پی ٹی آئی کا احتجاج: قافلہ اسلام آباد کی طرف روانہ، سکیورٹی کے سخت انتظامات

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں، آج رات برہان انٹرچینج کے قریب ڈھوک گھر میں گزارنے کے بعد اسلام آباد کی طرف روانہ ہو گیا ہے۔

 

یہ قافلہ گزشتہ روز صوابی سے اسلام آباد کی طرف سفر شروع کر چکا تھا اور احتجاج میں شامل رہنماؤں اور کارکنوں نے رات برہان کے قریب موٹر وے پر گزاری، جہاں بعض افراد نے گاڑیوں میں اور کچھ نے سڑک پر رات گزاری۔

 

آج صبح قافلہ نے دوبارہ سفر کا آغاز کیا اور ہزارہ انٹرچینج کو عبور کر لیا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں یہ قافلہ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہا ہے، جس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، صوبائی وزرا، پی ٹی آئی رہنما اور کارکن بھی شامل ہیں۔

 

حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ فیض آباد اور دیگر اہم علاقوں کو کنٹینرز سے بند کر دیا گیا ہے، جس سے شہر میں آمد و رفت میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، جس کے تحت احتجاج اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

 

پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کے تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے۔ راولپنڈی بورڈ نے انٹرمیڈیٹ کے پریکٹیکل امتحانات ملتوی کر دیے ہیں، جن کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ فیض آباد اور مری روڈ پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

 

موٹر ویز کے مختلف سیکشنز اور ٹرانسپورٹ کے اہم اڈے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے بند ہیں، جس سے ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن کے صدر نے بتایا کہ چار دن سے بس اڈے بند ہونے کی وجہ سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، اور حکومت یا انتظامیہ نے ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا۔

 

پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ان کے احتجاج کا مقصد حکومت سے جعلی مقدمات کا خاتمہ اور جلد ٹرائل کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے حکومت کے غیر سیاسی رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ وہ اسلام آباد پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں، اور مذاکرات میں لچک آنا ضروری ہے۔

 

پی ٹی آئی کے احتجاج کے نتیجے میں ملک کے مختلف علاقوں میں ٹریفک اور عوامی زندگی متاثر ہو رہی ہے، اور احتجاجی قافلے کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی امیدیں کم نظر آ رہی ہیں، اور موجودہ سیاسی تناؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔