہریوں کی موجودگی پائی گئی، جن کا اس مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ مظاہرین میں کچھ جرائم پیشہ افراد بھی شامل تھے، جنہوں نے احتجاج کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا۔ وزیر نے کہا کہ مہذب دنیا میں اسلحہ لے کر مظاہرے نہیں کیے جاتے، اور کسی حکومت کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ اسلحے کے ساتھ احتجاج کرنے والوں کو قبول کرے۔

وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی افغانستان سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ہم دونوں ممالک میں امن کے خواہاں ہیں۔

اس وقت بیلا روس کے صدر کے دورے پر اعلی سطح کا اجلاس بھی جاری تھا، جس کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس طرح کے احتجاج کا مقصد صرف ملک کو بدنام کرنا ہوتا ہے۔

خبر کی مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی