بیروت: اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے لبنان پر حملے جاری رکھے ہیں، جس کے نتیجے میں مزید 78 لبنانی شہری شہید ہو گئے ہیں۔ لبنان کی فوج نے اسرائیلی افواج پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، اور یہ حملے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں میں 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور لبنان میں اب تک ہونے والی مجموعی شہادتوں کی تعداد 4,000 کے قریب پہنچ چکی ہے۔
اسرائیلی حملوں کے بعد جنوبی لبنان میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ حملے اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی لبنان کے لیے سنگین صورت حال پیدا کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس کے نتیجے میں جمعرات کو مزید 42 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے شہر نصیرات میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 9 فلسطینی شہید ہو گئے۔ ایک اور حملے میں ایک فلسطینی اور الجزیرہ کے کیمرہ مین بھی زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 44,330 فلسطینی شہید اور 100,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ، یمنی حوثی گروپ نے اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور امریکی و برطانوی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے لیکن حماس کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لیے وہ ابھی تیار نہیں ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، اسرائیل کا مقصد غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھنا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی زیر نگرانی ہونے والے سیز فائر معاہدے کے تحت اسرائیل کو 60 دنوں میں جنوبی لبنان سے اپنی فوج واپس بلانا ہوگا اور حزب اللہ کے زیر قبضہ علاقوں کا کنٹرول لبنانی حکومت کے حوالے کرنا ہوگا۔ معاہدے کے مطابق حزب اللہ کو دریائے لطانی سے اپنے جنگجوؤں اور اسلحے کو ہٹانا بھی ہوگا۔